اکالی بھاجپا اتحاد ٹوٹنے کا ہریانہ میں کوئی اثر پڑے گا؟

قریب ڈھائی دہائی کے بعد پنجاب کی مقامی جماعت شرومنی اکا لی دل اور بھاجپا اتحاد ٹوٹنے سے اور پارٹی کے سرکار سے الگ ہونے کے بعد اس کے سیا سی نتیجے دوسری ریاستوں میں دکھا ئی پر سکتے ہیں خاص کر ہریانہ میں۔جگ ظاہر ہے کہ بادل پریوار اور چوٹالہ پریوار کے بہت قریبی رشتے ہیں اس لئے قیا س آرائیاں ہونا فطری ہیں ۔ شرو منی اکالی دل کا وجود صرف پنجاب میں ہی نہیں بلکہ دیش کی راجدھانی دہلی میں بھی ہے اکالی بھاجپا اتحاد کے چلتے بادل پریوار کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے خاندانی دوست اوم پرکاش چوٹالہ کے ساتھ سیاسی راستے سے الگ ہوجائیں کسی وقت شرومنی اکا لی دل اور چوٹالہ کی انڈین نیشنل لوک دل کی سیاسی دوستی کافی طاقتور رہی اور دونوں پارٹیاں ہریانہ میں ملک کر چناو¿ لڑتی رہی ہیں سبھی جانتے ہیںکہ ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوپ پرکاش چوٹالہ اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے کنبہ جاتی رشتے ہیں ۔ چوٹالہ پریوار دو ٹکڑے ہوکر جن نائیک جنتا پارٹی کی شکل میں سامنے آئی تو بادل نے اس سیاسی کنبہ کو بچا نے کی کافی کوشش کی اوم پرکاش اور پرکاش سنگھ بادل کی دوستی کی طرح سکھویر سنگھ بادل اور ابھے سنگھ کے رشتہ پکے ہیں ۔لیکن جچپا لیڈر کی سکھویر سنگھ بادل کے ساتھ ہوئی میٹنگ نے نئی طرح کی بحث چھیڑ دی ہے ۔زرعی بلوں پر سکھویر سنگھ بادل کی بیوی ہر سمرت کور بادل کے مودی کیبنیٹ سے استعفیٰ کے بعد دونوں پارٹیوں کے بعد ٹوٹے اتحاد کو اب پرانی سیاست کی پھر سے ابھرنے کے طور سے دیکھا جارہا ہے ۔اگر بادل اور چوٹالہ پریوار ایک ہو جاتے ہیں تو اجے چوٹالا و دشینت چوٹالہ کی جچپا کا وجود کیا رہے گا ؟ ہریانہ میں بھاجپا کی منوہر لال کھٹر کی اتحادی حکومت جن نائک پارٹی کی حمایت پر ٹکی ہے ۔ہرسمرت کور کے استعفیٰ کے بعد جن نائک پارٹی لیڈڑوں پر سیاسی دباو¿ بڑھا ہے ۔اس دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اسمبلی چناو¿ سے پہلے قریب دو درجن ممبر اسمبلی اور سابق ممبر اسمبلی بھاجپا کے ٹکٹ کے لئے پارٹی میں شامل ہوئے تھے اگر انڈین نیشنل لوک دل و اکالی دل کی دوستی ہوتی ہے ان کے سامنے اپنا سیاسی مستقبل چننے کا متبادل سامنے آسکتا ہے ابھی تک یہ اسمبلی پارٹی میں سنی نا جانے کی بات کہتے ہوئے اپنے در د کو ظاہر کررہے تھے لیکن ان کے سامنے کانگریس نے یا نیشنل لوک دل میں لوٹنے کی قباحت تھی ۔جن نائک پارٹی میں اس لئے وہ نہیں جا سکتے تھے کیوں کہ ان کے ذریعے جب بھاجپا نے ہی عزت نا ملنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے تو جن نائک پارٹی میں جانے کا کوئی سیاسی فائدہ نظر نہیں آئیگا ایسے میں اگر انڈین نیشنل لوک دل و اکالی دل کے درمیان کسی طرح کا اتحاد ہوتا ہے تو ٹکٹ کی چاہ میں انڈین نیشنل لوک دل چھوڑنے والے سابق ممبران اسمبلی کی گھر واپسی ہو سکتی ہے ذرعی بل پاس ہونے سے بھی جن نائک قیادت پر بھاجپا اتحاد سے الگ ہونے کا دباو¿ بڑھتا جارہا ہے دیکھیں ہریانہ کی سیاست کس کروٹ بیٹھتی ہے ؟ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟