امرناتھ یاترا سے پہلے دہشت پھیلانا!

جموں کے علاقے پونچھ میں فوج کی اس گاڑی کو دہشت گردون کے ذریعے دستی بموں اور راکٹوں سے اڑا دیا گیا ۔یہ واردات کے بعد فوج بہت غصے میں ہے جس میں سوار فوجی رمضان میں روزہ رکھنے والوں کیلئے سامان لے کر جا رہے تھے ۔اس حملے میں پانچ سے سات دہشت گرد شامل تھے ۔فوج اور پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔ذرائع کے مطابق ان میں سے چار دہشت گرد سرحد پار یعنی پاکستان کے ہیں جنہوں نے اپنے پاکستانی آقاو¿ں کے ذریعے مقامی دہشت گردوں کو شامل اس کرتوت کو انجام دیا ۔اس اطلاع کی بنیاد پر پونچھ حملے کی جانچ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے ) کو سونپ دی گئی ہے اس ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سطرح کے افسر قیادت کررہے ہیں ۔فوج کے بقول سات سے دس پاک حمایتی دہشت گردوں کے دو گروپوں نے اس کرتوت کو انجام دیا ہے ۔جن کو ڈھیر کرنے کی خاطر بھٹا دورائی علاقے میں سینکڑوں کی تعداد میں جوانوں کو اتار دیا گیا ہے ۔ان کی مدد کے لئے نہ صرف کھوجی کتے ،ڈرون اور جنگی ہتھیار لگائے گئے ہیں ۔بلکہ این آئی اے کی ٹیم بھی پہونچی ہوئی ہے ۔اتنا ضرور تھا کہ اس کرتوت کے خلاف پورے جموں وکشمیر میں ناراضگی ہے اور جگہ پاکستان مخالف مظاہروں کی خبریں ہیں ۔سیکورٹی ذرائع کی مانیں تو اس حملے میں وہ دہشت گرد شامل ہیں جو پچھلے قریب ڈیڑھ سال سے سرگرم ہیں اور ایک بار اکتوبر 2021 میں وہ فوج کے سینکڑوں جوانوں کو بیس سے زیادہ دنوں تک تھکا چکے ہیں تب بھی فوج کے نوجوان مارے گئے تھے ۔حملے کے بعد علاقے میں ہائی الرٹ جاری کرنے کے ساتھ ہی اس راستے پر آمد ورفت بند کی جا چکی ہے جبکہ مقامی لوگوں کو تب تک گھر سے باہر نہ نکلنے یا گھومنے پھرنے کی ہدایت دی گئی ہیں ۔جب تک تلاشی کاروائی ختم نہیں ہو جاتی پونچھ کے اس واقعے کے بعد پورے دیش میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے دہشت گردوں نے فوج کی گاڑی پر پہلے ایک طرف سے فائرنگ کی اور افرا تفری مچنے کے بعد دوسری طرف اور پیچھے سے فائرنگ شروع کر دی ۔اینٹی ٹینگ کو استعمال کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق فوج کی گاڑیوں پر حملے کا یہ طریقہ نارتھ ایسٹ کی علیحدگی پسند تنظیموں جیسا ہے ۔کشمیر میں ممکنہ طور پر یہ بات پہلی بار سامنے آئی ہے ۔پونچھ کے بھٹہ دوریاں علاقے میں اکتوبر 2022 میں بھی فوج پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے ۔اس میں بھی فوج کے چار جوان شہید ہوئے تھے تقریباً پندرہ روز تک تلاشی کاروائی چلی لیکن اب تک کوئی گرفتاری نہ ہو پائی ۔دراصل بھٹہ دوریاں میں گھنے جنگل ہیں ۔یہاں چھپنے کی کئی غار نماں جگہ ہیں ھالانکہ ایل او سی پر صرف 20 کلو میٹر دوری پر ہے ۔واردات کے بعد سرحد کے اس پار بھاگ جانا آسان ہے ۔راجوری اور پونچھ میںابھی اپنی غزنوی فورس کی دہشت ہے ۔جیش کی معاون تنظیم ای اے ایف ایف نے اس واردات کی ذمہ داری لی ہے لیکن اندیشہ ہے کہ اس کے پیچھے لشکر کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔امرناتھ یاترا سے پہلے عام لوگوں میں دہشت پیدا کرنے کی نیت سے یہ حملہ انجام دیا گیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟