اگر فلمیں کروڑوں کا کاروبار کر رہی ہیں تو دیش میںمندی کیسے؟

مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے حال ہی میں ایک حیرت انگیز بیان دے دیا جس پر تین فلموں کی باکس آفس پر ایک دن میں ہوئی 120کروڑروپئے کی کمائی کے بارے میں مثال دی گئی تھی اور کہا تھا کہ دیش میں مندی کہاں ہے ؟حالانکہ بعد میں اپنے بیان سے پلٹ گئے ۔واضح ہو کہ وزیر موصوف نے پریس کانفرنس میں بے روزگاری اور ملک کی معیشت میں سستی کو بری طرح مسترد کر دیا تھا ۔انہوںنے معاشی نظام میں مندی سے انکار کیا ۔وہیں فلمی صنعت کے ماہر نے کہا کہ نیشنل ہالی ڈے 2اکتوبر کو تین فلمیں ریلیز ہوئی تھیں ان تین فلموںنے اس روز 120کروڑ روپئے کا کاروبار کیا تھا روی شنکر پرساد نے دلیل دی کہ اب جب دیش میں اکنامک تھوڑی اچھی ہے تبھی تو 120کروڑ روپئے کا ریٹرن ایک دن میں آیا ہر دلائل پر صحیح ہے ۔ممبئی فلموں کی راجدھانی ہے اور میں نے وہیں یہ بات کہی تھی ۔ہمیں اپنی فلم صنعت پر بہت فخر ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملا ہوا ہے اور ٹیکس کلیکشن میں بھی اس صنعت کا بڑا تعاون ہے ۔این ایس او (نیشنل سروے آفس )کے بے روزگاری سے جڑے اعداد وشمار پوری طرح غلط ہیں ۔ممبئی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوران انہوںنے یہ بات کہی کہ اگر فلمیں کروڑوں کا کاروبار کر رہی ہیں تو پھر دیش میں مندی کیسے ہے؟کیا فلموں کے دھندھے سے پتہ چل سکتا ہے کہ ہمارے دیش کی معیشت کا کیا حال ہے؟سوشل میڈیا پر رد عمل روی شنکر پرساد کے بیان پر خاصا دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ان کے اس بیان پر چٹکلے بھی اور نکتہ چینی بھی ہو رہی ہے ۔ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا کہ سر کومل نہاٹا کو وزیر خزانہ بنا دیتے کیا کہتے ہیں ؟سول آف انڈیا نام کے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے یہ ٹوئٹ کیا گیا ہے آج یہ لوگ باکس آفس کے اعداد و شمار کا حوالہ دے رہے ہیں کل بولیں گے تھیٹر کے باہرٹکٹ بلیک کرنا بھی روزگار ہے ۔ایک دیگر یوزر نے بولا کہ ای گولا یا اب نہیں رہنا اس سال فروری میں این ایس او کے افشاں ہوئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017-18میں بے روزگاری شرح 6.1فیصدی تھی جو پچھلے سال 45سال میں سب سے زیادہ تھی یہ اعداد و شمار باہر آنے کے بعد سرکار کی کرکری ہوئی حالیہ دنوں میں بے روزگاری اور اقتصادی مندی کے سوالوں کو لے کر سرکار کو سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔کچھ وقت پہلے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا تھا کہ ہندوستانی نوجوان گاڑیاں خریدنے کے بجائے اولا ابر سے جانا پسند کرتے ہیں اس لئے آٹو سیکٹر میں گراوٹ آئی ہے ان کے اس بیان کی سخت نکتہ چینی ہوئی تھی روی شنکر پرساد نے اس اقتصادی مندی سے وابسطہ اپنے بیان پر تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد اتوار کو اسے واپس لے لیا ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت لوگوں کے احساسات کا ہمیشہ خیال رکھتی ہے اور ان کے بیان کے ایک حصے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ۔ایک سنجیدہ انسان ہونے کے ناطے وہ اپنا بیان واپس لے رہے ہیں ۔

(انل نریندر)   

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟