نوٹ بندی سے بے روزگاری شباب پر ہے !

بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہراقتصادیات و سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ویسے تو بہت کم بولتے ہیں جب بولتے ہیں تو ان کی باتوں کو بڑے غور سے سنا جاتا ہے ۔اقتصادی معاملوں کے تھنگ ٹین راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈولپمنٹ اسٹڈیز کے ذریعے ڈیجیٹل ایک ڈولپمنٹ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کئی باتیں کہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں بھاجپا کے ذریعے بغیر سوچے سمجھے نوٹ بندی کے فیصلے سے دیش میں بے روزگاری انتہا پر ہے اور غیر رسمی سیکٹر خوشحال ہے اور ریاستوں سے باقاعدہ مشورہ نہ لے کر لئے گئے فیصلے کیلئے مرکزی سرکار کی تنقید کی تھی انہوں نے کہا بڑھتے مالی بحران کو چھپانے کے لئے بھارت سرکار اور رزرو بینک کے ذریعے اٹھائے گئے غیر مستحکم اقدامات کے چلتے قرض سے چھوٹی اور درمیانی سیکٹر کے کارخانے متاثر ہو سکتے ہیں اور اس حالت کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے ۔انہوں نے اپنے میں خطاب میں کہا بے روزگاری انتہا پر ہے ۔انہوں نے کہا کئی ریاستوں میں پبلک مالیاتی حالت اتھل پتھل ہے جس کے چلتے ریاستوں کو زیادہ تعداد میں قرض لینا پڑا ہے ۔اور اس سے مستقبل کے بجٹ پر ناقابل برداشت بوجھ بڑھ گیا ہے سابق وزیراعظم نے کہا فیڈرل ازم اور ریاستوں کے ساتھ باقاعدہ رائے مشورہ بنیادی ہندوستانی معیشت اور سیاسی غور خوض کی بنیاد کا ستون ہے جو آئین میں کہا گیا ہے ۔لیکن موجودہ مرکزی حکومت نے اس سے منھ موڑ لیا ہے ۔نہوں نے کہا دیش کو مالی طور پر آگے کئی اڑچنیں آنے والی ہیں جنہیں ریاست کو پار کرنا ہوگا دوتین سال میں عالمی معیشت میں سستی و کووڈ بیماری کے چلتے اور بڑھ گئی ہے جس کا کیرل پر بھی اثر پڑا ہے ۔اور اس سے سیاحتی سیکٹر بھی بری طرح متاثرہوا ہے ۔انہوں نے کہا پرواسیوں کے ذریعے بھیجے گئے پیسہ سے دیش کی زرعی مبادلہ کے اثر میں اضافہ ہوا ہے ۔جس کے چلتے ریل اسٹیٹ شیکٹر میں اچھال آیا ۔سروس سیکٹر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔سابق وزیر اعظم نے ریاستی اسمبلی چناو¿ کے لئے چناو¿ منشور میں انصاف جیسے اشوز شامل کرنے کو لیکر کیرل کی کانگریس یوڈی ایف سرکار کے فیصلے کی تعریف کی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟