بے نام ،بدقسمت دامنی عرف نربھیا مر کر بھی نئی راہ دکھا گئی؟

16 دسمبر کی رات کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے اس دن بدقسمت نربھیا سے وسنت وہار میں چلتی بس میں رونگٹے کھڑے کرنے والی حرکت ہوئی ۔ اس نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا۔ دل دہلا دینے والی اس واردات کو منگل کے روز 261 دن پورے ہوگئے ہیں۔ اس واقعے کی مخالفت میں دیش میں ہی نہیں بیرونی ممالک میں بھی آواز اٹھی۔ متاثرہ کو انصاف دلانے کے لئے ہزاروں لوگ سڑک پراتر آئے۔ عوام کا زبردست دباؤ رنگ لایا اور سرکار کو اس کیس کی سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت بنانی پڑی۔ اس معاملے میں سرکار کے ذریعے ساکیت میں واقع فاسٹ سریٹ کورٹ کے جج یوگیش کھنہ نے30 دن کی سماعت میں تمام گواہوں کے بیانات درج کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ 27 سال کی لڑکی سے گینگ ریپ پر قریب 9 مہینے چلے مقدمے کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تمام ملزمان نے مل کر واردات کو انجام دیا۔ ونے شرما، پون کمار عرف کالو، اکشے ٹھاکراور مکیش کو کورٹ نے قتل اور گینگ ریپ، ڈکیتی و ثبوت ضائع کرنے کا قصوروار مانا ہے اب ان کی سزا پر بدھوار کو بحث پوری ہوگئی۔منگل کے روز دوپہر قریب ساڑھے بارہ بنے ساکیت میں واقع فاسٹ ٹریک کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج یوگیش کھنہ نے اپنے237 صفحہ کا فیصلہ سنایا۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے میں پانچویں ملزم رام سنگھ کی موت ہوچکی ہے جبکہ چھٹے ملزم نابالغ کو تین سال کے لئے جونائیل ہوم میں بھیجا جاچکا ہے۔ جن دفعات کے تحت چاروں ملزمان کو قصوروار مانا گیا ہے ان میں قتل پر زیادہ سے زیادہ پھانسی اور کم سے کم عمر قید دی جاتی ہے۔ گینگ ریپ معاملے میں زیادہ تر عمر قید ہی ہوسکتی ہے۔ حالانکہ اس گینگ ریپ کے بعد بنے نئے قانون کے تحت موت ہونا یا پھانسی دینے کی سہولت ہے۔ کچھ پوتر آتمائیں ایسی ہوتی ہیں جو مرنے کے بعد بھی نہیں مرتیں۔ نربھیا بھی ایسی ایک پوتر آتما تھی وہ مر کر بھی نئی راہ دکھا گئی۔ بیشک نربھیا کے لئے انصاف کی گھڑی آگئی ہے مگر انصاف پورے دیش کے ساتھ ہوگا۔16 دسمبر کے اس واقعہ نے ایسے جرائم پر دیش کی نظریں ہی بدل ڈالیں اور سرکار کو مجبوراً کئی نئے قدم اٹھانے پڑے۔ بدفعلی انسداد قانون بنایا گیا۔ اس میں گینگ ریپ کے ملزمان کو کم از کم20 سال کی سزا کی سہولت ہے اسے عمر قید تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ پہلے کم از کم10 سال کی سزا ہوا کرتی تھی۔ عام بجٹ میں عورتوں کی خاطرایک ہزارکروڑ روپے کا نربھیا فنڈ بنانے کا اعلان ہوا۔ اس رقم کا استعمال کیسے اور کن حالات میں ہو اس پر فیصلہ ابھی باقی ہے۔ دہلی سرکار نے آبروریزی سے متعلق معاملوں کے لئے سبھی ضلع عدالت میں فاسٹ ٹریک کورٹ بنائی۔ اس وقت پانچ فاسٹ ٹریک کورٹ کام کررہی ہیں۔ عورتیں اپنی آسانی کے مطابق کہیں بھی معاملہ درج کرا سکتی ہیں۔ آسا رام پر درج معاملہ اسی قدم کی ایک مثال ہے۔ سرکار نے دہلی کے ہسپتال کو ہدایت جاری کی ہے کہ آبروریزی کے معاملوں میں ان کا علاج پہلے اور کارروائی بعدمیں۔ یہ فیصلہ نجی ہسپتال پر بھی لاگو ہے۔ کئی ریاستوں میں سرکاروں نے عورتوں کے لئے خصوصی ہیلپ لائن شروع کی تھی۔ دہلی میں 181نمبر پر شکایت درج کرا سکتی ہیں۔ رضامندی سے تعلق بنانے کی عمر کو18 سال کیاگیا اس سے پہلے یہ16 سال تھی۔ پیچھا کرنے اور گھورنے کو جرائم کے زمرے میں لایا جاچکا ہے۔ اس کی کم از کم سزا 10 سال ہے تیزابی حملہ کرنے میں مل سکتی ہے۔ متاثرہ کو اپنی حفاظت کا اختیار دیتے ہوئے تیزابی حملے کے جرائم کی تشریح کی گئی ہے۔ دہلی کے ہرتھانے میں مہلا پولیس ہونے کو ضروری کیا گیا ہے۔ سرکار نے یہ بھی پختہ انتظام کیا ہے کہ مہلاؤں سے جڑے جرائم میں مہلا افسر بھی جانچکرے۔ مہلاؤں میں اس سے ہمت بڑھی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے اس سال دہلی میں ٹارچر کے واقعات میں قریب چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ وہ پوتر آتما جسے لوگ نربھیا کہتے ہیں اور دامنی کہتے ہیں کی موت نے جذباتی طور سے جہاں دیش کے لوگوں کو ایک ساتھ جوڑدیا وہیں عدم سلامتی کے ماحول کی دہلی کی تصویر ہی بدل کر رکھ دی۔ واقعہ کے بعد پولیس اور ہیلتھ و انتظامی سطح پر بہت سی تبدیلیاں ہوئیں۔ یہ سبھی تبدیلی معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے سخت موقف اختیارکرنے کے بعد ہوئی ہے۔ جیسا میں نے کہا کہ مرکر بھی نئی راہ دکھا گئی نربھیا عرف دامنی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟