جامتاڑہ کے ٹھگ!

نیٹ فلکس پر ایک ویب سیریز دیکھنے کا موقع ملا اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح جامتاڑہ جگہ سے یہ بھولے بھالے لوگوں کو فون کرکے انہیں پہلے لالچ دے کر پھنساتے ہیں اور پھر جب وہ پھنس جاتا ہے تو اس کا بینک خالی کر لیتے ہیں ۔آپ کی گاڑی کمائی سے جامتاڑہ کے سائبر ٹھگوں کی عالیشان کوٹھیاں کھڑی ہیں ۔آج سے ٹھگی گئی رقم سے عالیشان کاروں سے جام تاڑہ کے سائبر ٹھگ چلتے ہیں ۔نارتھ ضلع کے سائبر تھانے کے شکنجے میں پھنسے جامتاڑہ ریکٹ لائف اسٹائل اور اسٹیٹس کو دیکھ کر پولیس بھی حیرت میں تھی جانچ ٹیم کے ذرائع نے بتایا کہ میٹرو سٹی کی طرح سہولیات سے آراستہ ان کی کوٹھیاں ہیں ۔پچھلے پانچ سال میں ہی ان کے رہن سہن میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ۔یہ جاب فشنگ سے لیکر اوٹی پی کے ماسٹر مائنڈ ہیں ۔اب بجلی بل اپڈیٹ سے لیکر فائیو جی سم اپگریڈ کا ہتھکنڈہ اپنا رہے ہیں یہ تو ملزمان سے پوچھ تاچھ میں انکشاف ہوا ہے کہ جامتاڑہ کے ہیلو گینگ کا ایک ممبر مہینے میں قریب 25/30 لاکھ روپے آسانی سے کما رہا ہے ۔یہ لوگ سالانہ کروڑوں کی کمائی کا ٹارگیٹ لیکر چلتے ہیں ۔ان کی جتنی کمائی ان کا اتنا ہی عالیشان رہن سہن ۔کمائی کا پیسہ ہر روز موج مستی میں جی بھر کر اڑاتے ہیں ۔دہلی ممبئی یہاں تک دبئی تک ہوائی جہازوں میں آئے دن سیر وتفریح کرتے ہیں ۔آئی پی ایل میچ کہیں بھی ہو باقاعدہ یہ لوگ فلائٹ سے جاتے ہیں ۔مغربی بنگال کے باشندہ نسیم ملک کی کوٹھی بھی جامتاڑہ گینگ سے کم نہیں ہے ۔ذرائع نے بتایا اس کا گھر عالیشان قلعہ کی طرح ہے ۔ذرائع نے بتایا اس کیس میں سب سے اہم کڑی ہے صابر کو فرار ہے ۔نسیم کو آن ڈیمانڈ ہزاروں کی تعداد میں سم دستیاب کراتا ہے ۔ذرائع نے بتایا صابر گھر سے محض 20 کلو میٹر دور ہے ۔بنگلہ دیش فی الحال اس کے بھاگنے کا چانس ہے ۔جامتاڑہ ریکٹ کا ماسٹر مائنڈ ضیاءالدین انصاری ہے جو مغربی بنگال کے مرشد آباد کے باشندے سے سیم کارڈ خریدتا تھا۔نسیم کے پاس سے برآمد 21761 سم کارڈ برآمد ہوئے ۔اس میں 1300 سم کارڈ پہلے بھی لئے تھے ۔پولیس کو ان کے پاس سے 774 غیر ملکی سم کارڈ بھی ملے ہیں جو نیپال ،بھوٹان ،اور چین کے بتائے جا تے ہیں ۔صابر ہی سم کارڈ نسیم کو دستیاب کراتا ہے ۔ملزمان نے بتایا یہ لوگ مغربی بنگال میں ملزم نسیم سے موبائل کیلئے پریپیڈ سم کارڈ منگوا لیتے تھے انہیں حاصل کرنے کے بعد ملزم ان نمبروں کو تقریباً سبھی بینک کے علاوہ فلپ کارڈ ،ایمازون ،میشو، اور دوسرے ای کامرس پلیٹ فارم پر ڈال دیتے تھے اس کے بعد جیسے ہی متاثرہ سے نمبروں پر کال کرتا تو ملزم بہت پیشہ ور آواز سے بات چیت کرکے بعد میں دھوکے سے ان کے اینیڈیکس کوک سپورس جیسے ایپ ڈاو¿ن لوڈ کروانے کے بعد ان کے موبائل سے ان کا کھاتا صاف کرلیتے ہیں ۔اس لئے عام لوگوں کو اس طرح کے جعلسازی سے بچنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟