کہیں آپ کی جیب میں جعلی نوٹ تو نہیں ہیں؟

کہیں آپ کی جیب میں جو نوٹ ہیں وہ جعلی تو نہیں ہیں کیونکہ پچھلے کچھ برسوں میں دیش میں جعلی نوٹ کا کاروبار کافی بڑھ گیا ہے۔ ریزرو بینک کے مطابق2011-12 میں 24.7 کروڑ روپے کے نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یہ رقم پانچ برس پہلے کے مقابلے پانچ گنا زیادہ ہے۔ اطلاعات حق کے تحت آر ٹی آئی رضا کار سبھاش چندر اگروال کو ریزرو بینک نے بتایا کہ نقلی نوٹ کے چلن کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق جیسے جیسے روپے کی قیمت بڑھتی ہے اسے بنانے کی لاگت گھٹتی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ہزار روپے کے نوٹ کی اوسط پرنٹنگ لاگت4.06 روپے آتی ہے جبکہ پانچ روپے کے نوٹ کو بنانے میں 50 پیسے لگتا ہے مگر جعلی نوٹ میں لاگت کم آتی ہے کیونکہ اس کا کاغذ خراب ہوتا ہے۔ نقلی نوٹ کو بینک واپس نہیں لیتا ہے اور اگر بینک کوایسے نوٹ مل بھی جاتے ہیں تو انہیں فوراً منسوخ کردیتا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا بھارت میں نقلی نوٹوں کو بھیجنے میں بڑا ہاتھ ہے۔ آئی ایس آئی کے اشارے پر جعلی نوٹ کے اسمگلروں کے لئے نیپال محفوظ جگہ بن چکی ہے۔ وہ قریب1740 کلو میٹر میں پھیلی ہند۔ پاک سرحد پر نئے نئے طریقوں سے اس کا دھندہ کرتے ہیں۔ نیپال رائل حکومت میں وزیرجنگلات رہے سلیم میاں انصاری نے اس کی شروعات کی۔2002 میں نیپال میں پاکستانی سفارتخانے کے سکریٹری ارشد چیما کے پاس لاکھوں روپے کے جعلی نوٹ کی برآمدگی کے بعد سلیم میاں اہم سانجھے دار کی شکل میں ابھرا۔ سلیم کی موت کے بعد اس کے بیٹے یونس انصاری نے یہ کاروبار سنبھال لیا۔ ان کا پورا خاندان اس دھندے میں لگا ہوا ہے۔ سلیم میاں کا چھوٹا بھائی ظالم میاں نیپال میں مسلم رائٹس کمیٹی کے چیئرمین کی آڑ میں تو بھتیجہ ظفر انصاری و ناصر میاں بیتیا اور موتیہاری علاقے میں جعلی نوٹوں کا کاروبار کررہے ہیں۔ اب تک جعلی نوٹوں کاو بڑا حصہ براستہ کراچی نیپال پہنچتا تھا۔ اب آئی ایس آئی دوبئی، ملیشیا، ہانگ کانگ، بینک کاک ،کولمبو و ڈھاکہ کے راستے انہیں بھارت میں پہنچا رہے ہیں۔ یہ نوٹ نیپال پہنچانے میں عورتوں اور معذوروں کا استعمال ہوتا ہے۔ پچھلے سال اگست میں نیپال میں اپنی ویل چیئر سے 50 لاکھ روپے کے نقلی نوٹ چھپائے ایک معذور پاکستانی محمد فاروق کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پچھلے سال21 دسمبر کو کاٹھمنڈو کے کلکی علاقے کے پاس نیپالی پولیس نے فلپائن کے ایک شہری سمیت تین لوگوں کو ایک کروڑ 25 لاکھ روپے کے جعلی نوٹوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ کاٹھمنڈو کے تربھون ہوائی اڈے پر اس سال آدھا درجن غیر ملکی شہری جعلی نوٹوں کے ساتھ پکڑے جا چکے ہیں۔ بھارت سرکار نے نقلی نوٹوں کے پھیلاؤ کو روکنے اور نوٹوں کی عمر بڑھانے کے مقصد سے محصور، کوچی، شملہ، جے پور اور بھوبنیشور میں ایک ارب روپے مالیت کے 10 روپے کے پلاسٹک نوٹ جاری کرنے کا من بنایا ہے۔ بینکوں کو ہدایت دی گئیں ہیں کہ وہ کھڑکی پر آنے والے سبھی نوٹوں کو مشین سے جانچ کے بعد ہی دوبارہ جاری کریں۔ اس سے جعلی نوٹوں کو عام لوگوں سے دوررکھنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟