پرکاش جھا کی تنازعات میں گھری فلم ’آرکشن‘

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 14th August 2011
انل نریندر
تنازعات سے فلم ساز پرکاش جھا کا پرانا رشتہ ہے۔ وہ ایسے مسئلوں پر زیادہ فلم بناتے ہیں جو متنازعہ ہوتے ہیں۔ یہ ہی حال ان کی فلم ’گنگا جل‘ اور ’اپہرن‘ کا بھی رہا ۔ ایسا ہی نئی فلم ’آرکشن‘ سے بھی ہورہا ہے۔ بہار کے پس منظر میں بنی گنگا جل اور اپہرن کی ریلیز کے عین وقت بہار کی سیاست کے چند دبنگ لیڈروں نے ریاست میں اسے نہ چلنے کی دھمکی دی۔ ان فلموں کو سینسر بورڈ نے اپنے کچھ سینئر ممبران کودیکھنے کے بعد منظوری دی تھی۔ ایسا ہی فلم ’آرکشن‘ کے بارے میں معاملہ الجھا ہوا ہے۔ اس کی ریلیز کچھ ریاستوں میں تو رک گئی ہے خاص طور سے سیاستدانوں اور تنظیموں کی مخالفت جھیل رہی فلم ’آرکشن‘ جمعہ کے روز دہلی میں ریلیز ہوگئی۔ لیکن اترپردیش، پنجاب، آندھرا پردیش میں اس پر پابندی لگ گئی۔ پرکاش جھا فلم میں کچھ مناظر و مکالمے تک کاٹنے کوتیار ہیں۔ مایوس پرکاش جھا نے سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا ہے لیکن وہاں سے بھی انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔ یوپی، پنجاب اور آندھرا میں لگی پابندی کو ہٹوانے کیلئے پروڈیوسر پرکاش جھا کو سپریم کورٹ نے فوری راحت نہیں دی۔ اور پرکاش جھا نے بتایا کہ ہماری عرضی کی کارروائی میں وقت ختم ہونے کی وجہ سے سماعت منگل تک ٹال دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا اس سے فلم کو کافی نقصان ہوگا۔ ہندوستانی تعلیمی نظام میں ذات پر مبنی ’آرکشن‘ پر مبنی بنی اس فلم میں دلت مخالفت تبصروں کے سبب لوگوں میں ناراضگی بھڑکنے کے اندیشے سے تین ریاستوں پر پابندی لگادی گئی ہے۔ اسی درمیان فلم کو دہلی اور بھوپال میں زبردست کامیابی ملی ہے ۔ لیکن فلم کی مخالفت کررہے راشٹریہ جنتا دل لیڈر شری لالو پرساد یادو نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گے کیونکہ اس کے لئے دلت ذاتوں کے لئے بے عزتی بارے تبصرے شامل ہیں۔ یہ برداشت نہیں ہوگا۔ بسپا ممبران نے بھی لالو کی پہل کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے فلم کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ فلم میں مخالفت سے فلم کے ہیرو امیتابھ بچن خاص ناراض دکھائی پڑتے ہیں۔
انہوں نے ایک طرح سے اس پر خون کے آنسو روئے ہیں۔ بگ بی نے ٹوئیٹر پر اپنا دکھ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ایک آرٹ فلم ہے۔ سب سے بڑا دکھ تو اس بات کا ہے کہ بغیر فلم دیکھے لوگوں نے اپنی رائے قائم کرلی اور فلم کی مخالفت شروع کردی۔ امیتابھ نے لکھا ہے مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ بغیر یہ جانے کے فلم میں کیا ہے لوگ اس کی مخالفت میں اتر آئے ہیں۔ آرٹ کی مخالفت ہماری کسی بات کو دلیل آمیز ڈھنگ سے ظاہر کرنے کے حق کی مخالفت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اسی درمیان ممبئی میں بگ بی اور سیف علی خان کے گھر پر پولیس سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کچھ سماج دشمن عناصر ان کے گھروں پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔ میں نے ابھی فلم تو نہیں دیکھی لیکن اخباروں میں اس کے ریویو ضرور پڑھے ہیں۔ فلم کی کہانی تو ایک اعلی اصولوں پر مبنی پرنسپل پربھاکر آنند کی ہے۔ جو سماج کے کمزور طبقوں کے لئے ہمیشہ مدد کو تیار ہیں اور مانتے ہیں تعلیم کو بزنس بنانا اس کے مقاصد سے بھٹکنا ہے۔ اور وہ اپنے کالج کو انہی اصولوں کی بنیاد پر چلاتے آئے ہیں۔ اور ڈسپلن توڑ نے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ اعلی تعلیم میں بی اے کورس میں 27 فیصد ریزرویشن لاگو کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اٹھی آندھی میں اپنے ہی طالبعلم آپس میں ٹکرا جاتے ہیں اور ڈسپلن شکنی کے الزام میں سزا پاتے ہیں۔ غریبوں سے ہمدردی رکھنے کے سبب اس آندھی کے تھپیڑے ان تک ہی نہیں پہنچتے بلکہ ان کا خاندان بھی بری طرح گھر جاتا ہے۔ باقی تو فلم دیکھنے کے بعد ہی کہہ سکوں گا۔
Aarakshan, Amitabh Bachchan, Anil Narendra, Daily Pratap, Prakash Jha, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟