حکومت مجھے اورمیرے ساتھیوں کو مٹانے پر تلی ہے: بابا رام دیو



Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 29th July 2011
انل نریندر
مرکزی حکومت و وزارت داخلہ اور دہلی پولیس کی تمام دلیلوں کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے رام لیلا میدان میں 4 جون کو بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں پر ہوئی کارروائی پر صاف حکم دیا ہے کہ اس رات کی سی ڈی سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ کورٹ خود سی ڈی کو دیکھے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں یہ یقینی بنائے گا۔ جسٹس بی ایس چوہان اور جسٹس سوتنتر کمار کے ڈویژن بنچ نے کہا کہ وہ5 اگست کی شام 4:15 بجے سبھی فریقین کے وکیلوں کی موجودگی میں واقع کی سی ڈی دیکھیں گے۔ عدالت نے مرکزی حکومت و دیگر سرکاری ایجنسیوں سے کہا ہے کہ انہیں جو بھی حلف نامے داخل کرنے ہیں وہ تین دن کے اندر داخل کردیں۔ 8 اگست اور16 اگست کو اس معاملے کی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ آدھی رات میں بے قصورلوگوں کی پٹائی نہیں کی جاسکتی ،چاہے وہ کوئی بھی لوگ ہوں۔ عدالت یقینی بنائے گی کہ مستقبل میں ایسا برتاؤ نہ ہو۔ دہلی پولیس کی جانب سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ پہلے یہ ثابت ہو کہ ایسا ہوا بھی تھا۔ اس پر جسٹس سوتنتر کمار نے تبصرہ کیا ’’ کچھ تو ہوا ہے ‘‘۔ ساتھ ہی عدالت نے وزیر داخلہ پی چدمبرم کو نوٹس بھیجے جانے سے متعلق دلیل پر کہا یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے اور پہلے حلف نامہ دائر کرنے دیا جائے اس کے بعد اس مسئلے کو دیکھا جائے گا۔ ادھر بابا رام دیو نے پیر کے روز نئی دہلی میں کانسٹیٹیوشن کلب میں ایک پریس کانفرنس میں غصے بھرے انداز میں کہا کہ مرکزی حکومت کو نہ تو دہشت گردی سے مطلب ہے اور نہ ہی بدعنوانی سے۔ ان کا مرکز توصرف میں ہوں۔ سرکار مجھے اور میرے ساتھیوں کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔ طرح طرح سے ہم لوگوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ سی بی آئی سمیت تمام ایجنسیوں کو ہمارے پیچھے لگادیا گیا ہے تاکہ کوئی سازش اور کوئی ہتھکنڈہ اپنا کر ہماری ساکھ کو متاثر کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا ہمارے یوگ آچاریہ بال کرشن کے خلاف سرکار کیا کارروائی کروائے گی، کارروائی کرنی ہے تو پہلے وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر مالیات پی چدمبرم کے خلاف کرے، جن کے نام بدعنوانی کے ملزم سابق مرکزی وزیر اے راجہ نے لئے ہیں۔ سوامی رام دیو نے کہا کہ بال کرشن نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور نہ ہی ان کی ڈگری فرضی ہے۔ انہوں نے کہا یہ کیسا مذاق ہے۔ ہم بیرونی ممالک سے کالی کمائی واپس لانے کی بات کرتے ہیں ، بدعنوانی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے خلاف دیش دشمنوں جیسا برتاؤ کیا جارہا ہے۔ 4 جون سے پہلے جو حکومت ہمیں ایک سچا وطن پرست کہہ رہی تھی وہ مجھے مٹانے پر آج تلی ہوئی ہے۔
فرضی ڈگری اور پاسپورٹ کے الزامات کو لیکر سی بی آئی بال کرشن پر شکنجہ کستی جارہی ہے۔ پاسپورٹ معاملے میں سی بی آئی نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور بال کرشن کو پکڑنے کے لئے جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے۔ بابا رام دیو کے ساتھی بال کرشن کے خلاف سخت رویہ اپنا کر سی بی آئی نے ایک بار پھر سے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک آزاد ایجنسی نہ ہوکر مرکزی حکومت پر کام کرنے والا ایک ہتھیار ہے۔ حالت یہ ہے کہ بال کرشن کا پاسپورٹ منسوخ کرانے پر آمادہ سی بی آئی نے کانگریس کے سابق ایم پی سبا کا پاسپورٹ منسوخ کرانے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی جبکہ اس معاملے میں وہ سبا کے خلاف چارج شیٹ تک داخل کرچکی ہے۔ سی بی آئی کے سینئر وکیل تسلیم کرتے ہیں کہ ایم کے سبا کے خلاف الزام بال کرشن سے کہیں زیادہ سنگین ہیں۔ سی بی آئی نے ابھی تک بال کرشن کی ہندوستانی شہریت پر انگلی نہیں اٹھائی ہے۔ اس کے پاس صرف پاسپورٹ دفتر میں جمع کیا بال کرشن کی تعلیمی ڈگریوں کے فرضی ہونے کے ثبوت ہیں جبکہ سبا کے معاملے میں سی بی آئی نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کر اس کے ہندوستانی شہری نہ ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔ اس کے باوجود آج تک جانچ ایجنسی نے سبا کا پاسپورٹ منسوخ کرانے کے لئے وزارت خارجہ سے درخواست دینے کی ضرورت نہ سمجھی۔ یہ ہی نہیں سی بی آئی کی چارج شیٹ کے باوجود سبا نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کوبدستور جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ ایک سابق ایم پی کو ملنے والی سہولیات کا فائدہ بھی مل رہا ہے۔مزیدار بات یہ ہے کہ بال کرشن کے فرضی پاسپورٹ میں فوری کارروائی شروع کرنے والی سی بی آئی کو سبا کے خلاف کارروائی کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ گیا ہے۔ سرکار کی نیت صاف ہے ۔بابا رام دیو ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ سرکار انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اب مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
Tags: Anil Narendra, Baba Ram Dev, Bal Krishan, CBI, Daily Pratap, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟