چناﺅ کمیشن کی غیر جانب داری پر سوال ؟

چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری سے متعلق بل کو صدر جمہوریہ دروپدی مورمو نے منظوری دے دی ہے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی( تقرری سروس کی شرائت و ذمہ داری) بل کے تحت قانون وزیر قانون کی سربراہی میں دو افراد کو شامل کر ایک تلاش کمیٹی تشکیل کرنے کی سہولت رکھی گئی ہے اس کمیٹی میں شامل ممبر سیکرٹری سطح سے نیچے کے نہیں ہوں گے یہ کمیٹی سی ای سی اور ای سی کی شکل میں تقرری کے لئے 5 نام سفارش کریں گی ان ناموں پر وزیراعظم کی سربراہی والی سلیکشن کمیٹی غور کر تقرری کے لئے صدر کو بھیجے گی ۔بل میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنر کی 3 ممبروں والی کمیٹی راشٹر پتی کو بھےجے گی اس کمیٹی میں چیف جسٹس آف انڈیا کی جگہ کبینیٹ وزیر کو شامل کیا گیا ہے ۔کانگریس کے ام پی رندیپ سرجے والا نے الزام لگایا کے مرکزی حکومت ایک آزاد چناﺅ کمیشن نہیں چاہتی ہے ۔بل کی قوائد سرکار کے ذریعہ چناﺅ کمیشن پر قبضہ کر اسے جے بی ادارہ بنانا ہے ۔انہوںنے جب سپریم کورٹ کے ذریعہ گزشتہ میں اس بارے میں دئے گئے حکم کو پڑھان شروع کیا تو چئیرمین جگدیپ دھنکڑ نے انہیں روک دیا اور کہا کے پارلیمنٹ قانون بنانے والا ادارہ ہے اور آپ (سرجے والا) بھی اسکے ممبر ہیں سپریم کورٹ نے مارچ میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کے سلیکشن کمیٹی میں وزیراعظم ،اپوزیشن لیڈر اور دیش کے چیف جسٹس کو شامل کیا جانا چاہئے بڑی عدالت نے پارلیمنٹ میں قانون بننے تک یہی تقاضہ نافظ کرنے کو کہا تھا ۔سپریم کورٹ کے سابق جسٹس روہیٹن نریمن نے موجودہ تقاضوں پر تشریف جتائی ہے ان کا کہنا ہے کے اگر چیف الیکشن کمشنر 2 چناﺅ کمشنروں کی تقرری وزیراعظم اور ایک مرکزی وزیر اور ایک اپوزیشن کے لیڈر پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کے ذریعہ کی جاتی ہے تو تو آزاد اور منصفانہ چناﺅ ایک تصور بن کر رہ جائے گیں اگر ایسا ہوتا ہے تو عدالت کو اسے منسوخ کر دینا چاہئے ۔اب تقرریاںپوری طرح سیاسی ہوں گی ۔سرکار نے دعویٰ کیا کی کے یہ بل سپریم کورٹ کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے یہ صرف اس کا مشورہ ہے پچھلے سال مار چ میں سپریم کورٹ نے ایک پروسز شروع کرنے کے لئے مشورہ دیا تھا اس کے تحت ہی پی ایم ،لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا انتخاب کریں گے اور پارلیمنٹ تقرریوں میں بھروسہ اور ووٹر کی نظر میں الیکشن کمیشن کے طئی اعتماد مضبوط ہوں لیکن پاس شدہ بل میں سرکار نے چیف جسٹس آف انڈیا کو اس پروسز سے باہر رکھا ہے کمیٹی میں بھلے ہی اپوزیشن کی موجودگی ہے لیکن یہ حصہ داری محض کھانہ پوری ہوگی ۔ ایسے میں الیکشن کمیشن کی اگر جانب داری پر سوال اٹھیں گے ۔آزادانہ اور منصفانہ چناﺅ کے لئے چناﺅ کمیشن کی آزادی اور منصفانہ حیثیت اہم ترین ہے جو ایک مضبوط جمہوریت کا مرکز ہے ظاہر ہے کے چناﺅ کمیشن میں ہونے والی ان تقرریوں کو لیکر بھروسے کا سنکٹ مناصب ہے ۔چناﺅ کمیشن سے امید کی جاتی ہے کے دیش میں جہاں بھی چناﺅ ہوں وہاں آزادانہ منصفانہ اور پور امن پولنگ کرائی جائے اکیلے چناﺅ کمیشن ہی نہیں بلکہ سرکار کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے الیکشن سسٹم پر عوام کا یقین قائم رہنا جمہوریت کی سہت کے لئے بیحد ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟