بہار میں دھڑا دھڑ گرتے پل !

بہار میں دھڑا دھڑ پل گررہے ہیں ۔پل ڈھنے کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے ۔بہار میں پہلی برسات میں ہی یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔تازہ معاملہ کشن گنج ضلع کے گوندھ ندی پر بنے پل کا واقعہ سامنے آیا ہے ۔یہ پل 30 میٹر لمبا اور 10 میٹر چوڑا ہے ۔ندی پر بنے پل کا ایک پایہ پانی کے تیز دباو¿ کے سبب اتوار کو تقریباً 2 فٹ نیچے تک دھنس گیا ۔یہ پل گشن گنج ضلع کے قومی شاہران این ایچ 327- کی ہوتے ہوئے بنگال سے جڑتا ہے ۔دیہی امور محکمہ کے ڈویژنل اسسٹنٹ انجینئر آلوک بھوشن نے جانچ کے بعد بتایا کہ پل کی تعمیر مالی سال 2010 میں قریب 35 لاکھ روپے کی لاگت سے ہوئی تھی ۔بہار میں 12 دنوں میں یہ چھٹا پل دھنسا ہے ۔بہار میں گزشتہ 18 جون کو سب سے پہلے ارریا ضلع میں سکی ڈویژن میں ایک پل گرا تھا ۔یہ پل ارریا کے ہی دو بلاک سکی کے اور گوندی کانٹا کو جوڑنے کے لئے بنایا گیا تھا ۔بارش کے دباو¿ سے ندی کی آبی سطح بڑھ گئی تھی اور پل اس کا دباو¿ جھیل نہیں پایا اور افتتاح سے پہلے ہی گر گیا ۔یہ پل اگر بن جائے تو لاکھوں کی آبادی کو فائدہ ہوگا ۔بہار میں اسی سال مارچ میں سفیل میں کوشی ندی کے اوپر بن رہے پل کا ایک حصہ گرا تھا اس میں کم سے کم ایک مزدور کی موت اور دیگر 10 زخمی ہو گئے تھے اس کے بعد 22 جون کو سیوان میں گندک نہر پر بنی پولیا ڈھہہ گئی ۔مہاراج گنج اور دروندا کو جوڑنے والی پلیا 34 سال پرانی تھی ۔یہ 20 فٹ لمبی تھی ۔گندق نہر میں پانی آیا اور یہ بھڑ بھڑا کر گر گئی اچھا یہی تھا کہ پولیس سے اس وقت کوئی گزر نہیں رہا تھا ۔22جون کی رات کو مشرقی چمپارن کے ڈھوڈا صحن ڈویژن کے امباءمیں زیر تعمیر پل گر گیا ۔1.60 کروڑ کی لاگت سے بن رہا یہ پل امبواءسے مین پور اسٹیشن جانے والی سڑک پر بن رہا تھا۔عالم یہ تھا کہ شام کو اس پل کے اوپری حصہ کی ڈھلائی ہوئی تھی اور رات ہوتے ہوتے یہ گر گیا ۔وزیراعظم گرام سڑک یوجنا کے تحت گرامین محکمہ نے اس پل کا ٹینڈر ایک پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی کو دیا تھا ۔مقامی صحافی بتاتے ہیں کہ بہت خراب میٹریل سے یہ بن رہا تھا ۔مقامی لوگ لگاتار اس کی شکایت کررہے تھے لیکن کوئی سن نہیں رہا تھا آخر میں پل گر گیا ۔ڈھوڈا صحن کے بعد 26 جون کو کشن گنج ضلع میں ارریا ندی پر بنا 13 سال پرانا پل دھنس گیا ۔ضلع میں موسلہ دھار بارش کے چلتے دھنسا ہے ۔کشن گنج میں پل دھنسنے کے بعد مدھوبنی میں مطائی ندی کے اوپر پل بن رہا تھا اس کا گارڈر گر گیا۔12.98 کروڑ کی لاگت سے یہ بن رہا تھا ۔کل مدھے پور ڈویژن میں جو کوشی باندھ سے بھتیتیا جانے والی سڑک کو جوڑے گا ۔دلچسپ یہ ہے کہ اس معاملے میں پل میں تعمیر کا کام ہی مانسون کے وقت شروع ہوا ۔پل نا ہونے سے بہار میں کئی علاقوں میں بانس کے بنائے گئے پل سے لوگ ندی پار کرتے ہیں ۔ایک ساتھ 6 پل گرنے کی وجہ کیا ہے؟ ایک ریٹائرڈ افسر نے بتایاگزشتہ 10-15 سال میں بہار میں بہت پل بنے ہیں لیکن اس کی دیکھ بھال میں کمیاں رہی ہیں ۔جو مٹریل لگایا تھا وہ بھی گھٹیا تھا ۔کل ملا کر ہر محکمہ میں کرپشن انتہا پر ہے پل گریں گے نہیں تو اور کیا ہوگا؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟