کسانوں نے ٹھکرایا سرکاری پرستاو ¿ :آندولن جاری رہے گا!

کسان انجمنوں اور سرکار کے سرمیان 11ویں دور کی بات چیت بھی کسی نتیجے پر نہ پہونچنے سے ختم ہوگئی ۔تینوں زرعی بلوں کو واپس لینے کی مانگ پر 58دنوں سے جاری آندولن کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا سرکار اپنے موقف پر اڑی رہی اور کسان انجمنیں اپنے بات پر اٹل ہیں ۔ حکومت نے آندولن کو ختم کرنے کے مقصد سے جھکتے ہوئے کسان انجمنوں کو تجویز دی کہ سرکار ڈیڑھ سال تک پر عمل رک سکتا ہے اگر کسان اپنی تحریک ختم کردیں کسانوں نے سرکار کے اقتصادی بنیاد کو ٹھکر اکر آندولن جاری رکھنے کا فیصلہ لیا کسانوں نے سرکار کی تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ انہیں زرعی قانون ہی نہیں چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سبھی فائدے کے حامل فصلوں پر ایم ایس پی کا قانون بھی ہر حال میں چاہئے در اصل سرکار کے ڈیڑھ سال تک زرعی قانون نافذ نہ کرنے کی تجویز پر کسان انجمنوں میں الگ الگ رائے تھی ان نیتاو¿ں کی ایک طبقے کی رائے تھی کہ آندولن زرعی قانون منسوخ کرنے کیلئے کیا گیا ہے اور اسے منسوخ کرانے کی مانگ نہیں چھوڑی جاسکتی وہیں کسان نیتاو¿ں کا دوسرا گروپ کا کہنا تھا زرعی قانون ملتوی کئے جانے کی تجویز سرکار کی طرف سے جو دی گئی ہے وہ اب تک سب سے پر کشش تجویز ہے اس کی میعاد دو ڈھائی سال مانگی جاسکتی ہے ۔میٹنگ میں زیادہ تر کسانوں کا خیال تھا کہ سرکار مشکل دباو¿میں آگئی ہے اس لئے اس دباو¿ کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔یہی وجہ قانون منسوخ کرنے کی مانگ پر اڈیل کسان نیتا درشن پال نے کہا کسانوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی اور یہ پر امن آندولن اب ملک گیر ہوگیا ہے زرائع کے مطابق میٹنگ میں یہ بھی غور ہوا کہ سرکار کو کسانوں کی طرف سے نئی تجویز بھیجی جائے جس میں قوانین کو کم سے کم تین سال تک روکنے کا حلف نامہ سرکار سپریم کورٹ میں دے فی اور فی ایکڑ ملنے والے تین لاکھ کے زرعی قرض کے لمٹ کو پانچ لاکھ روپئے تک کیا جائے اور شرح سود پرانا ہی رہے ۔متوفی کسانوں کے رشتہ داروں کو معاوضہ ملے ۔سرکار جن فصلوں کی ایم ایس پی پر خرید طے کرتی ہے اس کے بارے میں تحریری یقین دہانی کرائے وہیں سرکار نے زرعی قوانین کی منسوخی کی مانگ کو مسترد کردیا اور کسانوںسے دو ٹوک کہا کہ وہ ڈیڑھ سال قانون ملتوی کرنے سے اچھی تجویز نہیں دے سکتی جمعہ کے روز حکومت اور کسان کے درمیان بات چیت تلخ بھری رہی عام طور پر نرم گو رہنے والے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے صاف کہا کہ کسان انجمنوں نے بات چیت کے اہم اصولوں کی تعمیل نہیں کی ہے اور وہ بار بار آندولن کے آئندہ کے پروگرام اعلان کرتے رہے ۔اب آگے سرکار کسانوں سے کوئی بات نہیں کرے گی۔ وہیں دنیا کے ڈپلومیٹک ماہرین جتنے سمجھدار اور صبر والے ہیں انہوں نے اپنے دلیلوں سے آخر کار سرکار کو جھکا ہی لیا اور وہ مان گئی ہے کہ ڈیڑھ سال تک ان زرعی قوانین کو تاک پر رکھ کر ایک مسترکہ کمیٹی کے تحت ان پر مثبت غور خوض کروائے گی اس نے بنا کہے ہی یہ مان لیا کہ اس نے از خود عدالت کے کندھے پر رکھ کر جو بندوق چلائی تھی اسے کسانوں نے فیل کردیا ماہرین کی کمیٹی اعلان کرکے زبردستی اپنی دال پتلی کروائی اب اپنی عزت بچانے میں لگی ہوئی ہے سرکار کی یہ تجویز اپنے آپ میں ہی یہ ثابت کر رہی ہے کہ ہماری سرکار کوئی بھی بڑا فیصلہ لیتے وقت سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور نہیں کرتی اور نہ ہی کیبنٹ میں اور نہ ہی پارلیمنٹ کے اسے زبردستی تھوپنے پر یقین رکھتی ہے یہ کسان آندولن مودی سرکار کے لئے اپنے آپ میں چیتاونی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟