بوکھلاہٹ میں سلمان خورشید نے ساری حدیں پار کیں


یقین نہیں ہورہا ہے مرکزی وزیر قانون سلمان خورشید اتنے بوکھلا گئے ہیں کہ وہ ساری حدیں اور اخلاقیات کو بھول گئے ہیں۔ معذوروں کے نام پر ملی سرکاری رقم میں دھاندلی کے الزامات میں پھنسے سلمان خورشید جھنجھلاہٹ میں سیاسی تقاضے بھی بھول گئے۔ فرخ آباد میں سلمان کے خلاف مظاہرہ کرنے کا اعلان کرچکے اروند کیجریوال کو انہوں نے کہاکہ وہ فرخ آباد ضرور آئیں مگر وہاں سے لوٹ کر دکھائیں کی دھمکی دے ڈالی۔ انہوں نے ایک پرائیویٹ چینل تقریب میں یہ بیان کیمرے کے سامنے دیا اس لئے اب وہ بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرا بیان میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ اس تقریب کی فٹیج کچھ نیوز چینلوں نے ٹیلی کاسٹ کی ہے ۔ اس میں انہوں نے دو قدم آگے بڑھ کر کہا۔ مجھے قانون منتری بنایا گیا ہے اور قلم کے ساتھ کام کرنے کو کہا گیا ہے۔ میں قلم سے کام کروں گا لیکن لٹھ سے بھی کام کروں گا۔ کیجریوال نے یکم نومبر سے فرخ آباد میں دھرنا دینے کا چیلنج دیا ہے۔ ان کے اس اعلان کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا فرخ آباد جائیں اور فرخ آباد سے لوٹ کر بھی آئیں۔ انہوں نے جب یہ دھمکی دی تو اس وقت پروگرام میں ان کی بیوی لوئس بھی موجود تھیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ وہ کیجریوال سے سوال پوچھیں اور آپ کو جواب دینے ہوں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ جواب سنیں تو سوال پوچھنے کے بارے میں بھی بھول جائیں۔کیجریوال نے سلمان خورشید کے اس بیان کو اپنی جان کے لئے خطرہ قراردیا ہے۔ انہوں نے جس طرح کی زبان کا استعمال کیا ہے وہ دیش کے قانون منتری کو زیب نہیں دیتی۔ 
کیجریوال کا کہنا ہے کہ مجھے مارنے سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ دیش جاگ گیا ہے ۔ اگر ایک اروند مارا جاتا ہے تو 100 اروند کھڑے ہوں گے۔ اس طرح سے دھمکانے کے بجائے بہتر ہوگا کہ کانگریس لوگوں کے غصے کو محسوس کرے اور کرپشن کے خلاف کچھ اور ٹھوس قدم اٹھائے۔ شری سلمان خورشید نے کیونکہ کیمرے کے سامنے یہ دھمکی دی ہے تو یہ ایک کرائم ہے اور اس میں ان کے خلاف دھمکی دینے کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے تو یقینی طور سے سلمان بچ نہیں سکتے اور چونکہ وہ ایک مرکزی وزیر ہیں اس لئے یہ ایک کرائم اور سنگین ہوجاتا ہے۔ خورشید جتنا بچنے کی کوشش کررہے ہیں اس سے کہیں زیادہ اس دلدل میں پھنستے جارہے ہیں۔ دراصل اب وہ کانگریس پارٹی اور منموہن سنگھ کیلئے ایک بوجھ بن گئے ہیں اور ایک ذمہ داری بھی۔ بہتر ہے کہ جب تک معاملے کی جانچ پوری نہیں ہوتی سلمان خورشید کو وزارت کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پارٹی اور سرکار دونوں کا ہی بھلا کریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟