دونوں بم تیار تھے بس ٹائمر سے جوڑنا تھا

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے سینٹر دہلی کے رج روڈ علاقہ میں دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے ایک مشتبہ دہشت گرد کو مڈبھیڑ کے بعد گرفتار کرکے دہلی کو ایک بڑے حادثہ سے بچا لیا دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ڈپٹی کمشنر پرمود کشواہا کے مطابق دھولا کنواں اور کرول باغ کے درمیان واقع رج روڈ پر اس وقت مڈبھیڑ ہوئی جب یہ آتنکی موٹر سائیکل سے جارہا تھا محمد مستقیم خان عرف ابو یوسف آتنکی حملے کے لئے پندرہ اگست کے آس پاس دھماکہ کرنے والاتھا ۔لیکن سخت سکیورٹی کے سبب اس کے بارے میں پتہ لگ گیا ۔کچھواہا نے بتایا آئی ای ڈی لگانے کے بعد وہ نئی ہدایت کا انتظار کرتا اور اس کے بعد وہ فدائی حملے کے فراق میں تھا لیکن اسے یہ نہیں بتایا گیا کہ کب اور کہاں حملہ کرنا ہے اس وجہ سے یہ دہشت گرد حملے کو ٹال گیا انہوں نے اخبار نویشوں کو بتایا کہ مستقیم خان پر پچھلے برس سے ہی نظر رکھی جارہی تھی ۔مشتبہ آتنکی نے اپنا بم پوری طرح تیار کیا ہوا تھا بس اس میں ٹائمر جوڑنا باقی تھا ۔جانچ سے وابسطہ افسر کے مطابق ملزم نے بم میں دو تاروں کے اس جوائنٹ کو چھوڑ رکھا تھا جہاں اسے دھماکہ کرنے کے لئے ٹائمر فٹ کرنا تھا اور وہ ان بموں کو لیکر بیگ میں نکلاتھا اور اس کے پاس ہائی کوالٹی کی پستو ل بھی تھی تاکہ پکڑے جانے کی پوزیشن میں گولی چلا سکے ۔دہلی دہلانے کی فرا ق میں آئے آئی ایس آئی ایس کے دہشت گر د محمد مستقیم خان عرف یوسف سے پوچھ تاچھ میں پتہ چلا ہے کہ وہ پہلے بھی تین مرتبہ دہلی آچکا ہے ۔اوروہ بھیڑ بھاڑ والے بڑے بازاروں کی ٹوہ لے چکا ہے دہلی میں اس کوپناہ دینے اور کھانا پینا مہیہ کرانے والوں کی پہچان کی جارہی ہے اسپیشل سیل مشبہ دہشت گرد کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک سال پہلے ہی خفیہ یانیٹوں نے جانکاری مہیہ کرائی تھی تبھی سے پولیس کی ٹیم کی اس پر نظر تھی اور اطلاع ملتے ہی دھولا کنواں کے بدھ جینتی پارک علاقے میں گھیرابندی کی ۔جیسے ہی اس کی موٹر سائیکل کو روکا گیا تو اس نے پولیس پر گولی چلانی شروع کر دی ۔پولیس نے جوابی فائرنگ کی اور یہ آتنکی کو دوبوچ لیاگیا دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے دہلی میں ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے بچا لیا جس کے لئے اس کی تعریف ہونی چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟