واڈرا کی جانچ کھیمکا کو بھاری پڑی


سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کیس میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ہریانہ کی کانگریسی بھوپندر سنگھ سرکار نے واڈرا کو بچانے کے لئے اپنے سینئر آئی اے ایس افسر کھیمکا کو بیشک ہٹا دیا ہے لیکن جاتے جاتے ایسا کام کر گئے کے واڈرا کے پچھلے 7 سال میں کئے گئے زمین سے متعلق سبھی سودے اب جانچ کے دائرے میں ہیں۔ اس افسر کا نام اشوک کھیمکا ہے اور یہ 1991ء بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ انڈیا اگینسٹ کرپشن کے کیجریوال جہاں واڈرا سے جڑے معاملوں کا انکشاف کررہے تھے تبھی 11 اکتوبر کو ہریانہ کے چکمندی و زمین رجسٹرار کے عہدے پر فائض کھیمکا کا تبادلہ کردیا گیا۔ اگلے ہی دن12اکتوبر کو کھیمکا نے راجدھانی دہلی کے قریب ہریانہ کے 4 اضلاع میں واڈرا کے خریدے گئے پلاٹوں کے لئے سودوں کی جانچ کے حکم ضلع افسروں کو دے دئے گئے۔ اشوک کھیمکا کی ایمانداری کی وجہ سے ان کی 20 سال کی نوکری میں ان کے43 تبادلے ہوچکے ہیں۔ جیسے ہی کھیمکا کو ان کے تبادلے کی خبر ملی تو انہوں نے سرکار پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ایماندار ہونے اور گھوٹالوں کو بے نقاب کرنے کے سبب انہیں سزا دئے جانا پوری طرح سے نا مناسب ہے۔ مانیسر شیخو پور میں اس 3.5 ایکڑ کے پلاٹ کے داخل خارج کرنے کا حکم دیا تھا جسے واڈرا نے ڈی ایل ایف کو بیچ دیا تھا۔ اشوک کھیمکا نے اپنے تبادلے کو لیکر ہریانہ سرکار کی صفائی پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب ۔ہریانہ ہائیکورٹ نے انہیں دو عہدوں کی ذمہ داری سے مستثنیٰ کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ریاستی حکومت نے انہیں سبھی عہدوں سے نجات دے کر تبادلہ کردیا ہے۔ کھیمکا کے مطابق جن 4 عہدوں کی ذمہ داری ان کے پاس تھی ان میں سے دو ایسے تھے جس پر ان کے فیصلے کے جائزے کا اختیار کھیمکا کے جونیئر افسر کو تھا لہٰذا کھیمکا نے ایسے عہدوں سے خود کو ہٹائے جانے کی مانگ کی تھی لیکن حکومت نے انہیں چاروں عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ اشوک کھیمکا کو ان کی ایمانداری کی وجہ سے ہٹایا گیا یا پھر سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت رابرٹ واڈرا کے خلاف ہاتھ دھوکر پیچھے پڑے تھے، اس کا فیصلہ کیسے ہو؟ کانگریسی دلیلیں دے رہے ہیں کہ کھیمکا نے اپنے تبادلے کے احکامات کے بعد واڈرا اور ڈی ایل ایف کمپنی کے درمیان ہوئے زمین جائیداد کے سودوں کی جانچ کے احکامات کیوں دئے؟ کھیمکا کا تبادلہ11 اکتوبر کو کردیا گیا تھا مگر کھیمکا نے12 اکتوبر کو زمین رجسٹریشن ڈائریکٹر جنرل کے دفتر میں جاکر صرف اخباروں میں شائع خبروں کو بنیاد با کرواڈرا اور ڈی ایل ایف کے درمیان ہوئے زمینی سودوں کی جانچ کے احکامات دئے اور بعد میں اپنے ریاستی ڈولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے ہونے تک 15 اکتوبر کو گوڑ گاؤں کی اس زمین کا سودا منسوخ کرنے کے احکامات دئے جس میں ساڑھے تین ایکڑ زمین کو واڈرا نے ڈی ایل ایف کمپنی کو بیچا تھا۔ اس سے کھیمکا کی ایک سرکاری افسر کے طور پر کام کرنے والے غیر جانبدار افسرکی ایمانداری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ کانگریسی خیمہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ سرکار خانہ پوری کے تحت کوئی بھی آئی ایس افسر اپنے تبادلے کے حکم کے بعد اس محکمے کو دیکھنا بند کردیتا ہے۔ بیشک اس کی دوسرے عہدے پر تقرری کا حکم دو تین دن بعد آئے ہیں۔ اشوک کھیمکا نے جان بوجھ کر رابرٹ واڈرا ، ڈی ایل ایف کے خلاف کارروائی کی یا پھر اس کارروائی کی وجہ سے ان کا تبادلہ ہوا، یہ تنازعہ کا اشو ہے۔ دونوں فریق اپنی دلیلیں دے رہے ہیں۔ اتنا طے ہے کہ اشوک کھیمکا کا تبادلہ رابرٹ واڈرا کے معاملے کی جانچ کے سبب ہی کیا گیا ہے۔ رابرٹ واڈرا کے ساتھ ساتھ اب ہریانہ کی ہڈا سرکار بھی تنازعات میں پھنستی جارہی ہے۔ رابرٹ واڈرا نے کہاں کہاں، کتنی جائیداد خریدی اس کی پوری تفصیل دیش کو ملنی چاہئے۔ ہریانہ سرکار میں اگردم ہے تو جو جانچ اشوک کھیمکا کروائی اس کے نتیجے سامنے لائے جائیں۔ یہ معاملہ یہیں دبنے والا نہیں اشوک کھیمکا پوری طرح باغی ہوچکے ہیں۔ چینلوں میں چیخ چیخ کر انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔ پھر اس دیش میں آئی ایس لابی بھی بہت بااثر ہے۔ رابرٹ واڈرا کے گھوٹالوں کو اب دبانا ممکن نہیں لگتا۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟