ہمیں توڑنے کی کوئی کوشش ہوئی تو وہ ہڈی پسلی توڑدے گا!

بھارت سے نیپا ل دورے پر پہنچے چینی صدر شی جنگ پنگ نے اتوار کے روز سخت آگاہی کرتے ہوئے بڑے تلخ الفاظ کا استعمال کیا ان کا کہنا تھا کہ کوئی چین کو توڑنے کی کوئی شکایت ملی تو وہ اس کی ہڈی پسلی توڑ دے گا نیپالی وزیر اعطم پی کے شرما اولی کے ساتھ ہوئی بات چیت میں یہ خطرناک دھمکی بھری بات سامنے آئی جنگ پنگ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایسی کوشش کرنے والوں کا ساتھ دینے والی باہری طاقتوں کو بھی چینی لوگ چکنا چور کر دیں گے ۔بہر حال شی کی اس وارنگ کا کیا مطلب نکالا جائے وہ کس کی طرف اشارہ کر رہے تھے ؟ایک جواب تو یہ لگتا ہے کہ بے شک انہوںنے کسی دیش کا نام نہیں لیا لیکن انہوںنے اپنے اس بیان سے بھارت کی طرف اشارہ کیا ہے ۔جس نے بڑے تبتی دھرم گرو دلائی لاما کو اپنے یہاں پناہ دے رکھی ہے اور تبت کی ضلع وطن سرکار کو تسلیم کیا ہوا ہے ۔نیپال میں تبت کی آزادی کی ہمایت میں کچھ تبتی رضا کار صدر جنگ پنگ کے دورے پر احتجاج کر رہے تھے نیپال حکومت نے ان مظاہرین پر سخت کارروائی کی ہے شی جنگ پنگ کے اس بیان کو اس سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے اس کے ساتھ ہی ہانگ کانگ میں پچھلے چار مہینوں سے جاری مظاہروں سے بھی ایک طرح سے جوڑا جا رہا ہے ۔وہیں ہانگ کانگ میں کئی پر امن ریلیاں نکالی گئیں اس دوران ان کو ناکام بنانے کے لئے پولس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں ۔ریلیوں کی وجہ سے ہانگ کانگ میں میڑو کے متعدد اسٹیشن بند رہے ۔ہانگ کانگ کی موجودہ حالت کافی سنگین ہے شی کی یہ وارنگ امریکہ اور ان سبھی ملکوں کے لئے ہے جو در پردہ طور پر ہانگ کانگ میں جاری مظاہرین کے ساتھ تشدد میں کھڑے ہیں ۔جنگ پنگ نے نہ صرف چین کا موقف صاف کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ امریکہ کو بھی خبر دار کیا ہے کہ وہ چین کے اندرونی معاملوں میں مداخلت سے دور رہے ۔حال ہی میں ریپبلیکن پارٹی کے سنیٹر ٹیڈ کروز نے ہانگ کانگ میں چین کے موقوف کی تنقید کی تھی ۔اور چین کو علاقائی امن کے خطرہ بتایا تھا ۔چین ،نیپال میں کئی ڈھانچہ بندی کے پروجکٹوں پر کام کرئے گا نیپا ل اور چین کے ساجھا بیان میں کہا گیا ہے کہ نیپا ل اور چین کے باہمی رشتے اب نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں ۔نیپال نے چین کی اہم ترین پروجکٹ ون بیلٹ ون روڈ کی بھی ہمایت کی حالانکہ بھارت اس پروجکٹ کے خلاف ہے ۔نیپال چین کو ایک حکمت عملی ساجھیدار بتایا گیا ہے ۔چین اور نیپال کے درمیان کل 20سمجھوتے پر دستحط ہوئے ہیں ۔نیپال کے وزیر اعظم اولی نے کہا کہ ان کا دیش ایک چین پالیسی کے حق میں ہے ۔تائیوان کو نیپال نے چین کا اٹوٹ حصہ مانتا ہے ۔تبت مسئلے میں بھی کہتا ہے کہ یہ چین کا اندرونی مسئلہ ہونے کا حمایتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟