اور اب پاکستان نے گلیمر کا سہارا لیا


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 29th July 2011
انل نریندر
تمام دنیا میں اپنی گرتی ساکھ سے پریشان پاکستان نے اب گلیمر کا سہارا لیا ہے۔ پاکستان کی نئی وزیر خارجہ حنا ربانی ایک ماڈل زیادہ لگتی ہیں بہ نسبت ایک وزیر خارجہ کے۔وزیر خارجہ بننے کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ان کا کہیں اور سے نہیں بھارت سے شروع ہوا۔ حناربانی محض 34 سال کی ہیں۔ وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی یعنی20 جولائی کو انہوں نے وزارت سنبھالی تھی۔ حنا پاکستان کے لیڈر مسلم نیتا ملک غلام نور ربانی کھر کی بیٹی ہیں۔ وہ 2001ء میں بیرون ملک سے ہوٹل مینجمنٹ کی ڈگری لیکر آئی تھیں اور 2002 سے سیاست میں سرگرم رہ کر خاندان کی وراثت کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ حنا بزنس مین فیروز گلزار کی اہلیہ ہیں اور ان کے دو بیٹے ایک بیٹی ہے۔حنا خود بھی ایک بڑے کاروبارکی مالکن ہیں۔ پچھلے پاکستانی وزرا خارجہ کی طرح سپاری سوٹ والے اولڈ مین نہیں بلکہ وہ بلا کی خوبصورت ماڈل جیسی ہیں۔ 34 سالہ حنا نے بھارت میں آکرہلچل مچا دی ہے۔ یوں تو پاکستان کے بہت سے وزیر بھارت آتے رہتے ہیں لیکن جس طرح حنا نے بھارت کے نوجوانوں کو متاثر کیا ویسا شاید کسی اور پاکستانی لیڈر نے نہیں کیا۔ عام طور پر پاکستان کی خاتون افسر یا لیڈر کسی غیر مرد سے ہاتھ نہیں ملاتی، صرف آداب کے لئے ہی ہاتھ اوپر اٹھاتی ہے لیکن حنا ربانی نے یہ روایت توڑ ڈالی۔ انہوں نے بڑی گرمجوشی کے ساتھ ہاتھ ملایا اور اس طرح سے انہوں نے پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ اب ان کے ملک کی چال ڈھال بدل گئی ہے۔ لیکن بیشک پاکستان نے اب گلیمر کا سہارا لیا ہو اس کا ایجنڈا نہیں بدلا۔ حنا نے پہلے دن سے ہی کشمیر مسئلے کو اہم ایجنڈا بنانے کی کوششیں شروع کردیں۔ اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے اترنے کے بعد وہ سیدھی پاکستانی ہائی کمیشن گئیں۔ وہاں پہلے سے ہی موجود علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ فاروق ان کا انتظارکررہے تھے۔ سب نے مل بیٹھ کر کشمیر پر تبادلہ خیالات کئے۔ حنا نے پیر کے روز لاہور میں جے کے ایل ایف لیڈر یٰسین ملک سے بھی ملاقات کی تھی۔ حیدرآباد ہاؤس میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے ساتھ بات چیت میں حنا نے واضح اشارے دے دئے کہ آج بھی پاکستان کی بات چیت کا بنیادی ایجنڈہ کشمیرہے۔ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستان کا ایجنڈہ نہیں بدلہ لیکن چہرے بدل گئے، گلیمرس ،ماڈل وزیر خارجہ بن گئی ہو لیکن آج بھی کشمیر کا راگ ہی اس کی ترجیح ہے۔ ہندوستان ہمیشہ سے مہمان نوازی کے لئے جانا جاتا ہے ہمیں حنا کا گرمجوشی سے خیرمقدم کرنا چاہئے لیکن ان کے گلیمر پر نہیں جانا چاہئے۔ اور اپنے ایشوز کو موثر ڈھنگ سے رکھنا چاہئے۔ ویسے ایک اسلامی ملک میں جہاں عورتوں پر سخت پابندیاں ہوں، برقع پہننے پر زور دیا جاتا ہو، وہاں ایک خوبصورت عورت جو سوٹ پہن رہی ہو، ہاتھ ملاتی ہو کیا یہ اپنے آپ میں ایک تضاد نہیں ہے؟ جس ملک میں کٹرپسندوں کا راج ہو وہاں حنا کیسے ؟ حنا ربانی کھر کو پاکستان کا وزیر خارجہ بنایا جانے پر جماعت متحدہ مجلس عمل نے ناراضگی جتائی ہے۔ پارٹی کے چیف مولانا فضل الرحمن نے ربانی کی تقرری کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون کو یہ عہدہ دینا دانشورانہ فیصلہ نہیں ہے۔ ہمیں اس فیصلے پر اعتراض ہے۔ ہمیں یہ پتہ نہیں ہے کہ حنا ربانی کس طرح سے سفارتی مورچے پر پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔ وہ ایک خاتون صنعتکار ہیں اور ان کے پاس کوئی سفارتی یا سیاسی تجربہ نہیں ہے۔ ایسے میں یہ دانشورانہ فیصلہ نہیں ہے۔
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Hina Rabbani Khar, India, Jammu Kashmir, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟