غرور میں ہے حکومت جنتا تبدیلی کے لئے تیار!

بہار اسمبلی کے چناو¿ کے مرحلے کی پہلی پولنگ سے تقریباً 24گھنٹے پہلے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت پر تلخ نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کانگریس صدر نے انہوں نے کہاکہ اقتدار میں رہتے ہوئے موجودہ حکومت غرور میں ہے اور اپنے راستے سے بھٹک گئی ہے ان کے قول اور فعل میں فرق ہے ۔ مزدور لاچار ہیں اور نوجوان مایوس ہیں جنتا کانگریس اتحاد کے ساتھ ہے ۔ آج بہار میں کسان اور نوجوان ما یوسی کے عالم میں ہے ۔ معیشت کی خراب حالت لوگوں کی زندگی پر بھاری پڑ رہی ہے ۔بہار کی جنتا کی آواز کانگریس اتحاد کے ساتھ ہے اور بہار کے ہاتھوں میں ترقی کرنے کے لئے کافی کوالٹی اور ٹیلنٹ و طاقت ہے ۔ لیکن بے روز گاری ،لوگوں کی ہجرت ، اور افراط زر کا گھٹنا بھوک مری نے انہیں آنسو کے خون رلا دیئے ہیں ۔ جو لفظ نہیں کہے جاسکتے وہ آنسوں کے زبانی سمجھا جا سکتا ہے ۔ ڈر اور جرائم کی بنیا د پر سرکار نہیں چل سکتی ہے اور نہ ہی آگے بڑھ سکتی ہے سونیا گاندھی نے کہا دہلی اور بہار کی حکومتیں بندی کی سرکاریں اس لئے وہاں کے سرکار کے خلاف اب عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ تبدیلی کے لئے تیار ہیں انہوں نے کہا بہار کی عوام سے میری اپیل ہے کہ وہ مہا اتحاد کو کے امیدواروں کو ووٹ دیں اور نئے بہار کو تشکیل دیں ۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت چوراہے پر آگئی ہے۔ کیونکہ ناراضگی کو دہشت گردی یا ملک مخالف سرگرمیوں کے طور سے دیکھا جانے لگا ہے ۔ ایک اخبار میں شائع اور بعد میں کانگریس پارٹی کے ذریعے جاری کردہ ایک آرٹیکل میں انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستانی معیشت گہرے بحران میں ہے ۔ اور جمہوری نظام بھی نظام کے سبھی ستون نشانہ پر ہیں اظہار رائے کے بنیادی حقوق کو کچلنا اور دھمکی کے ذریعے سے منظم طریقے کو ختم کردیا گیاہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا حکومت ہند نے ہر جگہ قومی سلامتی کو خطرہ کا بہانہ بناکر لوگوں کی توجہ اصل مسئلوں سے ہٹاتی ہے ۔ کانگریس صدر کے آرٹیکل پر تلخ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے کہا شریمتی گاندھی کا آرٹیکل پا کھنڈ ہے ۔ انہوں نے بیٹے کے وزیر اعظم نہ بن پانے پر سونیا گاندھی دکھی ہیں ۔ جنتا نے ان کے بیٹے کو پردھان منتری کی کرسی نہ دیکر یہ غریب مگر مضبوط اور ایک رحم دل لیڈر کو دی ہے ۔ اس کا دکھ ان کے آرٹیکل میں جھلکتا ہے انہوں نے دوسرے ٹویٹ میں کہا سپریم کورٹ کے شاہین باغ تحریک کو نامناسب ٹھہرانے کے بعد بھی کانگریس اس کی حمایت کر رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟