پھر دھرنے پر پہلوان!

دیش کے سرکردہ پہلوان بجرنگ پونیا ،ونیش پھوگاٹ ،ساکشی ملک تین ماہ بعد اتوار کو انڈین کشتی فیڈریشن کے چیئرمین برج بھوشن شرن سنگھ کیخلاف پھر جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں ۔پہلوانوں کا الزام ہے کہ شکایت کے باوجود پولیس نے جنسی چھیڑ چھاڑ کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی ۔پہلوانوں کے مطابق ایک نابالغ سمیت سات خاتون پہلوانوں نے دو دن پہلے کشتی فیڈریشن کے چیئرمین کیخلاف کناٹ پلیس تھانے میں جنسی چھیڑ چھاڑ اور پاسکو ایکٹ کے تحت شکایت درج کرائی تھی ۔متاثرہ پہلوانوں نے ایک نابالغ پہلوان لڑکی بھی ہے اس لئے فوراً کیس درج ہونا چاہئے ۔بجرنگ نے کہا کیس درج ہونے پر وہ اپنا دھرنا ختم کر دیں گے ۔وہیں وزارت کھیل کے ذرائع نے بتایا جانچ کے درمیان میں وزیر یا افسروں کا کسی سے بات چیت کرنا ٹھیک نہیں تھا ۔اس سے جانچ متاثر کرنے کے الزام لگتے ہیں ۔وزارت نے پہلوانون کی ہر بات مانی ان کے کہنے پر ببیتا پھوگاٹ کو کمیٹی میں رکھا گیا ہے ۔کمیٹی نے کہا کھیل وزارت کی جانب سے میریکام کی رہنمائی والی کمیٹی جانچ رپورٹ پبلک نہ کرنے اور برج بھوشن سرن کیخلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کے چلتے انہیں پھرنے سے دھرنے پر بیٹھنے کیلئے مجبور ہونا پڑا ہے ۔پہلوان اس سے پہلے جنوری میں اسی معاملے کو لیکر دھرنے پر بیٹھے تھے۔تب برج بھوشن سنگھ نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا ۔ونیش پھوگاٹ کا کہنا تھا کہ ہم تین مہینے سے جسمانی اذیت کے دور سے گزر رہے ہیں اب خاتون پہلوانوں کے وقار کا سوال بن گیا ہے ۔وزارت اور نگرانی کمیٹی کے افسران فون نہیں اٹھا رہے ہیں ۔وہی بجرنگ پونیا نے کہا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ۔کشتی فیڈریشن اب پھر کام کرنے لگی ہے ۔آفس کھل گیا ہے کیڈر نیشنل کشتی چیمپئن شپ برج بھوشن کے گھر میٹنگیں ہو رہی ہیں ۔یہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہے ۔پچھلے بار پہلوانوں نے سیاسی پارٹیوں سے مدد نہیں مانگی تھی ۔لیکن اس بار پہلوانوں نے سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں سے سپورٹ مانگی ہے ۔پچھلی بار کہا تھا کہ کسی پولیٹیکل پارٹی کے نیتا کو اسٹیج پر نہیں آنے دیا جائے گا ۔بجرنگ پونیا نے کہا شکایت کئے ہوئے گھنٹوں گزر چکے ہیں مگر ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی ۔اس بار سبھی کا خیر مقدم ہے ۔چاہے بی جے پی ،کانگریس یا عآپ یا کوئی بھی پارٹی آئے اس کا خیر مقدم ہے ۔کیوں کہ جب پہلوان تمغہ جیتتے ہیں تو کسی پارٹی کا جھنڈا نہیں لہراتا بلکہ ترنگا لہراتے ہیں جب میڈل حاصل کرتے ہیں تو سب مبارکباد دینے کیلئے آتے ہیں نا کہ ایک پارٹی کا کوئی اٹا ہے ۔ہم کسی پارٹی سے نہیں جڑے ہیں بکہ دیش سے جڑیں ہیں۔سبھی دیش واسیوں کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہم آج اپنی بیٹیوں کے لئے نہیں لڑیں گے تو کبھی ہم کسی کے خلاف نہیں لڑ سکتے ۔سرکار کو پہلوانوں کی مانگوں پر سنجیدگی سے غور کرکے کوئی تسلی حل نکالنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟