آسام میں امن سمجھوتہ !

یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) کے مذاکرات حمایتی گروپ نے تشددچھوڑ کر انجمن کو بھنگ کرنے اور جمہوری عمل میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے مرکز اور آسام حکومت کے ساتھ سمجھوتہ پر دستخط کئے ۔آسام امن سمجھوتہ نارتھ ایشٹ ،خاص کر ریاست میں امن چین سسٹم قائم کرنے کی سمت میں ایک اہم ترین میل کا پتھر ہے ۔یہ سمجھوتہ کے الفا انتہا پسندی کے 44 سالوں سے زیادہ لمبے سفر میں ایک اہم باب ہے ۔سماجی آسام میں لوگوں کی زندگی کو متاثر کرنے والے کئی میل کے پتھر پھینکے گئے ہیں لیکن اُلفا مسئلہ جو شروع میں ایک آندولن کی شکل میں شروع ہوا لیکن جلد ہی اغوا،جبرن وصولی ،قتلوں اور بم دھماکوں کے ساتھ مسلح لڑائی میں بدل گیا ۔اور چھایا رہا ۔انتہا پسند تنظیم کے ساتھ 1991 کے بعد سے بات چیت کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کوئی حل نہیں نکلا ۔اس منصفانہ سمجھوتہ میں بھلے ہی پریس بروا کا گروپ (اُلفا آئی ) شامل نہیں ہوا ہے ، یہ ہے اُلفا تنظیم کا 7 اپریل 1989 کو اوپری آسام کے ضلعوں کے 20 لڑکوں کے ایک گروپ نے شیو ساگر کے تاریخی عہدے یُگ کے ایم پی تھیئٹر رنگ گھر میں کیا تھا۔گروپ نے کئی موقعوں نے بات چیت کی خواہش جتائی تھی لیکن سرداری پر اپنے رویہ پر اڑا رہا لیکن 2011 میں تنظیم میں دوسری مرتبہ تقسیم ہوئی اور اروند راج کھویا سمیت کچھ بڑے نیتاو¿ں نے اپنا الگ گروپ بنا لیا ۔راج کھوبا اور ان کے حمایتی پڑوسی دیش آسام لوٹے اور سرداری کی مانگ چھوڑ کر بغیر کسی شرط کے بات چیت کی میز پر لوٹے ۔اس سے پہلے 1992 میں گروپ کی تقسیم ہوئی تھی اور بات چیت کی حمایت کرنے والے نیتا الگ ہو گئے ۔نارتھ ایسٹ کے آدی واسی علاقوں میں بھاجپا سرکار نے مرکز میں حکمراں ہوتے ہوئے خاصی توجہ دینی شروع کی ۔آدی واسی علاقوں میں ذاتی سنگٹھنوں کی ناراضگی سے دہائیوں سے مرکز میں بر سراقتدار سرکار کشیدگی کا سامنا کرتی رہی ہے لیکن بھاجپا نے پہل کرکے بورڈوں آدی باسی کاربی اور بماسہ علیحدگی پسند گروپوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نارتھ ایسٹ میں علیحدگی پسندگی کی تپش کو کم کرنے میں اہم ترین کامیابی حاصل کی ہے ۔پچھلے چار سال میں نارتھ ایسٹ میں کل 9 سمجھوتہ کئے گئے ۔ریاست کے 85 فیصد علاقوں میں اپسپا آرمڈ فورسز پاور ایکٹ ہٹا لینے کے بعد آسام میں ماحول شانت ہوتا چلا گیا ۔اور اب امن سمجھوتہ کے پش منظر میں آسام سے پوری طرح اپسپا ہٹا لیا جائے گا۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام کیلئے ایک بڑے پیکج کا بھی اعلان کیا ہے ۔اُلفا کا آندولن خاصا مشتعل رہا ۔اور اُلفا سے لڑائی میں دس ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں اور سیکورٹی فورس کے کئی جوانوں کی شہادت ہوئی ۔اس سمجھوتہ سے اس علاقے میں مستقل امن کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔مرکز ، آسام سرکار اور وزیر داخلہ کو مبارکباد ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟