کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کی بشرالاسعد حکومت کی دھمکی

شام کی اندرونی حالت انتہائی دھماکو ہوتی جارہی ہے۔ شام کے صدر بشرالاسعدبھلے ہی اپنی ضد پر قائم رہیں لیکن گذرے دنوں جس طرح ان کے تین سپہ سالار مارے گئے اس سے ان کے حمایتیوں کو بھی اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ اسعد کی حکومت کا خاتمہ قریب ہے۔ آزادشام کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ آزاد شام فوج نے اعلان کیا ہے کہ جو لوگ ڈکٹیٹر اسعد کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے انہیں دشمن مانا جائے گا اور وہ نئے جمہوری ملک میں ان کا کوئی رول نہیں ہوگا۔ حال ہی میں شام کی راجدھانی دمشق میں ایک بڑی سرکاری عمارت کو نشانہ بنا کر کئے گئے خودکش حملے میں وزیر دفاع جنرل داؤد اور نائب وزیردفاع آصف شوکت کی موت ہوگئی۔ شوکت صدر بشرکے بہنوئی تھے۔ قومی سلامتی چیف حسن ترکمانی بھی ا س حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس درمیان امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہا ہے کہ شام حالات قابو سے باہر ہورہے ہیں۔16 مہینوں سے اسعد حکومت کے خلاف بغاوت جاری ہے یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب اتنے اعلی سطح کے لوگوں کو نشانہ بنا کر حملہ کیا گیا۔ ادھر اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں شام کے خلاف مزید پابندیاں لگانے اور خون ریزی روکنے سے متعلق ریزولوشن پر روس اور چین کے ویٹو کرنے کے سبب خارج ہوگیا ہے۔ اس ریزولوشن میں امریکہ ،برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو پیش کیا تھا اور دوسرے دس ملکوں نے اس کی حمایت کی تھی۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ ووٹنگ سے دور رہے۔ بھارت نے ریزولوشن کے حق میں ووٹ دیا۔ شام میں اسعد حکومت اب اپنے آخری دموں پر ہے۔وہ بوکھلاگئی ہے۔ شام کے وزارت خارجہ کے ترجمان جیہاد چکیانی نے پیر کو یہ دھمکی دے ڈالی اگر شام پر غیر ملکی حملہ ہوتا ہے تو وہ اپنے کمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔ان کا کہنا ہے دمشق نے کبھی بھی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال عام شہریوں کے خلاف نہیں کیا اور نہ کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا حکومت شام کے سبھی ہتھیار محفوظ ہیں۔ شام میں تشدد بھڑکنے کے بعد سے ہی یہ خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ کیمیاوی ہتھیار یا تو باغیوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں یا پھر سرکار اپنے باغیوں کو دبانے کے لئے بھی ان کا استعمال کرسکتی ہے۔ شام کے پاس بڑی تعداد میں کیمیائی ہتھیار سرین اور تکن اور مسٹڈ گیس ہے۔ اگرچہ ان کی صحیح تعداد پتہ نہیں ہے۔ عرب لیگ نے صدر اسعد کو ملک چھوڑنے کی پیشکش کی تھی جسے اسعد نے مسترد کردیا ہے۔ غور طلب ہے کہ عرب لیگ نے شام کے صدر اسعد سے دیش کو بچانے کی خاطر اپنا عہدہ چھوڑنے کی اپیل کی تھی۔ لیگ نے اسعد کو دیش سے محفوظ نکلنے کا یقین بھی دلایا تھا۔ دوہا میں وزراء خارجہ کی میٹنگ میں ایتوار کو یہ اعلان کیا گیا۔ عرب لیگ نے کہا کہ دیش میں اسعد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے کافی خون بہایا جاچکا ہے۔ ایسے میں بہتر یہ ہی ہوگا کہ اسعد اپنا عہدہ چھوڑدیں۔اب سبھی کو تشویش ہے کہ بوکھلائی اور چوطرفہ گھری اسعد سرکار کیمیاوی ہتھیار استعمال نہ کرے۔ اس کے دوررس مضر نتائج سے پورا دیش اور پڑوسی تک متاثر ہو سکتے ہیں۔ امید کی جانی چاہئے نوبت یہاں تک نہ آئے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟