پرشانت بھوشن نے معافی مانگنے سے کیا انکار

سپریم کورٹ نے توہین عدالت معاملے میں قصوروار ٹھہرائے گئے جانے مانے وکیل پرشانت بھوشن کو 24اگست تک مشروط معافی مانگنے کو کہا تھا اس کے بعد انہوںنے سپریم کورٹ میں جواب داخل کرکے کہا کہ میں ٹوئٹ کے لئے معافی نہیں مانگوں گا اگر معافی نامہ دوں گا تو میرے خود کے ضمیر کی توہین ہوگی دو صفحات کے بیان میں پرشانت نے کہا کہ میرے بیان کو پازیٹو نکتہ چینی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے عدالت نے اس میں دئے گئے حقائق کا محاسبہ نہیں کیا میرا ٹوئٹ میری سوچ کی علامت ہے ۔اور میں اپنے ٹوئٹ پر اٹل رہوں گا کورٹ کے 20اگست کے حکم کو دیکھ کر مجھے زبردست مایوسی ہوئی سماعت میں مجھ سے کہا گیا کہ دو تین دن میں اپنے بیان پر غور کریں اور پھر آرڈر میں بغیر شرط معافی مانگنے کو کہا گیا ۔پرشانت بھوشن کی طرف سے پیش ہوئے وکیل راجیو دھون نے کہا کہ ان کا بیان حقائق پر مبنی ہے ۔موجودہ تنازعہ میں کئی ریٹائرڈ جسٹس نے بھی ایسے ہی بیان دئے ہیں ۔عدالت سے درخواست ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے بھوشن کو سزا نہ دی جائے بتا دیں کہ عدالت 14اگست کو بھوشن کو توہین عدالت معاملے میں قصوروار قرار دے چکی ہے ۔جسٹس ارون مشرا نے سماعت کے دوران کہا کہ اس زمین پر ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو غلطی نہیں کر سکتا ہے ۔آپ بھلے ہی اچھے کام کر سکتے ہیں لیکن وہ آپ کو دس جرم کرنے کی اجازت نہیں دیتے جو ہوا سو ہوا لیکن ہم لوگ چاہتے ہیں شخص خاص (پرشانت بھوشن)کو اس کا کچھ پچھتاوا تو ہو بہتر ہے آپ نظر ثانی کریں اور یہاں صرف قانونی دماغ کا استعمال نہ کریں ۔پچھلی سماعت میں جمعرات کو بحث کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب سبھی لوگ چونک گئے آٹارنی جنرل مودی سرکار کے سب سے بڑے وکیل وینو گوپال نے سپریم کورٹ سے پرشانت بھوشن کو سزا نہ دینے کی اپیل کی انہوںنے کہا کہ ان کے پاس سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی فہرست ہے جو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جمہوریت کو فیل کر دیا ہے ۔وینو گوپال نے آگے کہا کہ ان کے پاس سابق ججوں کے بیان کے کچھ حصے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں کہ اوپری عدالت میں بہت کرپشن ہے لیکن جسٹس مشرا نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ عدالت میرٹ پر سماعت نہیں کر رہی ہے پرشانت بھوشن کا بیان اور ان کا لہجہ اسے اور بھی خراب بنا دیتا ہے ۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت ان کی اپیل اس وقت تک نہی مان سکتی جب تک پرشانت بھوشن اپنے ٹوئٹ کے لئے معافی نہ مانگے کے اپنے پہلے موقوف پر دوبارہ غور نہیں کرتے پرشانت بھوشن کی اس عرضی کو خارج کر دیا گیا تھا ۔جس میں انہوںنے سزا پر سماعت ٹالنے کی اپیل کی تھی سپریم کورٹ میں پرشانت بھوشن کی جانب سے کھڑے وکیل دشینت دوبے نے سزا پر سماعت کے دوران بحث پر شروعات کی اس پر جسٹس ارون مشرا نے دوبے سے کہا کہ کورٹ انہیں بھروسہ دلاتی ہے کہ جب تک وہ نظر ثانی اپیل داخل نہیں کرتے تب تک کوئی سزا نہیں ہوگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟