ایف ڈی آئی پر رول بیک یا ہولڈ بیک پوزیشن واضح نہیں



Published On 8th December 2011
انل نریندر
ایف ڈی آئی پر سرکار کی پوزیشن ابھی تک صاف نہیں ہے۔ دراصل منموہن سنگھ سرکار کی نیت صاف نہیں لگتی۔ پہلے تو ممتا بنرجی سے کہہ دیا کہ آپ اس کوروکنے کا اعلان کردو لیکن جب اپوزیشن اس بات پر اڑ گئی کہ سرکار کو اعلان کرنا چاہئے تاکہ ایک اتحادی پارٹی کو تو وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج، بھاجپا کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی، مارکسی ایم پی سیتا رام یچوری سمیت اپوزیشن کے لیڈروں سے تبادلہ خیال کر بتایا کہ ملٹی برانڈ ریٹیل میں 51 فیصدی ایف ڈی آئی کا فیصلہ روک لیا گیا ہے۔
سبھی پارٹیوں کے اتفاق رائے کے بعد ہی اس پر آخری فیصلہ کیا جائے گا لیکن تازہ خبر ہے کہ بدھوار کو ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں اس پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ یعنی کل ملاکر سرکار نے اسے واپس لیا ہے یا اسے ٹالے رکھا ہے۔ ارون جیٹلی نے منگلوار کو کہا بھاجپا کو ایف ڈی آئی کے مسئلے پر رول بیک پر کوئی ڈھیل نہیں دی جائے گی۔ جیٹلی نے کہا ایف ڈی آئی سے کسانوں ،چھوٹے دوکانداروں اور عام لوگوں کے مفادات پر صرف غیر ملکی کمپنیوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا بی جے پی اصلاحات کے حق میں ہے لیکن ایسی اصلاحات نہیں چاہئے جس میں مفادات کو نظر انداز کیا جائے۔ اس پرستاؤ کے پیچھے غیر ملکی دباؤ لگ رہا ہے اور ہم کسی بھی صورت میں اس کی حمایت نہیں کریں گے کیونکہ اس سے بھارت کے بازار چین میں بنے سستے سامان سے لد جائیں گے۔ ادھر سی پی ایم نے کہا کہ فیصلہ روکنے سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔ پارٹی تب تک اس کی مخالفت کرتی رہے گی جب تک اسے واپس نہیں لیا جائے گا۔ مارکسوادی جنرل سکریٹری پرکاش کرات نے ایک پریس کانفرنس میں کہا سرکار کی منشا پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے بعد اسے لاگو کرنے کی ہے لیکن اسے پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ سرکار پہلے اس ریزولوشن کو منسوخ کرے تبھی پارلیمنٹ چل پائے گی۔
ایف ڈی آئی کا پرستاؤ ہولڈ ہو یا بولڈ دونوں ہی صورت میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی یہ شخصی ہار ہے اور وہ ایک بار پھر بری طرح سے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ اپنے اتنے برسوں کے عہد میں بطور وزیر اعظم منموہن سنگھ صرف دو مسئلوں پر اپنا سب کچھ داؤ پر لگا چکے ہیں پہلا تھا امریکہ سے نیوکلیائی سمجھوتہ، دوسرا یہ ایف ڈی آئی کا ریزولوشن ۔ وزیر اعظم بار بار کہتے رہے ہیں کہ یہ تجویز کسی بھی حالت میں واپس نہیں ہوگی۔
اگر ایسا ہوا تو سرکار کی ساکھ پر دھبہ لگے گا۔ سیاسی حلقوں میں یہ عام اشارہ دیا جارہا ہے کہ منموہن سنگھ سرکار نے ریٹیل میں ایف ڈی آئی کا فیصلہ امریکی دباؤ میں لیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارتیہ ملٹی نیشنل لابی اسی مسئلے پر کام کررہی ہے تاکہ چالاکی سے چال کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں وزیر تجارت آنند شرما اس معاملے کو لاگو کرنے کے لئے ایک ایسی طاقت کی شکل میں کام کررہے ہیں جس کا اس معاملے پر ایک خاص لابی سے رشتہ ہے۔ ایف ڈی آئی پر کیبنٹ کے فیصلے کے اعلان کرنے کے فوراً بعد چنئی روانہ ہوگئے انہوں نے اپنے اسٹاف کو ایک خاص ملٹی نیشنل کمپنی سے رابطہ قائم کرنے کو کہا ہے۔اور ساتھ ہی اس فیصلے کی حمایت میں کسانوں کا رد عمل جاننے کے لئے ایک پروگرام منعقد کرنے کو بھی کہا ہے۔یہ سب اس وقت پتہ چلا جب ایک ٹی وی چینل نے اگلے ہی دن پنجاب کے کچھ کسانوں کی باتیں دکھائیں جو اس فیصلے کو لیکر اپنی خوشی ظاہر کررہے تھے۔ ان کسانوں نے سبزیوں کے دام مارکیٹ کی بہ نسبت زیادہ ملنے کے لئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تعریف بھی کی تھی۔جنتا میں یہ پیغام جارہا ہے کہ منموہن سنگھ اور ان کے وزیر امریکہ اور ہندوستانی صنعتکاروں کے لئے کام کررہے ہیں۔وہ ان کے مفادات کو دیش کے جنتا کے مفادات سے اوپر دیکھ رہے ہیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ اس مسئلے پر منموہن سنگھ کیا آخری فیصلہ کیا ہوتا ہے۔ رول بیک یا ہولڈ بیک۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, FDI in Retail, UPA, Congress, Pranab Mukherjee, Mamta Banerjee,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟