2019کے بعد بھی میں ہی بنوں گا پی ایم:مودی

کیا پلوامہ آتنکی حملے اور اس کے بعد بھارت پاکستان کے اندر گھس کر آتنکی ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائک 2-کرنے کا عام چناﺅ پر کوئی اثر پڑئے گا؟کیا دیش کی سیاست بدلے گی ؟کیا نریندر مودی اور بی جے پی کا گراف بڑھے گا ؟پلوامہ حملے کے بعد جو ماحول ابھرکر سامنے آرہا ہے اس میں پوری اپوزیشن خاص کر کانگریس کی پیشانی پر پریشانی کی لکیریں ڈال دی ہیں ۔کانگریس کو لگ رہا ہے کہ رافیل ،کسان،بے روزگاری،اور نوجوان طبقہ میں اشوز کو لے کر جس طرح سے مودی سرکار کے خلاف ماحول بنانا شروع ہوا تھا وہ پلوامہ حملے اور ہند-پاک کے درمیان کشیدگی سے پیدا حب الوطنی بھرے ماحول نے اس کی دھار کم کر دی ہے ۔کانگریس سمیت اپوزیشن کو لگ رہا تھا کہ ہوا مودی نے اپنے حق میں بنا لی ہے یہی وجہ ہے کہ انڈین ائیرفورس کی جانب سے پاک میں دہشتگردوں پر کی گئی ائیر اسٹرائک کو لے کر بی جے پی نیتا یدورپہ کا بیان آیا ہے کہ ائیر اسٹرائک سے بی جے پی کو کرناٹک میں 28لوک سبھا سیٹوں میں سے 22سیٹیں جیتنے میں مدد ملے گی ۔انہوںنے کہا کہ دن بدن بھاجپا کے حق میں لہر بنتی جا رہی ہے ۔پاکستان کے اندر گھس کر آتنکی کمیپوں کو برباد کرنے کے قدم سے مودی کی ہمایت میں لہر بنی ہے عام چناﺅ پر باریکی سے نظر رکھنے والوں کا بھی خیال ہے کہ سرجیکل اسٹرائک سے سیٹوں میں اضافہ ہوگا ۔اس سے تیس سے چالیس سیٹوں کا فرق پڑ سکتا ہے ۔خود وزیر اعظم نریندر مودی کہہ رہے ہیں کہ حال ہی میں ایک پائلٹ پروجکٹ پورا ہوا جو ایک طرح کی رہرسل تھی اب اصلیت ہوگی ۔اور اصلیت بھی یہی ہے کہ ہمیں فاتحین کا خیر مقدم کرنا ہے ۔دو دن پہلے مودی احمد آباد کے جاسپور میں پاٹی دار فرقے کی دیوی امیا کے ایک بڑے مندر کے بھومی پوجنکے موقع پر کہا کہ آنے لوک سبھا چناﺅ کے بعد بھی وہی پردھان منتری رہیں گے ۔2019کے بعد بھی میں ہی رہوں گا ۔فکر نہ کرنا پھر بھیڑ نے مودی مودی کے نعرے لگائے ۔بھارت سرکار کو اس میں کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہو دہلی میں جو میرا گھر ہے وہ آپ کا ہی ہے ۔پلوامہ حملے تک کانگریس رافیل کو لے کر حملہ آور تھی اور خوب خبریں چھائی ہوئی تھیں کانگریس خوش تھی کہ پرینکا گاندھی کے سیاست میں اترنے کے بعد جس طرح سے سیاست میں ماحول بنا اسے بھی پارٹی اپنے لئے بہتر اشارہ مان رہی تھی کانگریس کی بڑی چنتا یہ ہے کہ عین چناﺅ سے پہلے دیش کی ساری منفی لہر ختم ہو گئی نہ تو رافیل اشو رہا اور نہ ہی بے روزگاری نہ ہی کسان نہ ہی سرکار کی دوسری اقتصادی پالیسیاں یہ سب پیچھے چلے گئے ۔اب جو ٹرینڈ آرہے ہیں اس حساب سے پچھلے 15دنوں میں باقی سارے اشو ختم ہوتے نظر آرہے ہیں جنگ جیسے حال جب بھی دیش کے سامنے آتے ہیں تو الگ سے ایک جذبہ پیدا ہو جاتا ہے جس میں لوگ فطری طور پر مضبوط ہوتے نیتا اور مضبوط سرکار کی طرف جانا پسند کرتے ہیں ایسے میں یہ ماحول پی ایم مودی اور بی جے پی کے حق میں جاتا دکھائی دے رہا ہے اس واقعہ سے پہلے سروے میں بی جے پی کو 2014میں 282سیٹیں ملیں تھی ۔اس کارنامے کے مقابلے اس مرتبہ اس کو نقصان ہونے کا اندازہ ظاہر کیا جا رہا تھا بی جے پی کو خود بھی اس کا خطرہ ستا رہا تھا لیکن اب بدلے اس پس منظر میں بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ نئی لہر پیدا کر سکتی ہے ۔جو اس میں بھی بڑی جیت دلا سکتی ہے پچھلے دنوں ریل منتری پیوش گوئل نے دعوی کیا تھا اس مرتبہ بی جے پی 300سے زیادہ سیٹوں پر کامیاب ہوگی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟