رام سیتو قومی یادگار بناؤ: جے للتا


سپریم کورٹ نے متنازعہ سیتو سمندرم پروجیکٹ پر اپنا نظریہ صاف کرنے کے لئے پیر کو مرکزی سرکار کو چھ ہفتے کا وقت دیا۔ اس پروجیکٹ کا مقصد رام سیتو کو کاٹتے ہوئے بھارت کے جنوبی محاض پر 9لائنوں کا ایک راستہ تیار کرنا ہے۔ یہ اسکیم ڈی ایم کے پارٹی و حکومت نے تیار کی تھی جبکہ صدیوں سے یہ مانا جارہا ہے کہ یہ رام سیتو رامائن کے دور سے ہی رام کی وانر سینا نے راون کی راجدھانی لنکا تک پہنچنے کے لئے تیار کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کے تحت سمندری علاقے میں 167 کلو میٹر لمبا، 70 میٹر چوڑا اور 12 میٹر گہرا 9 گاڑیوں کا راستہ تیار کرنا ہے۔ رام سیتو کروڑوں اربوں لوگوں کی عقیدت سے وابستہ ہے۔ درجنوں عرضیوں میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ سیتو سمندرم پروجیکٹ پر اگر موجودہ اسکیم کے تحت عمل کیا گیا تو سمندر میں کھدائی کے دوران قدیمی وراثت کا حامل رام سیتوضائع ہوجائے گا جو کروڑوں اربوں رام بھکتوں کو کبھی بھی قبول نہیں ہوگا۔ رام سیتو کو کسی طرح کا نقصان پہنچائے بغیر کسی دیگر متبادل راستے کو اپنا کر پروجیکٹ کرنے کے امکان تلاشنے کی بڑی عدالت کی اپیل پر وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی تھی۔ نامور ماحولیاتی ماہر آر کے پچوری کی سربراہی میں تشکیل اس کمیٹی نے مختلف موسموں کے دوران تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی رپورٹ میں متبادل راستہ اپنانے پر سوال اٹھائے تھے۔ جسٹس ایم ایل دوت اور جسٹس چندر بھولی کمار پرساد کی بنچ نے پیر کو مرکزی سرکار کو اپنا موقف صاف کرنے کے لئے 3 دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔ ڈی ایم کے سرکار کا ہندو مذہب کے تئیں نکتہ نظر کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پیسے کی خاطر وہ کروڑوں اربوں لوگوں کی عقیدت سے بھی کھلواڑ کرنے کو تیار ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ موجودہ انا ڈی ایم کے سرکار نے پچھلی حکومت کے موقف کے برعکس کہا ہے کہ وہ سیتو سمندرم پروجیکٹ کو پوری طرح منسوخ کر رام سیتو کو قومی یادگار بنانا چاہتی ہے۔ 
ریاست کی جے للتا حکومت نے اپنے سرکاری وکیل گورو کمار کے ذریعے داخل حلف نامے میں بڑی عدالت سے درخواست کی کہ وہ اس پر جلد فیصلہ لے۔ ریاستی حکومت کے اس موقف سے مرکزی سرکار کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس نے اسے فی الحال ٹال دیا ہے۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا کہ اس معاملے میں ماہرین کی کمیٹی کی رپورٹ پر فیصلہ نہیں لیا جاسکا ہے۔ اس کے لئے اسے اور وقت چاہئے اس پر جسٹس دوت کی ڈویژن بنچ نے سرکار کو اس معاملے میں دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مذہبی اعتماد اور عقیدتوں کو دیکھتے ہوئے 22 جولائی2008 ء کو 2400 کروڑ روپے کی اس اسکیم پر روک لگا دی تھی۔ سیتو سمندرم کی مخالفت کررہے عرضی گذاروں نے سمندری نہر کے لئے ایک متبادل راستہ الاٹمنٹ نمبر 4A تجویز کیا ہے۔ جس پر عدالت نے سرکار سے کہا تھا کہ وہ اس کی اہمیت کا مطالع کریں۔ ہم جے للتا کے موقف کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ رام سیتو قومی یادگار بنائی جائے۔ جے شری رام
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟