سیاسی وعدے ہیں ،اور وعدوں کا کیا۔۔!

کورونا دور میں ہورہے بہار اسمبلی چناو¿ میں کورونا نے بھی چناو¿مینوفیسٹو میں بھی جگہ بنا لی ہے بھاجپا نے چناو¿ کے لئے چناو¿منچو ر میں متعدد وعدے کیئے ہیں ۔جن میں پہلا وعدیٰ یہ ہے کہ چناو¿جیتنے کے بعد بہار کے عوام کو کورونا کی فری ویکسین دستیاب کرائی جائے گی ۔اور ساتھ ہی 19لاکھ لوگوں کو روز گار دینے کا بھی وعدہ بھی شامل ہے ۔ پٹنہ میں پارٹی کا مینو فیسٹو جسے بی جی پی نے ویزن ڈوکومینٹ کہا ہے کو جاری کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا یہ ہمارے چناو¿ منچور کا سب سے پہلا وعدہ ہے ۔ وعدوں کے دور میں تعجب نہیں کی کوئی پارٹی یہ وعدہ بھی کرے کی میری سرکار بنی تو ریاست میں کورونا کو گھسنے نہیں دینگیں ہمیں جتاو¿گے تو کورونا کا ٹیکا مفت ملے گا ایک نہیں تین ریا ستی سرکاروں نے یہی رٹ لگائی ہے ۔ وعدوں کا ذرا حساب کتاب دیکھیں ۔ بہار میں آبادی 12کروڑ ہے ایک آئینی چنتن کے مطابق ٹیکا 2بار لگانا ہوگا سستا ہوگا اور اس کی پروڈیکشن قیمت 1ہزار روپئے آئے گی اس لئے ریاست میں اس ٹیکے کے مفت تقسیم کے لئے 24ہزار کروڑ روپئے چاہئے جب کہ ریاست کا کل بجٹ 2.17لاکھ کروڑ ہے پھر برابری کے بنیادی حق پر پورے دیش کو بھی یہ ٹیکا دینا ہوگا۔ اگر 2024کے عام چناو¿ میں عوام کی ناراضگی سے بچنا ہے تو کل خرچ 2.50لاکھ کروڑ روپئے کا ہوگا کیا وعدہ کرنے والے مرکزی وزراءیا ریاستی حکومتوں نے یہ سوچا بھی ہے ؟ ایک پارٹی کو وعدہ ہے کہ اس کی سرکار اقتدار میں آئی تو وہ 10لاکھ نوکریاںدے گی ایسی ہی دوسری پارٹی نے سرکار بننے پر 19لاکھ روز گار دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ اسی ریاست میں ہر سال 25لاکھ نئے نوجوان روز گار کے لئے نوکری مارکیٹ میں ٹھوکریں کھا رہے ہیں مان لیجئے کسی معجزے سے یہ پارٹی سرکار بننے پر اپنا وعدہ پورا بھی کریں اس لئے 5سال میں کم سے کم 3کروڑنوجوان ہونگے ایک اعداد شمار کے مطابق آج تک کی تاریخ میں پورے دیش میں ایک سال میں سب سے زیادہ فاضل نوکریاں 10لاکھ سال 2009اور 2010 میں ملی تھیں ہر سال تقریبا ً1.57کروڑ نئے نوجوان روزگار کی قطار میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ لاک ڈاو¿ن میں اب منظم اور غیر منظم سیکٹر میں 2کروڑ اور 10کروڑ لوگوں کی دیش بھر میں نوکریاں گئی ہیں ۔ انہیں ابھی بھی کوئی کام نہیں ملا کرنسی فنڈکی تازہ رپورٹ ہے بھار ت میں آگے بے روز گاری اور بڑھے گی جنتا کی سمجھ نہیں ہے لہذاانہیں وعدہ وفا نہ کرنے میں ملال نہیں ہوتا اہم سوال یہ ہے کہ جب کورونا کے ٹیکے کی تقسیم ایک آئینی کام کے ساتھ ہوتی ہے تو کسی ایک مخصوص ریاست کو کیسے ترجیح دی جا سکتی ہے ۔ مہا راشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بہار میں کوڈ 19کا ٹیکا مفت دینے کے بھاجپا کے چناوی وعدہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیا دوسری ریاستوں کے لوگ بنگلہ دیش یا قزاخستان سے آئے ہیں ؟ادھر ٹیکا کب آئے گا اس کا کسی کو پتہ نہیں؟تین مہینے لگ سکتے ہیں ابھی تو تجربہ ہی چل رہے ہیں خود وزیر اعظم نریندر مودی بار بار ٹیکے کی تیاری اور تقسیم کے سلسلے میں اندیشے ظاہر کررہے ہیں یہ ایک ایسا اشو ہے جس کو سیاست سے اور یاستی چناو¿ سے الگ رکھا جان چاہئیے ۔ بھاجپا نے کورونا کے ٹیکے کو چناوی اشو بنا کر غیر ضروری تنازع کھڑا کردیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟