چناو ¿ ناکارہ حکمرانی سے بچنے کی گارنٹی نہیں !

بھارت کے چیف جسٹس این پی رمنّا نے کہا کہ چناو¿ کے ذریعے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو پارٹی بدلنے کا حق ہے یہ نرم کش ساشن سے بچے رہنے کی گارنٹی نہیں انگریزی اخبار دا ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو بچائے رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے دلائل پر مبنی اور بے دلائل دونوں طرح کے نظریات کو جگہ دی جائے دن بدن ہونے والے سیاسی مباحثے اور تنقیدیں اور حریفوں کی آوازیں ایک اچھی جمہوری کاروائی کا حصہ ہے ان کا سمان کیا جانا چاہئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی خوبصورتی اس سسٹم میں عام شہریوں کا بھی ایک رول ہے اخبار آگے لکھتا ہے کہ رمنّا نے 17ویں پی ڈی دیسائی میموریل لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے یہ خیالات ظاہر کئے ہیں اب دیکھو مکمل آزادی ہونی چاہئے اسے آئین سازیاں یا انتظامیہ کے ذریعے سیدھے یا در پردہ طور سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اگر ایسا کیا گیا تو قانون کی حکمرانی کھلواہ بن کر رہ جائے گی سوشل میڈیا کے دباو¿ پر بات کرتے ہوئے جج صاحب نے کہا نئے میڈیا ٹول جن میں کسی بھی چیز کو بڑھا چڑھا کر بتانے کی صلاحیت ہے صحیح اور غلط اوراچھے یا برے و اصلی اور نقلی کے درمیان فرق کرنے میں لاچار ہیں اس لئے میڈیا ٹرائل معاملوں کے چیک کرنے میں راہ عمل ایک پہلو نہیں ہوسکتے انہوں نے کہا ججوں کو کبھی بھی جذباتی طور سے یا جارحانہ نہیں ہونا چاہئے کورونا وبا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ضروری طور سے رک کر خود پوچھنا ہوگا کہ ہم نے اپنے لوگوں کی سلامتی اور بہبود کے لئے قانون کی حکمرانی کا کس حد تک استعمال کیا انہوں نے کہا ہمیں یقینی طور سے کم سے کم یہ تجزیہ کرنے کی کاروائی شروع کرنی چاہئے کہ ہم نے کیا صحیح کیا اور کہاں غلط کیا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟