ضمنی چناؤ کے واضح اشارے ہوا کانگریس کے خلاف چل رہی ہے

عام طور پر ضمنی چناؤ کا دوررس اثر نہیں ہوتا لیکن تازہ ضمنی چناؤ کے نتیجے کانگریس پارٹی کے لئے گہری تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔ یوں تو ضمنی چناؤ کئی ریاستوں میں کئی جگہ ہوئے ہیں لیکن آندھرا پردیش کے ضمنی چناؤ کی سب سے زیادہ اہمیت ہے۔ آندھرا کی 18 اسمبلی اور 1 لوک سبھا سیٹ پر ہوئے ضمنی چناؤ اس بات کا صاف اشارہ دے رہے ہیں کہ اس کانگریس کا گڑھ مانے جانے والی ریاست میں کانگریس کی ہوا خراب ہوچکی ہے۔ اس طرح کے نتیجے کی شاید کانگریس کو بھی امید نہ رہی ہو۔ بغاوت کر وائی ایس آر کانگریس کی تشکیل کرنے والے وائی۔ ایس۔ جگنموہن ریڈی کو دھول چٹانے کے ارادے سے کانگریس نے اقتدار کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کردیا۔تجارت میں غیر اخلاقی وسائل کے استعمال کے الزام میں سی بی آئی نے انہیں 27 مئی کو ہی گرفتار کرلیا تھا۔ یقینا12 جون کو چناؤ کو ذہن میں رکھ کر ہی ایسا کیا گیا تھا۔ جگن کو گرفتار کرنے کا الٹا اثر ہوا ہے۔ ان سے جنتا کی ہمدردی بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے 18 میں سے15 اسمبلی سیٹوں کو اپنی جھولی میں ڈال لیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک لوک سبھا سیٹ بھی جگن کی پارٹی کو مل گئی ہے اور ان کی بھاری کامیابی سے ایک طرح سے کانگریس کا صفایا ہوگیا ہے۔ لوک سبھا سیٹ تو جگن کے امیدوار نے دو لاکھ ووٹوں کے فرق سے جیتی ۔ کانگریس کو ایک زبردست جھٹکا مدھیہ پردیش میں بھی لگا ہے۔ ریزرو مہیشور سیٹ حکمراں بھاجپا نے اس سے چھین لی ہے۔ مدھیہ پردیش میں شیو راج سنگھ چوہان کے2008ء میں دوسری بار وزیر اعلی بننے کے بعد جتنی بھی سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہوا ہے سبھی جگہ کانگریس کو بری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کانگریس اپنا گڑھ بچا نہیں سکی ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے اپنی مقبولیت برقرار رکھی ہے۔ یہاں بانکورا اور دسپور کی دونوں سیٹوں کے لئے ہوئے ضمنی چناؤ میں ترنمول نے یہ سیٹیں جیت لی ہیں۔ کانگریس کے لئے بری خبر جھارکھنڈ سے بھی آئی ہے۔ وہاں آل جھارکھنڈ اسٹوڈینٹ یونین کے نوین جیسوال کے مقابلے ہتیہ سے کانگریس کے مرکزی وزیر سبودکانت سہائے کے بھائی اور کانگریس کے امیدوار سنیل سہائے کی ضمانت تک ضبط ہوگئی۔ اترپردیش کے متھرا ضلع کی ایک سیٹ کے ضمنی چناؤ میں بھی سیدھے نہ صحیح بلکہ درپردہ طور سے کانگریس کو ضرور جھٹکا لگا ہے یہاں کانگریس اتفاق رائے سے لوک سبھا امیدوار کو ممتا بینرجی کی ترنمول کانگریس امیدوار شیام سندر شرما نے قریب پانچ ہزار ووٹ سے ہزادیا۔ اس سیٹ پر ہوئے ضمنی چناؤ مرکزی وزیر اور آر ایل ڈی کے چیف اجیت سنگھ کے بیٹھے جے انت چودھری کے سیٹ خالی کرنے کے سبب ہوا تھا۔ مارچ میں ہوئے چناؤ میں انہی جے انت چودھری نے شیام سندر شرما کو ہرایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے لوک سبھا ممبر بنے رہنے کے چکر میں سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ قنوج لوک سبھا سیٹ سے تو وزیر اعلی اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو کے سامنے کسی بھی پارٹی نے اپنا امیدوار تک نہیں اتارا اور وہ 22 سال بعد بلا مقابلہ لوک سبھا پہنچ گئیں۔ مہاراشٹر کی اکلوتی کین سیٹ کو راشٹروادی کانگریس پارٹی بچانے میں کامیاب رہی۔ یہاں اس کے امیدوار پرتھوی راج ساٹھے سے بھاجپا کی سنگیتا ہار گئی۔ تریپورہ میں نلہر سیٹ پر مارکسوادی پارٹی نے اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے۔ تاملناڈو میں بھی پنڈوکوئی سیٹ حکمراں انا ڈی ایم کے نے جیت لی ہے جبکہ کیرل میں حکمراں کانگریس اتحاد نے یالیکر سیٹ پر اپنا قبضہ بنائے رکھا ہے اور کانگریس اتحاد نے لیفٹ مورچے کو جھٹکا دیا ہے اس سیٹ پر پچھلی بار مارکسوادی امیدوار کامیاب ہوا تھا۔ کل ملاکر بیشک ضمنی چناؤ کا اثر قومی اور صوبائی سیاست پر نہ پڑتا ہو پھر بھی دیش میں کانگریس کے خلاف چل رہی ہوا کا پتہ چلتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟