ان پرائیویٹ ہسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ پر لگام لگنی چاہئے

دہلی کے پرائیویٹ ہسپتال میں بیڈ کے انتظام تو ہوگئے لیکن محکمہ صحت کی جانب سے فیس طے نہیں کرنے کا خمیازہ مریضون کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتال سے اپنے حساب سے فیس طے کررہے ہیں اس لئے کئی مریض یہاں علاج سے محروم ہورہے ہیں۔ پرائیویٹ ہسپتالوں کا کہنا ہے کہ کورونا کے مریضوں کے لئے علاج کے انتظام کی لاگت بہت زیادہ ہے اس کی فیس بھی زیادہ ہے۔ مشرقی دہلی میں پرائیویٹ اسپتالوں میں سب سے بڑے پٹپڑ گنج میں واقع میکس ہسپتال میں جنرل وارڈ کے لئے یومیہ فیس 25ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مہنگی دوا اور ٹیسٹ وغیرہ کے چارجز الگ سے دینے ہوں گے۔ یہ اوسطاً 10سے15ہزار کے درمیان ہوسکتی ہے۔ اگر مریض کو کمرہ چاہئے تو اس کے لئے 30490 روپے دینا ہوں گے۔ بغیر وینٹی لیٹر کے آئی سی یو فیس 50050روپے رکھی گئی ہے۔ اس طرح وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے تو مریض کو 72550 روپے یومیہ دینا ہوگا۔ اگر دیگر خرچ جوڑ دیئے جائیں تو وینٹی لیٹر کا خرچ 90ہزار روپے یومیہ پڑسکتا ہے۔ یہاں کورونا مریضوں کے لئے 80بیڈ ریزرو ہین۔ بدھوار کو کورونا کے 80مریض بھرتی تھے اورکوئی بیڈ خالی نہیں تھا۔ غورطلب ہے کہ راجدھانی کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کی قیمتیں مقرر کرنے کے لئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے عدالت نے اس معاملے میں دخل دینے سے انکار کردیا ہے اوردہلی ہائی کورٹ نے دہلی سرکار کو جس میں یہ یقینی کرنے کی ہدایت دینے کو کہاگیا تھا کہ کووڈ۔19کے لئے طے کوئی بھی پرائیویٹ ہسپتال مریضوں سے زیادہ فیس نہ وصولے اور نہ ہی پیسے کی کمی کے سبب اس کا علاج کرنے سے انکار کرے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل، جسٹس پرتیک جالان کی بینچ نے کہاکہ حالانکہ عرضی میں یہ سوال اٹھایاگیا تھا کہ زیادہ فیس وصول نے سے روکاجائے لیکن عدالت نے مفاد عامہ کے مقدمہ میں کوئی ایسا حکم جاری کرنے سے ہی منع کردیا۔ کیونکہ وہ ایسا نہیں کرسکتی جسے لاگو کرنا مشکل ہو، اس کے ساتھ ہائی کورٹ سماجی کارکن وکیل امت ساہنی کی عرضی کا نپٹارہ کردیا۔ ایک ہسپتال کے ذریعہ علاج کے لئے جاری فیس کے سلسلے میں دہلی سرکار کے 24مئی کے سرکلر کا حوالہ دیاگیا تھا۔ عرضی میں کہاگیاتھا کہ ریاستی سرکار نے کئی ہسپتالوں کو کووڈ۔19ہسپتال ڈکلیئر اور اس کے 3جون تک کے حکم حکام نے 3پرائیویٹ ہسپتالوں مولچند خیراتی لال ہسپتال، سروج سپر اسپیشلسٹی ہسپتال، سرگنگارام ہسپتال کو کووڈ۔19ہسپتال بنادیاگیا ہے۔ یہ ہسپتال مالی طور سے کمزور مریضوں کو 10فیصد اور 25فیصد میں اوپی ڈی سروسز مہیا کرانے کے لئے مجبور ہیں۔ ان پرائیویٹ کووڈہسپتالوں میں سے ایک کا سرکلر دیکھا جس میں کووڈ۔19کے مریض کے لئے کم ازکم بل تین لاکھ روپے طے کیاگیا ہے۔ دہلی سرکار کو علاج کے لئے فیس طے کرنی چاہئے اور جنتا کو پرائیویٹ ہسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ سے بچانا چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟