پاک سے آئی نمک کی بوریوں میں 27سو کروڑ کی ہیروئن

محکمہ ایکسائز میں امرتسر کے اٹاری بارڈر پر واقع ایک نگرانی چوکی پر پاکستان سے آئے ایک نمک کے ٹرک سے 532کلو گرام ہیروئن کے پیکٹ برآمد کئے ساتھ ہی محکمہ نے 52کلو گرام کے دیگر نشے کی چیزوں کے پیکٹ بھی ضبط کئے جن کے نمونے جانچ کے لئے دہلی بھیج دیئے گئے ہیں ۔نمک کی بوریوں سے برآمد ہیروئن کی برآمد بین الااقوامی بازار میں 27سو کروڑ روپئے سے زیادہ بتائی جاتی ہے ۔یہ سب سے بڑی کھیپ ہے ۔اس کھیپ کو گلوبل ویزن امپیکٹس لاہور نے امرتسر کی فرم کنشک انٹر پرائیزز کو بھیجا تھا ۔محکمہ ایکسائز نے کمپنی کے مالک گرجندر سنگھ کو حراست میں لے لیا ہے ۔اس سے تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ روپیندر سنگھ کے تعلقات سری نگر کے لدھا والاکے ایک دوکاندار طارق احمد لون سے ہیں ۔محکمہ کسٹم نے طارق احمد کو جموں و کشمیر پولس کی مدد سے گرفتار کیا ہے ۔اٹاری بارڈر پر پکڑی گئی اس ہیروئن کے پیچھے اگر پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ دکھائی پڑتا ہے تو اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہونی چاہیے ۔چونکہ وہ ایک عرصہ سے بھارت میں پنجاب اور جموں و کشمیر کے راستہ سے ہیروئن اور دیگر نشیلی چیزیں بھجوانے میں لگی ہوئی ہیں ۔اس کا مقصد صاف ہے پاکستان ہماری نوجوان نسل کو نشے کی عادی بنا کر بربادی کے راستہ پر جھونکنے میں لگی ہے ۔اس دھندے سے حاصل پیسے سے وہ قسم قسم کے آتنکی تنظیموں کی مدد کرتا ہے ۔یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ افغانستان اور ساتھ ہی پاکستان کے آتنکی تنظیموں کے مالی وسائل کا ایک بڑا ذریعہ افیم،چرس،ہیروئن کا ہی کاروبار ہے ۔افغانستان کے ذریعہ پاکستان میں یہ نشیلی چیزیں آتیں ہیں اور وہاں سے ہندوستان سپلائی ہو جاتی ہیں ۔تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس دھندے کی ایک کڑی بھارت بنا ہوا ہے اور نشے کی حالت ہندوستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے ۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری حکومتیں اس ناجائز و نہایت نقصاندہ دھندے کوروکنے کے لئے ٹھوس قدم نہیں اُٹھا رہی ہیں ۔سبھی جانتے ہیں کہ سرحد پر تعینات ہندوستانی افسر موٹی رقم لے کر انہیں آنے دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیر اور پنجاب میں نشیلی چیزوں کی آمد رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔اٹاری بارڈر پر پکڑی گئی ہیروئن کی اب تک کی سب سے بڑی کھیپ ہے۔لیکن آخر اس کی کیا گیارنٹی کہ اس سے پہلے بھی کوئی بڑی کھیپ نہیں آئی ہوگی ۔یا مستقبل میں نہیں آئے گی اندیشہ یہی ہے کہ پاکستان سے مختلف چیزوں کی آڑ میں پہلے بھی نشیلی چیزیں آتی رہی ہیں ۔لیکن ہمارے افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان نئے نئے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے ۔یہ کھیپ نمک کے نام پر آئی تھی بہرحال جس دیش کا نوجوان طبقہ نشے کا عادی بن جائے وہ اپنے روشن مستقبل کے لئے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!