طالبا ن کا اصلی چہرہ سامنے آیا!

دیش کی خفیہ ایجنسیوں کو اندیشہ ہے کہ عالمی سطح پر جہاد پر القاعدہ اور طالبان کے حالیہ بیانوں جس میں کشمیر بھی شامل ہے بھارت کے لئے زبردشت تشویش کا باعث ہے طالبان نے ثابت کر دیا ہے کہ اس پر یقین نہیں کیا جا سکتا خطرناک آتنکی تنظیم نے سرکار کی تشکیل سے پہلے ہی کہا کہ اسے کشمیر میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے لئے پورہ حق ہے اس نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے اشوز کو اٹھانے کی بات کہی ہے طالبان نے کھلے عام چین کو اپنا اہم ساجھیدار بتاتے ہوئے کہا کہ بیجنگ دنیا کے بازار میں داخل ہونے کے لئے اس کا ٹکٹ بنے گا ساتھ ہی تشدد کا راستہ سلک روٹ یعنی ون روڈ ون بلٹ کی کھل کر حمایت کی جیو نیوز کے مطابق دوحہ میں طالبان کے سیاسی ہیڈکوارٹر کے ترجمان شہیل شاہین نے جمعہ کو کہا کہ وہیںطالبان کہ کسی دیش کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کوئی پالیسی نہیں ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم کشمیر یا کسی دوسرے دیش میں مسلمانوں کے لئے اپنی آواز اٹھانے کا حق رکھتے ہیں اور آواز اٹھائیں گے اور کہیں کہ مسلمان ان کے اپنے لوگ ہیں اب وہ آپ کے قانون کے تحت یکساں حقوق کے حق دار ہیں ہندوستانی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ بھارت کو زور یہ یقینی کرنے پر ہے کہ افغان سر زمین کا استعمال اس کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے نہ کیا جائے قطر میں ہندوستانی سفیر دیپک متل نے طالبان کے سیاسی ہیڈ کوارٹر کے چیف شیر محمد عباس اسٹینک زعی سے طالبان کی درخواست پر دوحہ میں ملا قات کی تھی ۔ دیکھا جائے تو کشمیر کا مسئلہ طالبان کے ایجنڈے میں پہلا نہیں رہا کشمیر کو لیکر طالبان کی طرف سے پہلے کبھی ایسے بیان نہیں آئے لیکن اب جس طرح سے مسلمانوں کی آواز اور حق کے ساتھ اس نے کشمیر کو جوڑ لیا ہے تو یقینی طور سے اس کے پیچھے پاکستان اور چین جیسے ملکوں کا دباو¿ ہے طالبان کے ساتھ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیمیں پوری طاقت سے جڑی ہیں حال ہی میں القاعدہ نے کشمیر کی آزادی کو لیکر بیان دے ڈالا تھا اس سے بھارت کے خلاف کام کر رہی دوسری آتنکی تنظیموں کے حوصلے بھی بڑھیں گے اس حقیقت سے بھارت انکار نہیں کرے گا پاکستان کے ساتھ افغانستان بھی بڑے آتنکی گروپوں کا مرکز بن گیا ہے یہ بھارت اگر بار بار اس بات زور دے رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کا استعمال اس کے خلاف نہ ہونے دیا جائے تو اس کے پیچھے گہری تشویشات ہیں جن کا اشارہ طالبان نے کشمیر کا نام لیکر دے دیا ہے طالبان پر یقین کرنا بھارت کی بھول ہوگی اس لئے اس آتنکی سرکار یعنی (طالبان)مانیتا دینے میںجلدی نہیں کرنی چاہئے کھیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟