بائیکاٹ میڈ ان چائنا پروڈکٹس!

لداخ میں ایل اوسی پر ایک بارپھر بھارت چین کی فوجیں آمنے سامنے ہیں۔ چین کو سبق سکھانے کے لئے ماہر تعلیم اور انوویٹرس سونم وانگ چک نے میڈ ان چائنا کے سامنا کا بائیکاٹ کر اس کی مالی حالت کمزور کرنے کے لئے مہم شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی سامان کا اتنے وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا جائے کہ اس کی معیشت ہی تباہ ہوجائے اور وہاں کی جنتا غصہ میں چینی لیڈر شپ کا تختہ پلٹ دیں۔ یہ مہم بھارت کے لئے بھی وردان ثابت ہوگی۔ چینی سافٹ ویئر ایک ہفتے چینی ہارڈ ویئر کا ایک سال میں بائیکاٹ کردینا چاہئے۔ ہمیں اتنا عہد بند اور سخت ہونا پڑے گا کہ چین میں بنا کوئی بھی سامان نہیں خریدنا۔ چاہے جو ہوجائے۔ اسی چیز کو ہم بنائیں ہارڈ ویئر ودیگر کچے مال میڈیکل ساز وسامان، چپل جوتے جیسی کئی چیزوں پر آج ہم چین پر منحصر ہیں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر سامان کی پیداوار ہمارے دیش میں کم ہوتی ہے لیکن دیش کی عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ چین سے خریدا مال سے کمایا پیسہ چینی سرکار کی جیب میں جائے گا جس سے وہ بندوقیں خریدکر ہمارے خلاف استعمال کریں گے۔اگر ہم اپنے دیش میں بنا مہنگا سامان بھی خریدتے ہیں تو یہ پیسہ ہمارے مزدور کے لئے کام آئے گا۔ ہمارے دیش کے پیسے کا استعمال چینی سرکار کو ہمارے خلاف استعمال نہیں کرنے دینا ہے۔ چین کے سامان کا بائیکاٹ ہم فوراً نہیں کرسکتے۔ اس منصوبے پر سختی سے عمل کرنا ہوگا اس سے دوسرے ملکوں سے خود ہی آفر آئیں گے اور انہیں نظر آئے گا کہ چین کے سامان کے بائیکاٹ سے ہمارے دیش میں بہت بڑا خلاءہے جس کا فائدہ وہ خود اٹھانا چاہیں گے۔ مرکزی سرکار کو بھی چاہیے کہ وہ چین سے کوئی بھی سامان منگوانے کی اجازت نہ دیں اور میڈ ان چائناکے سامان کا بائیکاٹ کرنے کے معاملہ میں کمی سرکار کی بھی ہے ہم بھی بڑی تصویر نہیں دیکھ پاتے۔ صرف سستا دیکھتے ہیں۔ اگر لوگوں کا نظریہ بدلا تو سرکار کو بھی اپنی پالیسیوں میں خودبخود تبدیلی کرنی ہوگی اور لوگوں کی طرف سے دیش میں بنا سامان اپنانے کی بات سرکار تک پہنچے تو سرکار بھی بڑی پالیسیان بنا پائے گی۔ اگر سرکار اپنی طرف سے میڈ ان چائنا کے سامان پر کوئی سخٹ قدم اٹھاتی ہے تو ہمارے ہی لوگ سرکار پرتانا شاہی ہونے کا الزام لگائےں گے۔ اس لئے مہم کی شروعات نیچے سے ہونی چاہئے (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟