کملا دیوی ہیرث!

امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بن کر تاریخ رقم کرنے والی محترمہ کملا دیوی ہیرث نے کہا ہے ان کی والدہ نے مسلسل ان پر اپنا بھروسہ بنائے رکھا اور ان کے اس بھروسہ نے انہیں اس اونچے مقام تک پہونچایا ہے اور اپنی ماںکو اس بات کا کریڈٹ دیا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی بیٹیوں کو یہ بات یاد دلائی کہ بھلے ہی ہم ینتر آکا ر اپنے سپنے تعبیر کرنے والے ہو سکتے ہیں لیکن ہم آخری نہیں ہوں گے ہیرث نے اپنی سورگیہ ماں شاملہ گوتھاتن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے پورے کرئیر کے دوران سین فرانسیکو میں فرسٹ خاتون ڈسٹرک اٹارنی سے لے کر کیلوفونیا کی فرسٹ خاتون اٹارنی جرنل کے طور پر خدمات انجام دینے تک اور امریکی سینٹ میں کیلیفورنیا کی فرسٹ سیاہ فام خاتون کے طور پر نمائندگی کرنے تک ہمیشہ ہی اپنی ماں کی ان باتوں کو یا درکھا ،کملا دیوی ہریث کے عہدے کا حلف لینے کے بعد پہلا تبصرہ تھا : ہم امریکن خواب دیکھتے ہی نہیں بلکہ انہیں پورا بھی کرتے ہیں ۔56سالہ ہیرث نے ایک ساتھ کئی ریکارڈ توڑے ہیں ، وہ پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام وائس پریسیڈنٹ ہیںایک ہندوستانی-امریکی کی شکل میں اس عہدے پر پہونچنے والی پہلی خاتون ہیں ۔کملا دیوی ہرث نے 46ویں صدر جوبائیڈن سے پہلے حلف لیا ۔حلف لینے کے بعد انہوں نے کہا ہم نے چاند کی طرف اڑان بھری اور وہاں امریکہ کا جھنڈا لہرایا ۔ہم باہمت اور زیادہ اہمیت والے ہیں انہوں نے اپنی تقریر میں ابراہم لنکن مارٹن لوتھر کنگ کے خیالات کو بھی پیش کیا ہیرث نے اس بات پر زور دیا دیش کے صدر جوبائیڈن نے امریکیوں سے مشکل دور سے نکلنے اور متحد ہونے کی کوشش کرنے کی اپیل کی ہے ۔ہندوستانی نزاد ہیرث نے تاریخی حلف برداری تقریب میں امریکہ کی پہلی نائب صدر کی شکل میں حلف لیا ۔انہوں نے لنکن میموریل کے باہر کہا ،کئی معنوں میں یہ لمحہ ایک دیش کی شکل میں ہمارے کردار کو دکھاتا ہے اور یہ بھی دکھاتا ہے کہ مشکل وقت مین بھی ہم کون ہیں ؟ہم صرف خواب نہیں دیکھتے اور ان کو تعبیر بھی کرتے ہیں اور ہم یہ نہیں دیکھتے کیا ہو رہا ہے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کیا ہوسکتا ہے ۔ہم کملا دیوی ہیرث کو امریکہ کے نائب صدر بننے پر مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امریکہ میں ہوئی تقسیم کو کم کرنے میں اور دیش کو آگے بڑھا کر اپنا نام بھی روشن کریں گی اور بھارت کا بھی ہے بھارتیوں کو ان سے بہت امیدیں ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟