سشانت کی پھانسی پر اٹھتے سوال

اگر آپ میری فلم دیکھنے نہیں آئیں گے تو یہ مجھے بالی ووڈ سے باہر نکال سکتے ہیں۔ میرا کوئی گاڈ فادر نہیں ہے.... میں نے آپ لوگوں کو ہی اپنا گاڈ فادر اور فادر مانا ہوا ہے۔ براہ کرم دیکھیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں بالی ووڈ میں کام کرتارہوں ، یہ بات مرنے سے کچھ دن پہلے سشانت نے اپنے کسی فین سے مذاق میں کہی ہوگی۔ لیکن کہیں نہ کہیں اس پوسٹ سے سشانت سنگھ راجپوت کا درد چھلکتا ہے وہ اس چمک دمک بھری فلم انڈسٹری میں خود کو اکیلا محسوس کیا کرتے تھے۔ بالی ووڈ کے تمام فلمی ہستیاں سشانت کی اچانک موت پر اپنے اپنے انداز میں دکھ کا اظہار کررہے ہیں اور مینٹل ہیلتھ پر کھل کر سامنے آنے کی صلاح ومشورہ کررہے ہیں۔ حالانکہ فلمی ہستیوں کے ان پوسٹ پر کئی پرستاروں اور جدوجہد میں لگے اداکاروں نے اپنے اپنے روےے کے لئے سوال اٹھائے ہیں۔ دھرمیندر،گنگنارناوت، شیکھرکپور اور رنبیرشوری، سکما بھوانی، نکھل دویدی جیسی کئی نامی ہستیوں نے فلم انڈسٹری میں امتیاز برتے جانے پر سوال اٹھائے ہیں۔ سشانت کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد عام لوگوں سے لے کر جونیئرسلیبریٹیزنے تنقید کی ہے۔ فلم اڑان سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کرنے والے رجت برمیا نے ایک پوسٹ میں انڈسٹری والوں کے مینٹل ہیلتھ کی بات کرنے کو فینسی ٹرینڈ بتایا ہے۔ ادھر ایکٹر وپروڈیوسر نکھل دویدی نے لکھا ہے کہ کوئی اعتراض نہیں ہے آپ صرف چڑھتے سورج کو سلام کریں شاید سبھی کرتے ہیں، اعتراض اس میں ہے کہ ڈھلتے وقت جس سورج سے آپ نے روشنی لی ہے آپ اسی سورج سے آنکھیں چراتے ہیں اور تو اور اس کی کھلی بھی اڑاتے ہیں۔ شروعات سشانت کی اچانک موت پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے اداکارہ کنگنارناوت نے ایک ویڈیو پر بھید بھاو¿ کئے جانے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ گلی بوائے جیسی واہیات جیسی فلم کو ایوارڈ ملے لیکن چھچھوڑے کو کیوں نہیں۔ سشانت کی موت نے ہم سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جن لوگوں کا دماغ کمزور ہوجاتا ہے وہ ڈپریشن میں آجاتے ہیں اور خودکشی کرتے ہیں۔ سشانت سنگھ راجپوت کے لئے آپ لکھتے ہیں کہ وہ سائکریٹک، نیوریٹک تھے، نشے کے عادی تھے بڑے اسٹار کی نشے کی عادت تو بہت کیوٹ لگتی ہے۔ تو یہ سوسائڈ نہیں یہ پلان مرڈر تھا۔ انہوں نے کہاکہ تم کسی کام کے نہیں ہو اور وہ مان گیا اور انہوں نے کہاکہ تمہارا کچھ نہیں ہوگا وہ یہ مان گیا۔ دراصل وہ یہی چاہتے ہیں کہ وہ تاریخ لکھیں کہ سشانت سنگھ راجپوت کمزور دماغ کا انسان تھا لیکن وہ یہ بتائیں گے کہ سچائی کیا ہے۔ ایسے رنبیر طنز کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سشانت نے جوقدم اٹھایا وہ ان کا فیصلہ تھا اس کے لئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایاجاسکتا۔ لیکن اس بات میں ان لوگوں کو تو ضرورغور کرنا چاہئے جنہوں نے خود کو اپنے آپ کو موقع پرست بنالیا ہے۔ جو یہ کھیل کھیل رہے ہیں انہیں اپنے ڈبل اسٹنڈرڈ روےے کے بارے میں بھی بتانا چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟