کیااسارائیل اور حزب اللہ جنگ رک گئی ہے !

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر آتنکی حملے کے چلتے پورے مغربی ایشیا میں بے چینی پھیلانے کے بعد قریب 14 مہینے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی پہل پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوا ہے۔اسرائیل حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی شمالی سرحد پر حملہ شروع کیا تھا ۔امریکہ اور فرانس کے مشترقہ بیان میں کہا گیا تھا کے اس سمجھوتے سے لبنان میں جار ی جنگ رکیں گی ۔اور اسرائیل پر بھی حزب اللہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے حمکے کا خطرہ ٹل جائے گا ۔جنگ بندی کے کوششیں آخر رنگ لائیں اور دنیا نے چین کا سانس لیا حالانکہ یہ جنگ بندی کتنی دیر تک چلیں گی اس پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے ویسے تو جنگ بندی کی کوشش کئی مہینے سے چل رہی تھی ۔لیکن نتن یاہو نہیں مان رہے تھے اب جب حزب اللہ نے اسرائیل کے حوش ٹھکانے لگا دئے تو نتن یاہو جنگ بندی پر مجبور ہو گئے ۔اور اس میں کئی شرطیں طے ہوئی ہیں ۔پہلی وجہ بتائی گئی ہے کے اسرائیلی کیمپ فورسیس کو حزب اللہ سے دور رکھنے اور اران کے بڑھتے خطرے کو فوکس کرنے کی ضرورت تھی ۔دوسرے اسرائیل ان کی فوجی کارروائیوں میں ہتھیار اور جنگ کی ساز سامان وصولی میں تاخیر کو مانا ہے یعنی اسرائیل کے پاس ہتھیاروں کا زخیرہ ختم ہو گیا اور پھر سے سپلائی کو پورا کرنے کے لئے وقت چاہئے ۔اسی وجہ سے جنگ کے میدان سے حزب اللہ کو کنارے کر حماس کو الگ تھلگ کرنا یہ یوں کہا جائے حزب اللہ نے اسرائیل کو ٹھکانے لگا دیا ہے اور اس نے اپنے وجود کو بچانے کے لئے گٹنے ٹیک دئے ہیں ادھر لبنان میں حزب اللہ کے چیف نعیم قاسم نے بتایا کے اس سمجھوتے سے حزب اللہ نے میدان جیت لیا ہے اور لبنان کے لوگوں نے حزب کے کام کی تعریف کی ہے انہوںنے کہا ہم جیتے کیوں کے دشمن کو حزب اللہ کو تباہ کرنے سے روک دیا ہے ۔دوسرے کیوں کے جاریت کو ختم کرنے سے نیوکلیائی ہتھیار کے استعمال سے بھی روک دیا ہے۔فلسطین کے لئے ہماری حمایت جاری رہے گی ہم نے بار بار کہا کے ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں اور غزہ کی حمایت کرنا چاہتے ہیں اور اگر اسرائیل جنگ تھوپتا ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں ۔لبنان کا کہنا ہے کے اکتوبر 2023 سے لیکر اب تک 3961 لبنانی شہری مارے گئے ہیں ۔اسرائیل کی جانب سے جاری سرکاری تعداد کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ بھی جنگ میں اس کے 82 فوجی 47 شہری مارے گئے ہیں ۔ادھر اسرائیلی فوج نے کہا اس کی جنگی جہازوں نے ایک روکٹ زخیرہ پر حزب اللہ کی سرگرمیوں کا پتا لگانے کے بعد جنوبی لبنان پر گولہ باری کی اور یہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے بعد پہلا حملہ تھا اس سے سوال اٹھ رہا ہے کے کیا اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ رکی ہے؟ویسے اس جنگ بندی کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے اور امید کی جانی چاہئے یہ سلسلہ آگے بڑھے اور حماس اور اسرائیل میں بھی جنگ بندی ہو جائے اور یہ جنگ رک جائے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!