راہل گاندھی کا راستہ صاف

مضبوط قیادت کو لے کر اُٹھے تنازعہ کے بعد کانگریس تنظیم میں بھاری تبدیلی ہوئی ہے انترم صدر سونیا گاندھی نے بڑی تبدیلی میں پانچ جنرل سیکریٹروں کی چھٹی کر دی ہے ۔اس میں خط لکھنے والے 23باغی نیتاﺅں میں شامل غلام نبی آزاد شامل ہیں کانگریس میں ناراض لیڈروں کی طرف سے لکھے خط کو لے کر اُٹھے تنازعہ کے بعد پارٹی لیڈر شپ نے خط پر دستخط کرنے والے لیڈروں کو پیغام دینے کے ساتھ تنظیم میں بھی جگہ نہیں دی ہے ۔اس سے صاف ہے کہ تاریخ میں سیاسی طور پر اپنے سب سے مشکل دور سے پارٹی گزر رہی ہے اور خط کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کی سات گھنٹے تک میٹنگ چلی اور کئی فیصلے ہوئے جن سے باغی نیتاﺅں کے لئے اشارے صاف تھے کہ پارٹی شاید اس وقت خطرہ مول لینا نہیں چاہتی تھی اور اس لئے نئے صدر کے چناﺅ تک سبھی کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم دھرایا تبدیلی کے ساتھ کانگریس نے صدر کے عہدے کے چناﺅ کے لئے سینٹرل چناﺅ اتھارٹی بھی تشکیل کر دی جس کے صدر مدھو سودن مشتری کو بنایا گیا ہے ۔اور سونیا گاندھی نے پارٹی صدر کو تنظیم سے جڑے کام میں صلاح دینے کے لئے کمیٹی بنائی حالانکہ یہ صاف کر دیا گیا ہے کہ یہ کمیٹی جنرل اجلاس تک کے لئے ہے اس رد وبدل میں کانگریس صدر کی پرانی ٹیم میں شامل بھروسے مند افراد کے ساتھ راہل گاندھی کے وفادار نوجوان لیڈروں کو جگہ دی گئی ہے ۔اگلے سال ہونے والے جنرل اجلاس میں صدر بنانے میں زیادہ کوئی ماتھا پچی نہیں ہوگی جو بھی نیتا ذمہ داری سنبھالے گا تو اپنی ٹیم میں زیادہ تبدیلی نہیں کرنی ہوگی چونکہ تنظیم میں نوجوانوں کو سینئر نیتاﺅں کے مقابلے زیادہ حصہ داری ملی ہے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی تو اب پارٹی کا دوبارہ سے صدر بنانے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے ۔وہ حکمراں سرکار کے خلاف مورچہ کھول کر کانگریس میں جوش بھرنے کے کام میں لگے ہوئے ہیں ۔آگے چل کر راہل کی ٹیم اور مضبوط ہوگی وہیں پرینکا واڈرا کے یوپی کو لے کر اور قومی سیاست میں اور قد بڑھے گا سونیا گاندھی اس کو لے کر پہلے ہی چوکس رہیں لیڈر بم کے بعد کپل سبل نے اپنا ٹوئٹ اور غلام نبی آزاد نے اپنا استعفیٰ والا بیان واپس لے لیا تھا ۔آنے والے دنوں میں یہ جنرل سیکریٹر ی سے ہٹائے جانے والے لیڈروں کا کیا رول ہوگا اسے لے کر قیاس آرائیاں جاری ہیں ،ایسا کہا جا رہا ہے کہ سونیا گاندھی نے پھر سے راہل کو صدر بنانے کا راستہ صاف کر دیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟