ایودھیا میں پہلی بارش سے کرپشن کے گڈھے !

ایودھیا میں رام للاکی مورتی کی پران پرتیشٹھا بہت زور شور سے کی گئی تھی اسے بنانے میں کروڑوں روپے کا خرچہ آیا تھا اور حالت ایودھیا کی یہ ہے کہ پہلی بارش میں کئی گڑ بڑئیاں اور بدعنوانی کی پول کھل گئی ہے ۔ابھی مانسون یوپی میں پوری طرح نہیں آیا ابھی سے ایودھیا کا یہ حال ہو گیا ۔ایودھیا کا نیا گھاٹ سے سعادت گنج تک بنے 12.94 کلو میٹر تک بنے رام پتھ پر پہلی بارش کے معاملے میں 13 گڈھے ہو گئے ۔رام پتھ سے ہی جنم بھومی پتھ اور دھرم پتھ بھی جڑا ہوا ہے ۔اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشن سمیت کئی جگہوں پر پانی بھر گیا ۔ملی اطلاع کے مطابق رام پتھ کی تعمیر پر 844 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ 22 جون 2024 کوایک معمولاتی بارش کے بعد ہی رام مندر کے بڑے پجاری ستیندر داس نے مندر کے گرو گرہ کی چھت سے پانی ٹپکنے کی بات کہی تھی ۔حالانکہ رام مندر کی تعمیر کا کام دیکھنے والے ٹرسٹ کے سیکریٹری جنرل چمپت رائے نے شوشل میڈیا پر رام مندر گرو گرہ میں پانی رساو¿ والے دعوے کو غلط بتایا ۔انہوں نے لکھا گرو گرہ میں جہاں بھگوان رام للا براجمان ہیں وہاں ایک بھی بوندپانی چھت سے نہیں ٹپکا ہے اور نا ہی کہیں سے پانی گروگرہ میں آیا ۔لیکن بات اگر کئی جگہ بنی سڑک دھسنے کی ہو تو ایودھیا ضلع کے مقامی انتظامیہ بھی مانتا ہے سڑکوں پر بارش سے گڈھے ہو گئے جو نہیں ہونے چاہیے تھے ۔ریاست میں حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی سے وابسطہ شہر کے میئر مہنت گریش پنت ترپاٹھی نے مانا ہے سڑک میں انجینئرنگ کے کام میں کچھ دشواریاں تھیں اس لئے کچھ گڈھے آئے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے وہ بھی آنے چاہیے تھے ۔تعمیر میں تکنیکی خامیاں رہ گئی ہوں گی جس کے سبب کچھ گڈھے ہو گئے ہو سکتا ہے جلدی بنانے کے چکر میں تکنیک کے استعمال کی کمی رہ گئی ہو ۔وجہ شروعاتی بارش میں وہ گڈھے دکھائی پڑ رہے ہیں ہم ان کمیوں کو دور کرلیں گے ۔رام جنم بھومی مندر کے چیف پجاری اچاریہ ستیندر دیو نے پیر کو بتایا کہ سنیچر کی آدھی رات کو ہی بارش میں گرو گرہ میں مندر کی چھت سے تیزی سے پانی ٹپک رہا تھا ۔انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر دو دن میں انتظام نہیں کیا گیا تو درشن پوجا بند کرنی پڑے گی ۔صبح جب پجاری بھگوان کی پوجا کرنے وہاں گئے تو دیکھا فرش پر پانی پانی تھا ۔اسے کافی مشقت کے بعد مندر کمپلیکس سے نکالاگیا ۔مندر میں پانی نکالنے کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔سب سے پریشانی ایودھیا نگرمیں دیکھنے کو ملی جہاں پوراپانی بھرا ہوا تھا اور ہنومان گڑھی شکتی پتھ اور ٹیڑھی بازار سے لیکر اندرونی علاقوں میں پانی بھرنے کی نازک صورتحال تھی ۔افتتاح سے پہلے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرکے ایودھیا کے وکاس کے دعوے کئے گئے تھے لیکن پانی بھرنے اور دھنستی سڑکوں نے سبھی پر سوال کھڑے کر دئیے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رام مندر افتتاح میں جلد بازی ہوئی جس وجہ سے وکاس کا کا م پورا نہیں ہوا اور سڑکوں کی تعمیر مندر کی تعمیر کے پیمانوں کی بنیاد پر وکاس نہیں ہوا۔شہرکے ایک سماجی رضاکار کا کہنا تھا کہ فیض آباد کے شہر کبھی اودھ کی راجدھانی تھا لیکن 2 گھنٹے کی بارش میں ایودھیا کو بے حال کر دیا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟