اسرائیل میں جمہوریت مضبوطی کیلئے ہزاروں لوگ سڑکوں پر اترے !

اسرئیل میں نئی حکومت کے جوڈیشیری سسٹم میں وسیع اصلاحات کو لیکر اور انہیں نافذ کرنے کی اسکیم کے خلاف ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر گئے ہیں ۔ اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب میں 80ہزار سے زائد لوگوں نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا ۔ اور اس کے علاوہ دیگر شہروںمیں بھی مظاہرے اور احتجاجی ریلیاں نکالیں گئیں ۔ یروشلم میں وزیر اعظم کے رہائش گاہ باہر اور دیگر علاقوںمیں بھی لوگ سڑکوں پر اتر آئے ۔لوگوں نے حکومت کے خلاف کرمنل گورنمنٹ یور دی اینڈ آف ڈیموکریسی (یعنی پاگل پن بند کرو) کے نعرے لگائے ۔ تل ابیب میں ایک جگہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بی ہوئیں ۔ لوگ سرکار کو کمزور کرنے کی کوششوں کے خلاف ہیں ۔در اصل وزیر اعظم نتن یاہو سرکار میں سپریم کورٹ کو لیکر ایک فرمان جاری کیا ہے اور اس کے پاس ہونے پر اسرئیل کی پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پلٹ دینے کا اختیار مل جائے گا۔ پارلیمنٹ میں جس کے پاس بھی اکثریت ہوگی وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ ۔ اس نئی تجاویز کے پاس ہونے پر جج صاحبان کو تقرر کرنے والی کمیٹی میں زیادہ تر ممبر حکمراں پارٹی کے ہی ہوں گے اس سے ججوں کی تقرری میںحکومت کا دخل بڑھ جائے گا۔ قانونی مشیروں کی آزادی بھی متاثر ہوگی۔ سرکار کے من سے سپریم کورٹ کا ڈر ختم ہو جائےگا۔ سرکار مخالفوں کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے نافذ ہونے کے بعد سرکا ر بنجامن نتن یاہو کے خلاف چل رہے مقدموں کو ختم کرسکتی ہے ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے دیش کی جمہوریت اور سپریم کورٹ کمزور ہوگی ۔ دیش میں کرپشن بڑھے گا۔اور اقلیتوں کے حقوق میں کمی آئے گی۔ اس وہ متحدہوکر اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں۔ وہ وزیر اعظم نتن یاہو کا موازنہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عسکر حیات چیف اپوزیشن لیڈر اور اٹارنی جنرل نے بھی سرکار کی اسکیم کی مخالفت کی ہے ۔ اس درمیان اسرائیل کے قومی سلامتی وزیر یتایا بین گربٹ نے پولیس سے سڑک روکنے اور فلسطینی جھنڈے لہرانے والے مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کو کہا ہے۔ تقریبا یہی حالات ہمارے دیش میں چل رہے ہیں حکومت اور سپریم کورٹ میں کئی محاذ پر ٹھنی ہوئی۔ کالیجیم سے لیکر پارلیمنٹ کے ختیارات پر سرکار اور سپریم کورٹ میں تنازعہ جھڑاہوا ہے۔ ایک مضبوط جمہوریت کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے جوڈیشری آزاد ہو اور سرکا ر کے غلط قدموں کا و غلط ممبران اسمبلی کی جائزہ کر سکے ۔ سپریم کورٹ پر کسی طرح کی پابندی جمہوریت کیلئے خطرناک ہوگی ۔سب سے اچھا راستہ تو یہ ہے کہ سرکار اور عدلیہ مل تنا زعہ کو سلجھائے ۔ آئین بالا تر ہے او ر آئین کے مطابق دونوں کے پاور طے ہونے چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟