کیش فار ووٹ معاملہ: امر سنگھ پر کستا شکنجہ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 21th July 2011
انل نریندر
یوپی اے I حکومت کو بچانے کے لئے مبینہ طور سے ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں خریدنے کے الزام کی جانچ کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے گرفتار کردہ سنجیو سکسینہ کوپیر کے روز اسپیشل جج سنگیتا ڈھینگراسہگل کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت نے پولیس کو پختہ جانکاری حاصل کرنے کیلئے سکسینہ کو تین دن کے لئے پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔ غور طلب ہے کہ یوپی اے I سرکار کے عہد میں جب لیفٹ پارٹیوں کے حمایت واپس لینے کے بعد منموہن سنگھ نے لوک سبھا میں اپنی اکثریت ثابت کی تبھی ممبران کی خریدو فروخت کا الزام لگا تھا۔ اسی کڑی میں 22 جولائی 2008 کو اعتماد کے ووٹ سے ایک دن پہلے 3 بھاجپا ممبران پارلیمنٹ کو مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے دئے گئے تھے۔ پولیس نے الزام لگایا ہے کہ 22 جولائی کو سماج وادی پارٹی کے اس وقت کے جنرل سکریٹری امر سنگھ نے بھاجپا ایم پی پھگن سنگھ کلستے اور اشوک ارگل کا سنجیو سے تعارف کروایا تھا۔ دعوی کیا گیا ہے کہ سنجیو سکسینہ سے پارلیمانی کمیٹی کو بھی غلط جانکاری دے کر حقائق سے بھٹکانے کی کوشش کی۔ الزام ہے کہ سنجیو نے ہی بھاجپا ایم پی کو ایک کروڑ روپے دئے تھے۔ اس معاملے میں بھاجپا کے سابق ایم پی مہاویر سنگھ بھگوٹا اور پھگن سنگھ کے بیان درج کئے جاچکے ہیں۔ اشوک ارگل کا بیان لیا جانا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد ابتدائی پوچھ تاچھ میں سنجیو سکسینہ نے بغیر کسی جھجھک کے امر سنگھ کے ساتھ اپنے قریبی رشتوں کی بات کہی ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ سنگھ کے سکریٹری کی شکل میں کام کرتا تھا۔ وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا کہ امر سنگھ کے ڈرائیور سنجے سنگھ کی تلاش جاری ہے۔
سنجے کا بیان اس معاملے میں کافی اہم مانا جاتا ہے کیونکہ وہ ہی اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے کہ وہ سنجیو سکسینہ بھاجپا ایم پی کی رہائش گاہ پر ایک کروڑ روپے لیکر دینے گئے تھے۔ امر سنگھ 20 جولائی 2008 کو سنجیو سکسینہ کو اپنا سکریٹری بتاتے ہوئے بھاجپا ایم پی اشوک ارگل سے ملوایا۔ سکسینہ نے لودھی اسٹریٹ میں واقع رہائش گاہ پر ارگل کو ایک کروڑ روپے دئے تھے۔ پھگن سنگھ کلستے اور مہاویر سنگھ بھگوٹا نے بھی سکسینہ کی پہچان کرلی ہے۔ پولیس نے چھان بین کرکے یہ پتہ لگا لیا ہے کہ یہ پیسہ کس کے یوپی کے بینک کھاتے سے نکالا گیا۔ دراصل نوٹوں کی گڈی پر بینک کا لیبل چپکا رہ گیا تھا۔ اب کس کھاتے سے یہ پیسہ نکالا گیا یہ پتہ لگانے کی کوشش جاری ہے۔ 3 کروڑ یکمشت نہیں نکالا گیا یہ تھوڑا تھوڑا کر کے نکالا گیا۔
شری امر سنگھ پر پولیس کا شکنجہ کستا جارہا ہے۔ سنجیو سکسینہ نے تو سیدھا الزام لگا ہی دیا ہے کہ یہ پیسہ امر سنگھ نے انہیں دیا تھا۔ اگر ڈرائیو سنجے بھی مل جاتا ہے اور وہ بھی یہ کہہ دیتا ہے کہ سنجیو سکسینہ ٹھیک کہہ رہے ہیں اور وہ سنجیو کے ساتھ موجود تھا جب بھاجپا کے ایم پی کے لئے ایک کروڑ روپے لے کر گئے تھے، تو معاملہ مزید سنگین ہوجائے گا۔ سرکار اور انتظامیہ نے تو معاملے کو لٹکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ لیکن جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو کچھ نہ کرنے پر سخت پھٹکار لگائی تھی تب جاکر دہلی پولیس حرکت میں آئی اور سنجیو سکسینہ کی گرفتاری ہوئی۔ یہ معاملہ بہت سنگین بن سکتا ہے۔ اس میں کئی بڑی ہستیاں شامل ہوسکتی ہیں۔ اپنے عہد کے آخری دور میں لڑکھڑانے والی یوپی اے I سرکار کے لئے ایک نیا درد سر کھڑا ہوسکتا ہے۔ اپنے ساتھی رہے سنجیو سکسینہ کی گرفتاری سے بوکھلائے امر سنگھ کانگریس کے حکمت عملی سازوں کو خبردار کیا ہے اگر قانون کے ہاتھ ان تک پہنچے تو وہ سب کا پردہ فاش کردیں گے۔ الزام یہ ہے کہ کانگریس کے کچھ حکمت عملی سازوں کے کہنے پر امر سنگھ نے بھاجپا ممبران پارلیمنٹ کو رشوت دی تھی جنہوں نے اپنی پارٹی کے وھپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوپی اے حکومت کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ تب جاکر منموہن سنگھ حکومت بچ پائی تھی۔ لیکن اس جانچ میں تین سال کی ڈھلائی برتنے کے سپریم کورٹ پھٹکار کے بعدپولیس حرکت میں آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق امرسنگھ کانگریس کے رویئے سے ان دنوں خاصے ناراض چل رہے ہیں اور انہیں اس بات کا درد ہے کہ آڑے وقت میں کانگریسی ان سے کام نکلوا لیتے ہیں اور بعد میں بھول جاتے ہیں۔ حال ہی میں امر سنگھ نے کانگریس کے ہی حکمت عملی سازوں کے کہنے پر ٹیم انا ہزارے کے سب سے لائق وکیل شانتی بھوشن اور پرشانت بھوشن کے کچے چٹھے کھولنے میں بھی مدد کی تھی۔ لیکن اس کے بعد بھی قانونی شکنجہ ان کی طرف بڑھتا جارہا ہے۔ اب انہوں نے کانگریس لیڈروں کو صاف وارننگ دے دی ہے کہ اگر دہلی پولیس ان کے دروازے پر چڑھی تو پھر وہ کسی کو بھی نہیں چھوڑنے والے ہیں۔ ان کے پاس جو بھی خفیہ معلومات یا اطلاعات ہیں وہ انہیں عام کردیں گے۔
Tags: Amar Singh, Anil Narendra, Cash for Vote Scam, Congress, Daily Pratap, Samajwadi Party, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟