85%امکان جوبائیڈن ہی صدر بنیں گے!

امریکہ میں صدارتی چناو¿ بحث کو 6.30کروڑ لوگوں نے دیکھا حالانکہ یہ تعداد رپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کے درمیان ہوئی ڈبیٹ سے ایک کروڑ کم ہے رپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن کے درمیان بحث میں تلخ نوک جھوک ہوئی امریکی صدر ٹرمپ نے بحث کے دوران ایک بارپھر بھارت پر نکتہ چینی جو کی ہے وہ ناصرف تکلیف دہ بلکہ اصلاً سیاسی اغراض پر مبنی ہے ان کاکہنا ہے چین کو دیکھو کتنا گندہ ہے روس کو دیکھو ،بھارت کو دیکھو یہ بہت گندے ہیں ۔ہوا گندی ہے بیشک اس میں بھار ت کے ساتھ روس اور چین کوبھی شامل کیا ہے لیکن ان کا بھارت پر خاص طور سے زور دینا بہت سے لوگوں کو ناگوار گزرا ہے تعجب نہیں اس سے پہلے ٹرمپ بھارت کو ٹیرف کنگ بھی بتا چکے ہیں وہاں کی سیاست میں ان کے یہ بیان خلاف جا سکتے ہیں ۔امریکہ میں صدارتی چناو¿ کے لئے سیدھی بحث کایہ آخری دور تھا اس میں بھارت کا نام لے کر تنقید کرنا اور ماحولیات سے متعلق اپنی پالیسیوں کا بے شرمی سے بچاو¿ کرنا مناسب ہی نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے ۔فائنل ووٹنگ تین نومبر کوہونی ہے اب تک امریکہ کے زیادہ تر پول میں جو بائیڈن ہی بڑھت بنائے ہوئے ہیں۔538پول ایجنسیوں نے پیشگوئی کی ہے کہ جوبائیڈن کے صدر بننے کے امکانات 80فیصد ہیں ۔2016میں یہ ایک واحد ایجنسی تھی جس نے اسی طرح کے تجزیہ کی بنیاد پر ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بننے کی پیش گوئی کی تھی ساتھ ہی 438سیٹوں والے ہاو¿س آف نمائندگان (نچلا ایوان)اور سینٹ (ایوان بالا) کی خالی ہوئی 35سیٹوں کے لئے ووٹنگ ہو رہی ہے ۔اس مہا پول کے مطابق 76فیصد اس بات کا امکان ہے کہ 100سیٹوں والی سینٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے 52ایم پی ہوں گے ۔اگر بائیڈن کامیاب ہوئے تو اور ڈیموکریٹک پارٹی دونوں ایوانوں میںاکثریت حاصل کرتی ہے تو ایسا گراں سال میں پہلی بار ہوگا ۔اگر ٹرمپ کسی طرح واپسی کرتے ہیں اور دونوں ایوانوں میں اکثریت نہیں ملتی تو سینٹ کی منظوری کے بغیر چاہ کر بھی کچھ نہیں کرپائیں گے اور سینٹ کی منظوری کے بغیر صدر اپنی ٹیم بھی نہیں چن سکتا ۔اور کسی دوسرے دیس سے معاہدہ یا جنگ بھی نہیں کر سکتا بل کو پاس کرانے میں پسینے چھوٹ سکتے ہیں ۔اگر 8نومبر تک ساتے ووٹوں کی گنتی اور اس سے جڑے تنازعہ نہیں سلجھتے تو ممکن ہے بیس جنوری تک صدر کا اعلان نا ہو پائے اگر ٹرمپ بائیڈن کو الیکٹرول کا لج ووٹ کے برابر یا آس پاس رہتے ہیں تو ایسی صورت میں اس ووٹنگ کودوبارہ سے کرانے کے لئے ٹرمپ کورٹ جا سکتے ہیں ایسا ہوا تو آئینی سسٹم کے تحت سنیٹ کی اسپیکر نینسی پیلوسی صدر کا عہدہ سنبھالیں گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟