بہار میں ریت کی ناجائز کھدائی !

ماحولیات پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی انجمن یو این ای پی کے مطابق پانی کے بعد لوگوں کے استعمال میں آنے والا دوسرا قدرتی وسائل ریت اور کنکری ہے ۔دنیا بھر میں ہر سال پچاس بلین ٹن ریت اور کنکری کا استعمال تعمیراتی کام میں ہوتا ہے ۔کچھ دہائی پہلے تک ریت کی کھندائی گھاٹوں کے پاس رہنے والے غریب خاندان کا کام تھا ۔عام طور پر وہی لوگ بیل گاڑیوں اور بگّی پر لاد کر اسے شہر اور قصبات میں فروخت کیا کرتے تھے ۔ٹریکٹر اور ٹرک سے بھی ریت کی خرید نے پر اس کی ڈھلائی اور مزدوری کا یہ خرچ چکانا ہوتا تھا ڈیمانڈ بڑھنے کے ساتھ ہی ریت کی بھی قیمت طے ہونے لگی ہے ۔پھر شروع ہوئی اس پر بالا دستی کی لڑائی ۔واقف کاروں کا دعویٰ ہے بہار میں سرکار کو بھی بڑا منافع نظر آنے لگا ہے اور اس نے ریت کی کھدائی کے پکّے لائسنس اور نیلامی کے ذریعے اسے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے ۔ریت اب مفت چیز نہ رہ کر پیلا سونا کہلانے لگا ہے ۔اس دھندے میں بڑی بڑی کمپنیاں شامل ہو گئی ہیں ۔حال ہی میں بہار کی راجدھانی پٹنہ کے بہٹا کے علاقے میں کچھ لوگوں نے پولیس اور محکمہ کھدائی کی لیڈی افسر پر حملہ کر دیا ۔حملہ کرنے والے ریت کی ناجائز کھدائی سے جڑے ہوئے بتائے گئے ہیں اور یہ ٹیم ریت کے ناجائز کاروبار کی جانچ کرنے کیلئے پہونچی تھی ۔اس چھاپہ ماری میں پولیس کے 25 جوان سرکاری ٹیم کی مدد کیلئے موجود تھے ۔اور اتنی بڑی ٹیم کی موجودگی میں ریت کی کھدائی کے کاروبار سے جڑے لوگوں نے سرکاری حکام کے ساتھ مارپیٹ کی اور محکمہ کی لیڈی انسپکٹر کو زمین پر گھسیٹ گھسیٹ کر پیٹا ۔دراصل چھاپہ ماروں نے ریت کی ناجائز کھدائی ۔ٹرکوں پر اوور لوڈنگ کے معاملے میں قریب 50 ٹرکوں کو ضبط کیا گیا تھا ۔اسی کے احتجاج میں کئی ٹرک ڈرائیور کنڈکٹر نے پتھر بازی اور ہنگامہ شروع کر دیا ۔بہار میں سون ندی کے ریت کے علاقے میں تعمیرات کے لحاظ سے بہتر مانا جاتا ہے ۔چونکہ اس میں مٹی کی مقدار کم ہوتی ہے اس لئے اس ندی کے ریت کی مانگ بہت زیادہ ہوتی ہے یہ وہار کے علاوہ پڑوسی ریاستوں تک پہونچایا جاتا ہے ۔پٹنہ ،بھوجپور،روہتاش،اورنگ آباد ،سہارن ،ویشالی علاقے میں ریت مافیہ کے حملوں کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ۔ریت کا ناجائز کاروبار اتنا بڑا ہے کہ کئی بار دو گروپوں کے درمیان کئی گینگ وار ہو چکی ہیں ۔سال 2022-23 میں ریاست میں ریت کے ناجائز کاروبار کے سلسلے میں 4435 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں ۔2439 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 20 ہزار سے زیادہ گاڑیوں بھی ضبط کی گئی ہیں ۔اب سرکار کو ریت کھدائی میں منافع نظر آنے لگا ہے اور سرکار نے کھدائی پر ٹیکس لگا کر کمائی کا راستہ تلاش کر لیا ہے ۔بہار میں سال 2016 میں شراب پر پابندی لگنے کے بعد سے ریت کی کھدائی سرکار کیلئے بھی مالی محصول کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے ۔بہار کے ریت کھدان وزمین دیکھ بھال محکمہ کے مطابق پچھلے مالی سال یعنی 2022-23 میں سرکار نے ریت کے کاروبار میں 2650 کروڑ روپے کی کمائی کی ۔اس میں اینٹ کا کاروبار بھی ایک چھوٹا ساحصہ شامل ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟