آذر بائیجان اور ارمینیا میں چھڑی جنگ !

سوویت روس کا حصہ رہے دو اہم ملک ارمینیااور آذر بائیجان میں جنگ شروع ہوچکی ہے یہ جنگ علاحدگی پسند علاقے ناگروناقراباخ کو لیکر یہ لڑائی ہو رہی ہے ارمینا کے وزارات دفاع کی اب تک 16فوجی اور دو عام شہری اس لڑائی میں مر چکے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں وہیں پڑوسی ملک ترکی کھل کر آذر بائیجان کی حمایت میں آگیا ہے ترکی کے صدر اردگان نے ارمینیا کو دھمکی دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ جارحیت کے خلاف لڑائی میں اس کا ساتھ دے ارمینیا کے پرانے ساتھی روس نے فوراً جنگ بند کر بات چیت کرنے کی اپیل کی ہے ۔ آذر با ئیجان کے صدر الہام اولی میف نے کہا کہ ان کی طرف بھی فوجی نقصان ہوا اس سے پہلے1991بنے جنگ کے حالات ۔ارمینیا اورآذر بائیجان پڑوسی ملک ہیں جو ایشیا میں آتے ہیں بھار ت سے قریب 4ہزار کلومیڑ کی دوری پر ارمینیا اور آذربائیجان ایران اور ترکی کے درمیان پڑتے ہیں پورہ تنازع کراباخ نام کی پہاڑی کو لیکر ہے جو چار ہزار مربع کلو میڑ میں پھیلی ہوئی اور دونوں ملکوں کی سرحد پر ہے یہاں پر 1994سے ارمینیا کی طرف سے اس کی فوجوں کا قبضہ ہے اس وقت بھی دونوں ملکوں میں جنگ کے حالات بنے لیکن روس کی مداخلت سے 1994میں جنگ بندی ہوئی تھی ۔ پیر کو بھی ان دونوں ملکوں میںجنگ جاری رہی دونوں فریقین نے گولہ بارود کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ارمینیا کی پارلیمنٹ نے آذربائیجان کے فوجی حملے کی ملامت کی اور الزام لگایا کہ اسے ترکی سے مدد مل رہی ہے اس درمیان روس میں مقیم ارمینیا کے سفیر نے کہا ترکی کے قریب 4ہزار جوان جنگ باز آذربائیجان بھیجے گئے ہیں جب کہ آذربائیجان کہ وزارت نے کہا کہ اونچائی والے فوجی اہمیت کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے یہ لڑائی بڑھنے پر روس اور ترکی کی اس میں کود سکتے ہیں کیو نکہ ماسکو ارمینیا کا دفاعی ساجھیدار ہے تو انقرہ ،آذربائیجان کا حمایتی ہے امید ہے کہ روس اور ترکی قابل قدر رول نبھائیں گے اور اس لڑائی کوا ور پھیلنے سے روکنے میں کامیاب ہونگے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟