کچے تیل کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ
کچے تیل کے سب سے بڑے پیداوار ملک سعودی عرب کے ذریعہ کچے تیل کی قیمتوں میں کمی کرنے اور پیدوار بڑھانے کے فیصلے کے بعد بین الا اقوامی بازار میں اس کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ دیکھی گئی ۔جو تیس فیصد تک آگئی ہے ۔اور بھاﺅ 2216روپئے فی بیرل پر آگئے ۔تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان پیداوار کو لے کر رضا مندی نہ ہوپانے کے سبب سعودی عرب نے کچے تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جس وجہ سے کچے تیل میں تقریبا 30فیصد کی گراوٹ آئی کاروبار کے دوران صبح ایک وقت یہ 31.02فی ڈالر بیرل تک اتر گیا تھا جو فروری 2016کے بعد سے سب سے نچلی سطح پر ہے کچے تیل کی پیداوار کو محدود رکھنے کو لے کر اوپیک اور غیر اوپیک ممالک میں سمجھوتہ ٹوٹنے کے بعد قیمتوں میں زبردست کمی کا اعلان کیا ۔جس وجہ سے اوپیک کی میٹنگ میں پیداوار میں کمی پر رضا مندی نہیں بن پائی پچھلا معاہدہ اس ماہ کے آخر میں ختم ہو رہا ہے ۔اوپیک نے اس کی تجویز کی تھی کہ سعودی عرب نے کہا تین سال پہلے ہوئے پچھلے معاہدے کے اپریل میں ختم ہونے کے بعد ایک کروڑ بیرل یومیہ پیداور میں اضافہ کرئے گا اِدھر بھارت میں بھی اس کا اثر دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے اور قیمتوں میں کمی آئی ۔دہلی میں ایک ہفتے میں ایک لیڈر پیٹرول کی قیمت 2.5روپئے اور ڈیزل کی قیمت میں 2.3پیسے فی لیڈر کی گراوٹ آئی ہے ۔پیٹرل 70.29روپئے اور ڈیزل63روپئے فی لیڈر ہو گیا ۔2020میں اب تک پیڑول کے دام میں پانچ روپئے کی کمی آئی ہے ۔اتنی گراوٹ کے بعد دام آٹھ یا نو مہینے میں سب سے نچلے سطح پر ہیں وہیں کانگریس کا الزام ہے کہ کچے تیل کے دام میں آرہی گراوٹ کے مطابق مرکزی سرکار دام نہیں گھٹا رہی ہے ۔اور رہی سہی کسر کورونا وائرس نے نکال دی ہے ۔پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتو ں نے پچھلے آٹھ مہینے میں سب سے نچلی سطح ہے ۔آل انڈیا پیڑولیم ڈیلرس ایسوسی ایشن کے صدر اجے بنسل نے کہا کہ جس حساب سے کچے تیل کے دام گر رہے ہیں اس کے حساب سے پیڑول ڈیزل کے خوردہ داموں میں سات سے 8روپئے فی لیڈر گراوٹ بنتی ہے بشرط کی سرکار ٹیکس میں کوئی اضافہ نہ کرئے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں