کیا نیا گل کھلائےگی فڑنویس اور شاہ ملاقات؟

ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیوند ر فڑنویس اور سیو سینا لیڈر سنجے راوت کی ڈیڑھ گھنٹے تک ہوئی بات چیت پر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے حالانکہ راوت اور بھاجپا دونوں کی طرف سے اس ملاقات کے کسی سیاسی نتیجہ نکالنے کی بات نہیں کہی گئی ہے ۔لیکن فڑنویس کے قریبی اور اسمبلی کونسل میں اپوزیشن لیڈر پروین دریکر یہ کہہ کر قیاس آرائیوں کو تقویت دی کہ سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔پہلے اس با ت چیت کو روز میں رکھا گیا تھا لیکن بات چیت کا پتہ لگنے پر راوت نے وضاحت کی کہ وہ سیو سینا کے اخبار سامنا کے لئے فڑنویس کا انٹر ویو لینا چاہتے ہیں اس لئے وہ ملنے گئے تھے راوت اس اخبار کے ایگزیکٹو مدیر ہیں ۔راوت اور فڑنویس ملاقات کے ایک دن بعد اتوار کو راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار کی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات ہوئی اس سے پہلے وہ صبح میں پردیش کانگریس صدر بالا صاحب تھوریکر نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی ۔حالانکہ کیا بات ہوئی پتہ نہیں چل سکا اس لئے اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بات چیت کا اہم نکتہ راوت اورفڑنویس ملاقات رہی ہوگی ۔اس ملاقات پر بھاجپا کی طرف سے صفائی دی جارہی ہے جبکہ فڑنیویس نے خود کہا کہ کورونا دور میں یہ سرکار جس طرح سے کام کررہی ہے اسے لیکر لوگوں میں بہت غصہ ہے ہم ایک پوزیشن کے طور پر کا م کررہے ہیں اور یہ اپنے اسباب سے ہی ایک دن یہ سرکار چرمرا جائے گی ۔جس دن یہ سرکار گرے گی اس دن ہم متبادل سرکار لانے کے لئے پہل کریں گے ہمیں اقتدار میں آنے کی جلدی نہیں ایسی سرکار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔فڑنویس کے مطابق کچھ ایسے حالات ہیں کہ ان کی ملاقات کے الگ الگ معنی لوگ نکال رہے ہیں میں جانتا ہوں اس ملاقات کا وقت الگ ہے یہ مجھے پتہ نہیں تھا لیکن اس ملاقات کے کوئی سیاسی مطلب نہیں ہے ۔راوت نے دہرایہ فڑنویس سے ہمارے سیاسی اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن ہم آپس میں دشمن نہیں ہیں ۔اور ہماری ملاقات صرف سامنا کے لئے انٹر ویو کے سلسلے میں ہوئی تھی وزیراعلیٰ کی شکل میں ادھو ٹھارکے اپنی میعاد پوری کریں گے جیساکہ سب جانتے ہیں کہ سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن اتنا کہہ سکتے ہیں کہ دال میں کالا ضرور ہے ۔اندر خانے کھچڑی پک رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟