باپ کے کھانے کا خرچ بھی نہیں اُٹھاتا بیٹا ،شرمناک

80سالہ ایک بزرگ کے معاملے نے دہلی کے سینکڑوں بزرگ شہریوں ،بچوں،اور خواتین کے لئے کورونا دور میں قانونی راہ کو آسان بنا دیا عدالت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے معاملوں کو ترجیحاتی طور سے سنے گی اور یہ شرمناک ہے کہ بیٹا باپ کے کھانے پینے کا خرچ نہیں اُٹھاتا دراصل یہ بزرگ ایک غیر سرکاری انجمن کو بے سدھ حالت میں سڑک پر بیٹھا ملا تھا جسے لاک ڈاﺅن کے دوران بیٹے نے کھانا دینے سے انکار کر دیا تھا روہنی عدالت نے اس غیر سرکاری انجمن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے بیٹے کو طلب کر پھٹکار لگائی اور حکم دیا کہ وہ اپنے والد کو ہر ماہ 8ہزار روپئے کا گزارہ بھتہ دے ساتھ ہی اسے اپنے والد کا علاج بھی کرانا ہوگا ۔روہنی عدالت میں اس معاملے میں پروٹکشن افسر کو کہا ہے کہ وہ ہر پندرہ دن میں اس بزرگ کی خیر و عافیت جاننے کے لئے وہاں جا کر دیکھیں ساتھ ہی یہ بھی دیکھیں کہ گھر میں اس بزرگ کے ساتھ کیسا برتاﺅ ہے اگر بد سلوکی کی شکایت ملتی ہے تو فوراََ عدالت کو بتایا جائے 17اگست کو باہر ی دہلی کے ایک گاﺅں کے باہر یہ شخص بیٹھا ملا تھا اس نے بتایا تھا کہ میرا بیٹا یہاں چھوڑ گیا بزرگ نے پوری بات بتائی تب جا کر گزارہ بھتہ کے لئے عرضی داخل کی گئی شرم کی بات یہ ہے کہ جس والد نے بیٹے کو پیدا کیا اور قابل بنایا کہ وہ ایک بڑی کمپنی میں افسر ہے اپنے باپ کے رہنے کھانے کا خرچ نہیں اُٹھا سکتا ایسے کسی بھی بزرگ کو یوں بد حال حالت میں نہیں چھوڑا جا سکتا یہ بزرگ ہمارے سماج کی وراثت ہیں ۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد اب سینئر جوڈیشل افسر نے فیصلہ لیا ہے کہ بزرگو ں عورتوں ،بچوں کے معاملوں کو ترجیحاتی بنیاد پر عدالت میں سنا جانا ضروری ہے ،اور جوڈیشیل افسر ایسے معاملوں کی روزانہ عدالت میں بھی رپورٹ کرے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟