دہلی میں ستر فیصد لوگوں پر انفیکشن کا خطرہ!

ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ قومی راجدھانی دہلی میں 29.1فیصد لوگوں میں کورونا وائرس انفیکشن کے خلاف ایٹی باڈیزڈیبلپ ہو گئے ہیں اس کا مطلب یہ نکالا جا سکتا ہے کہ ابھی ستر فیصدی دہلی کی آبادی پر کورونا کا خطرہ برقرار ہے ۔دہلی سرکار کے وزیر صحت ستیندر جین نے یہ جانکاری دی کہ سیرولوجیکل سروے کا اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جہاں ہرڈایمونٹی ڈیبلپ ہوئی ہے اور راجدھانی میں 101.5دنوں میں کورونا کے مریض دوگنے ہو رہے ہیں ۔ایسے ہی پورے دیش میں 28.8دنوں میں کورونا کے مریض دوگنے ہو رہے ہیں ۔حالانکہ دہلی میں موت کی شرح میں کافی کمی آئی ہے ۔اگست کے مہینے میں یہ 1.4فیصد ہے جبکہ دیش میں یہ 1.92فیصد ہے ۔جی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں دہلی سرکار کے وزیر صحت نے کورونا کے سلسلے میں اعداد و شمار جاری کئے ان کے مطابق دہلی میں کووڈ کیس کی رفتار دوگنی ہونے کی خبر ہے ۔دیش کی دیگر ریاستوں کے بدلے دہلی میں کافی زیادہ ہے ۔حالانکہ 70فیصدی دہلی کے شہریوں پر کورونا انفیکشن کا خطرہ بنا ہوا ہے ۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عورتیں زیادہ انفیکشن سے متاثر ہوئی ہیں ۔جبکہ ٹھیک ہونے والے مردوں کی تعداد ان سے قریب چار فیصدی کم ہے ۔یعنی انفکیشن ہونے کے ساتھ کورونا کو مات دینے کے معاملے میں عورتیں مردوں سے آگے ہیں ۔پہلے سریولوجیکل سروے میں راجدھانی میں 22فیصدی لوگوں میں ایٹی باڈیز ملی تھی مخالف مانتے ہیں کہ ابھی دہلی میں ہرڈ ایمونٹی پھیلنا دور ہے ۔ایسے میں موجودہ حالات میں انفکیشن کو کنٹرول رکھنے پر زور دئے جانے کی ضرورت ہے۔اس میں موجودہ حکمت عملی کافی حد تک کارگر ثابت ہوئی ہے ۔جس میں یومیہ چار ہزار سے زیادہ معاملوں کو اب ایک ہزار کے آس پاس محدود کر دیا گیا ہے یہی نہیں کرونا سے ہونے والے اموات کی تعداد بھی کم کرنے میں مدد ملی ہے لیکن اس کے لئے اب جارحانہ طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے کورونا کا خطرہ ابھی برقرار ہے ۔دہلی میں ان لاک کا سلسلہ جاری ہے اس سے بھی انفیکشن بڑھنے کا خطرہ ہے اب سرکار کو مزید چوکس ہونا پڑے گا ۔ان کی کوشش ہونی چاہیے کہ دہلی میں کورونا انفیکشن کو جلد سے جلد کم از کم سطح پر لایا جا سکے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟