وادی میں گونجی’ احساس کشمیر کنسرٹ‘ کی دھنیں!

کشمیر یعنی سری نگر کے 400برس پرانے تاریخی شالیمار باغ میں شام کو سریلی موسیقی کی بہار دیکھنے اور سننے کو ملی۔ ڈل جھیل کے کنارے دنیا کے مشہور موسیقار زوبن مہتہ کی دھنوں نے ایسا جادو بکھیر دیا کے شالیمار باغ میں جمع ہوئے 1500 سامعین جھوم اٹھے۔ خوبصورت چنار کے پیڑوں کے بیچ 400 سال پرانے اس مغل باغیچے میں مہتہ اور ان کے آرکیسٹرا نے مغربی کلاسیکل موسیقی پیش کی اور کچھ بہت پسندیدہ دھنیں بھی بجائیں۔ ڈل جھیل میں بھرے پانی کی سطح کو چھو کر آرہی ٹھنڈی ہوا کے جھنکوں کے بیچ زوبن مہتہ نے جب اپنے موسیقی سازو سامان سے سروں کی تان چھیڑی تو پورا ماحول تھرک اٹھا۔ دور زبروان کی پہاڑیوں سے ٹکراکر لوٹ رہی دھنوں نے پورے ماحول کو سریلی آوازوں کا گہوارہ بنا دیا۔ اس انعقاد کا جس کا نام’ احساس کشمیر کنسرٹ ‘تھا،کو لیکر بحث و مباحثہ تبھی سے شروع ہوگیا جب سے اس کے بارے میں خبر آئی تھی۔ مخالفت میں علیحدگی پسند تو حمایت میں حکومت اور بیچ میں پھنسے 77 سالہ دنیا کے مشہور زوبن مہتہ اپنا پروگرام پیش کررہے تھے ۔ یہ زوبن مہتہ کون ہے اور کیوں علیحدگی پسند اس کی مخالفت کررہے تھے؟ 29 اپریل 1936ء کو ممبئی کے ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئے زوبن نے موسیقی کی دنیا میں ممبئی سنگفونی آرکیسٹرا میں قدم رکھا۔1958ء میں ویانا سے بین الاقوامی سطح پر شروعات کی۔ اس کے بعد آرکیسٹرا کے ماہر زوبن ازرائل فلے مونک آرکیسٹرا کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ 1978 سے1991ء تک نیویارک میں فلمی بورڈ کے کنوینر بھی رہے۔2001ء میں بھارت سرکار نے انہیں پدم وبھوشن سے نوازاتھا۔ 2011 ء میں زوبن مہتہ ہالی ووڈواک آف فیم سے نوازے گئے۔ احساس کشمیرنام کے زوبن کے اس موسیقی پروگرام نے علیحدگی پسندوں اور سماج کے مخالفین کے سبب سیاسی رنگ لے لیا۔ علیحدگی پسند اس لئے اس کے خلاف تھے کہ ایک یہودی فلم میں انہوں نے میوزک دیا تھا۔ کشمیرمیں امن کی تصویر پیش کئے جانے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟ کنسرٹ کے خلاف حریت کانفرنس کے کٹر پسند لیڈر سیدعلی شاہ گیلانی نے اس کی مخالفت میں بند کرایاتھا۔ اس میں شہر کا زیادہ تر حصہ بند رہا۔ احساس کشمیر کنسرٹ سے ٹھیک پہلے دہشت گروں نے کشمیر کی فضامیں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ دہشت گردوں نے پہلے کشمیر کے شوپیاں میں سی آر پی ایف کے جوانوں کے کیمپ پر فائرنگ کی لیکن جوابی فائرنگ میں دو آتنک وادی ڈھیر ہوگئے اور دو مقامی لڑکے بھی اس میں مارے گئے۔ اس کے بعد بھڑکے تشدد پر قابوپانے کے لئے پولیس کو بھی گولی چلانی پڑی جس میں پانچ لڑکے زخمی ہوگئے۔ موسیقی پروگرام سے پانچ گھنٹے پہلے دوپہر12:45 بجے شوپیاں کے گاگاٹن علاقے میں موٹر سائیکل سوار تین دہشت گردوں نے سی آر پی ایف کے بنکر کے پاس کھڑے جوانوں پر فائرنگ کربھاگنے کی کوشش کی لیکن جوانوں نے جوابی فائرنگ کی جس میںیہ دونوں مقامی لڑکے مارے گئے لیکن علیحدگی پسندوں کی ساری کوششوں کے باوجود زوبن مہتہ کا’ احساس کشمیر کنسرٹ‘ ہوا ۔ زوبن نے بعد میں خوشی کے انداز میں کہا کہ مجھے کشمیر نے چنا ہے میں نے کشمیرکو نہیں۔ ہم خوش ہیں ہم بہت خوش ہیں۔ اگلی بار پھر ایسا ہی پروگرام ہونا چاہئے۔ موسیقی محض کچھ لوگوں کے لئے نہیں بلکہ سب کے لئے ہونی چاہئے اس پروگرام کے لئے عدیم المثال سکیورٹی انتظامات کے درمیان ہوئے موسیقی کے انعقاد سے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنے خیالات امیر خسرو کی سطریں پڑھ کر ظاہر کئے’’دنیا میں اگر کہیں جنت ہے تو وہ یہیں ہے یہیں ہے‘‘
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟