سرکار کےلئے جی ڈی پی مطلب گیس پیڑول ڈیزل کے داموںمیں اضافہ!

ایک بار پھر رسوئی گیس کے گھریلو سلینڈر کی قیمت 25روپئے بڑھ گئی ہے حالانکہ اب ہر مہینے گھریلو رسوئی گیس کے داموں کا جائزہ ہوتا ہے اسی کے مطابق قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں پچھلے مہینے بھی سلینڈر مہنگا کیا گیا تھا اب گھریلو رسوئی گیس سلینڈر کی قیمت 884.50روپئے ہوگئی ہے اسی طرح کمرشیل گیس سلینڈر کی قیمت میں 75روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے جو دہلی میں 1693روپئے اور چنئی میں 1831روپئے اد ا کرنے ہونگے اس سال کے شروع سے لیکر اب تک رسوئی گیس کی قیمت میں 190روپئے کا اضافہ ہو چکا ہے پیڑول ڈیز ل کے داموں سے مسلسل اضافے سے جنتا پہلے ہی پریشان ہے رسوئی گیس ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے ان پر مہنگائی کی دوہری مار پڑ رہی ہے مگر لگتا ہے سرکار کو ایندھن کے بڑھتے داموں کی کوئی پرواہ نہیں غریب آدمی کتنی مشکل سے دو وقت کی روٹی کھا پا رہا ہے اب بھاجپا کی اتحادی پارٹی جنتا دل یونائیٹیڈ نے بدھ کو مانگ کی تھی سرکار رسوئی گیس سلینڈر کے بڑھے داموں کو واپس لے اور ایندھن کے بڑھتے داموں کو روکنے کے لئے قدم اٹھائے کیونکہ اس سے عام آدمی متاثر ہوا ہے جنتا دل یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے ایل پی جی کی قیمتوں میں بار بار اضافے میں بجٹ پر برا اثر ڈالا ہے سرکار اسے واپس لے انہوں نے کہا کہ سرکارکو لوگوں کو فائدے کے لئے لاگت کو کم کرنے کو لیکر قدم اٹھانے چاہئے وہیں نیشنل مونیٹرائزیشن پائپ لائن کے اعلان کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مرکزی سرکار نقطہ چینی کی ہے پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے کہا انٹر نیشنل مارکیٹ میں کچے تیل اور گیس کے داموں میں گراوٹ آئی ہے لیکن دیش میں دونوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو ا ہے سرکات جنتا کو بتائے کی سرکار نے 23لاکھ کروڑ روپئے کمائے ہیں وہ کہا ں جا رہے ہیں راہل گاندھی نے الزام لگایا اس اضافے کے ذریعے سے وزیر اعظم کے چار پانچ دوستوں کومونٹرازیشن کا فائدہ ہو رہا ہے وزیر خزانہ کہتی ہیں کہ میں مونیٹرائزیشن کر پریشن ہوں اس وقت کسانوں اور مزودوروں اور تنخواہ داروں اور سرکاری ملازمین اور ایماندار صنعت کاروں کا ڈیمونٹرائزیشن ہو رہا ہے ان لوگوں کے سب سے زیادہ نقصان اٹھا نا پڑ رہا ہے اس وقت چھوٹی صنعتوںکو زیادہ مدد کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنے یہاں زیادہ روزگار عام جنتا کو دیتی ہیں انہوں نے کہا 2014میں جب یو پی اے سرکار ہٹی تھی گیس کے دام 410روپئے فی سلینڈر تھے اب یہ بڑھ کر 885روپئے ہوگئے ہیں پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے سے پہلے مال ڈھلائی مہنگی ہو گئی ہے ایسے میںچیزوں کی قیمتوں پر کنٹرول پانا مشکل بنا ہوا ہے دنوں دن جس طرح وزیر خزانہ نے ایندھن کی بڑھتی قیمتوں پر الزام کانگریس سرکار پر مڑ دیا اس سے ظاہر ہوتا ہے ان کی تشویش مرکز میں مہنگائی کو لیکر کہیں نہیں ہے اگر سرکار اسی طرح کے ضروری قدم تلاشنے کے بجائے اپنی ذمہ داری سے بچتی رہے گی تو اس سے آنے والے دنوں میں پریشانیاں اور بڑھیں گی گھٹیں گی نہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟