74سال میں پہلی بار نارتھ کوریا کی سرزمیں پر امریکی صدر
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اچانک نارتھ کوریا جا کر ساری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے ۔پچھلے دو سال سے امریکہ اور نارتھ کوریا کے رشتوں میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے ۔کوئی لمبا عرصہ نہیں گزرا کہ جب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی انتہا پر تھی ۔اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب یہ لگنے لگا کہ دونوں ملکوں کے درمیان خطرناک جنگ چھڑنے والی ہے اور دونوں طرف سے نیوکلیائی ہتھیار استعمال ہوں گے اور تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے لیکن اطمینان کی بات یہ رہی کہ ایسی کسی انہونی کا خطرہ ٹل گیا ۔شاید صدر ٹرمپ اور نارتھ کوریا کے حکمراں کنگ جونگ کی سمجھ میں آگیا کہ دونوں ملکوں میں بات چیت سے ہی کوئی راستہ نکل سکتا ہے ۔ایک طرف نارتھ کوریا کے ڈیکٹریٹر اور ہم منصب کم جونگ ان تھے تو دوسری طرف امریکی راشٹر واد اور علاقاعیت سے رغبت یافتہ ڈونالڈ ٹرمپ دونوں ہی تلخ مزاج نیتاﺅں نے دنیا کے دل و دماغ کو ایک نئے جنگ کے خدشے میں ڈال رکھا تھا اب ٹرمپ اور کنگ جو تیسری ملاقات ہوئی اس کے نتیجے میں کوریائی عوام کی آنکھوں میں جو خوشی کے آنسو آئے وہ دراصل راحت ملنے کی خوشی کے آنسو تھے جنگ سے تباہ کاری کا اندیشہ اس وقت ٹلتا محسوس ہوتا ہے تو خوشی میں آنسو نکل پڑتے ہیں ڈونالڈ ٹرمپ نارتھ کوریا پہنچنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں ۔نارتھ کوریا کے سیوئل علاقہ غیر فوجی ژون میں ان کی کنم جونگ ان سے ملاقات ہوئی کم نے ٹرمپ سے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ صدر سے اس جگہ ملیں گے اس پر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک بڑا پل ہے ۔ ساﺅتھ کوریا کے صدر مون نے ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کے لئے ہے۔حالانکہ وہ اس ملاقات میں شامل نہیں تھے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے دونوں کوریا کو بانٹنے والی کنٹرول لائن کو پار کرنے پر فخر ہے میں کم کو وائٹ ہاﺅس آنے کی دعوت دیتا ہوں کم کا کہنا تھا کہ ہمارے اور ٹرمپ کے درمیان شاندار رشتے ہیں ۔بتا دیں کہ پچھلے سال سنگا پور میں ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان ملاقات اس سال فروری میں ہوئی تھی لیکن تب بات چیت ناکام رہی ۔اب یہ پھر سے بحال ہونے کی امید جاگی ہے ۔ٹرمپ اور کم دونوں نے بھلے ہی کتنی غیر یکسانیں ہوں لیکن برابری ضرور ہے ۔دونوں کچھ نہ کچھ ایسا ضرور رکرتے ہیں جس سے دنیا چونک جائے ۔اتوار کو ٹرمپ نے وہی کیا اس دورے کو ایک اچانک دورے کی شکل میں نہیں دیکھا جا سکتا اس کے پیچھے یقینی طور پر کچھ خاص حکمت عملیاں ہیں ۔ٹرمپ اس بات کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ انہوںنے ساتھ کئی محاذ کھول دیے ہیں ۔ادھر ایران سے ٹکراﺅ چل رہا ہے تو نارتھ کوریا کا بحران پہلے سے ہی برقرار ہے روس ،چین اور ہند مہاساگر میں چین کے دبدبے سے امریکہ کی نید اڑی ہوئی ہے ۔دنیا کے سات تجارتی ٹکراﺅ کے حالات الگ بنے ہوئے ہیں ایسے میں ٹرمپ کہاں کہاں اور کس کس سے الجھیں گے ؟ہم اس بدلتے موقعہ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ امن بات چیت آگے بڑھے گی امریکہ اور نارتھ کوریا اپنے اختلاافات کو میز پر بیٹھ کر حل کر لیں گے اور دنیا تیسری جنگ کے حالات سے بچے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں