پی ایف آئی کے 15 ورکروں کو سزائے موت!

کیرل کی عدالت نے دسمبر 2021 میں الفجا میں بی جے پی کے او بی سی مورچہ کے نیتا رنجیت سرینیواسن کے قتل کے معاملے میں ممنوع تنظیم پی ایف آئی سے جڑے 15 لوگوں کو منگلوار کو موت کی سزا سنائی گئی ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کورٹ جج بھاو¿ لبکارا بی جی شری دیوی نے قصورواروں کو موت کی سزا سنائی گئی ۔مارے گئے سری نیواسن کے خاندان اور بی جے پی نے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔پارٹی نے سری نیواسن کو عظیم شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آج انصاف مل گیا ۔بی جے پی کے او بی سی مورچہ کے پردیش سیکریٹری سری نیواسن پر 19 دسمبر 2021 کو ان کے خاندان کے سامنے پی ایف آئی اور شوشل ڈیموکریٹو پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی ) سے جڑے ورکروں نے ان کے گھر پر بے رحمی سے حملہ کر قتل کر دیا تھا ۔وکیل کے مطابق عدالت نے پایا کہ 15 میں سے 8 ملزم سیدھے سیدھے معاملے میں شامل تھے ۔عدالت نے چار لوگوں کو بھی قتل کا قصوروار پایا چونکہ وہ جرم میں برائے راست شامل ہوں گے کے ساتھ خطرناک ہتھیاروں سے مسلح ہو کر واردات پر پہونچے تھے جس کا مقصدسری نیواسن کو بھاگنے سے روکنا اور اس کی چیخیں سن کر گھر میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو روکنا تھا ۔عدالت نے اس جرم کی سازش رچنے والے تین لوگوں کو قتل کا قصوروار پایا ۔نتیجتاً معاملے کے سبھی 15 ملزمان کو سزائے موت سنائی ۔رنجیت سری نیواسن کے قتل میں قصورواروں کو سزا سناتے وقت کورٹ نے اہم ریمارکس دئیے ۔عدالت کا کہنا تھایہ ایک منظم قتل تھا اور اس کی تیاری مہینوں پہلے شروع ہو گئی ہوگی ۔ہماری رائے ہے کہ ایک لاچار متاثرہ نے کبھی بھی ملزم کو اکسایا نہیں تھا اور جرم کا انجام پہلے سے طے تھا ۔عدالت نے ریاستی سرکار کی رپورٹ پر بھی غور کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ قصوروار شخص کٹر جرائم پیشہ ہے اور اس میں سدھار کا کوئی امکان نہیں ہے اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ ملزمان کو سدھارا جا سکے اور ان کو بسایا جاسکے ۔انہوں نے اپنے جرم کیلئے کوئی بھی افسوس بھی نہیں دکھایا اس لئے اس سے سدھار اور بعد ابدکاری کو امکان کرنے والی حالات نہیں مانا جا سکتا ۔کورٹ نے 282 صفحات کے حکم میں کہا کہ یہ سچ ہے کہ یہ دکھانے کیلئے کوئی ریکارڈ نہیں ہے ملزم کو پہلے قصوروار ٹھہرایا گیا تھا ۔سب سے اہم پہلو یہ بھی ہے کہ گھناو¿نے جرم کے سبب محفوظ جگہ یعنی متاثرہ کے گھر میں اس کی ماں ،بیوی اور نابالغ بچوں کی موجودگی میں یہ واردات کی گئی تھی ۔یہ سب جرم کی بے رحمی ظاہر کرتی ہے ۔معاملے میں قصوروار قرار دئیے گئے لوگوں میں نعیم ،اجمل،انوپ ،محمد اسلم ، ابو الکلام ،شرف الدین ،منشاد ،نواز ،نصیر وغیرہ شامل ہیں ۔یہ سبھی پی ایف آئی اور شوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ۔ایس ڈی پی آئی سے جڑے ہوئے تھے ۔سری نیواسن کی بیوی نے کہ ہم واردات کی ایمانداری سے جانچ کرانے کیلئے مقدمہ اور جانچ حکام کے تئیں شکریہ ادا کرتے ہیں جس کے چلتے قصورواروں کو زیادہ سزا ہوئی ہے ۔آخر کار سچائی کی جیت ہوئی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟